غزہ میں اسرائیلی حملے دہشت گردی ، پوپ : اسلام کوانتہاپسندی سے نہیں جوڑنا چا ہئے : پیوٹن: جنگ بندی مذاکرات اگلے ہفتے تک موخر

غزہ؍ دوحہ؍ ویٹی کن سٹی( نوائے وقت رپورٹ+ نیٹ نیوز)  عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے غزہ میں اسرائیلی حملے کو دہشتگردی قرار دیدیا۔  پوپ فرانسس  نے ایک بیان میں کہا کہ مجھے غزہ سے بہت سنگین اور تکلیف دہ خبریں موصول ہوتی رہتی ہیں۔ غیر مسلح شہری بمباری اور فائرنگ کا نشانہ بن رہے ہیں۔ ایک ماں اور اس کی بیٹی کو بیت الخلاء جاتے ہوئے اسرائیلی سنائپرز نے قتل کر دیا۔ یہ دہشت گردی ہے۔ روسی صدر پیوٹن نے کہا اسلام کو دہشتگردی سے نہیں جوڑا جانا چاہئے۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ اسرائیل تنازعات کو مشرق وسطیٰ تک پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ترکیہ کی پارلیمنٹ سے خطاب میں انہوں نے کہا ترکیہ کی پالیسی کو سراہتے ہیں۔ صہیونیوں کو پورے خطے کو کنٹرول کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ غزہ کو الگ تصور نہیں کیا جا سکتا یہ فلسطینی ریاست کا حصہ ہے۔ 24 گھنٹے میں غزہ میں اسرائیل نے مزید 111 فلسطینی شہید کر دیئے۔ خان یونس اور گاؤں تمن پر بمباری کی۔ بلتا پناہ گزین کیمپ پر حملے میں دو شہید بچوں خواتین سمیت متعدد زخمی ہو گئے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل غزہ پر اب تک 70000 امریکی ساختہ بم گرا چکا ہے۔ اسرائیلی انتہا پسندوں نے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے گھروں پر حملے کئے، آگ لگا دی۔ ایک فلسطینی شہید، ایک زخمی ہو گیا۔ اسماعیل ہانیہ کے صاحبزادے عبدالسلام نے بتایا کہ والد کو ایران کے ایک حساس مہمان خانے میں ان کے موبائل فون کی مدد سے نشانہ بنایا گیا۔ میرے والد سوتے وقت اپنا موبائل فون تکیہ پر سر کے پاس رکھتے تھے اور اسی موبائل سے لوکیشن کا پتا چلا کر اسرائیل نے گائیڈڈ میزائل سے حملہ کیا۔ ان رپورٹس کی تردید کی جس میں کہا گیا تھا کہ حماس کے سربراہ کے کمرے میں بم نصب کیا گیا تھا۔ امریکہ‘ قطر اور مصر نے مشترکہ بیان میں کہا جنگ بندی مذاکرات اگلے ہفتے تک مؤخر کر دیئے گئے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن