پشاور (نوائے وقت رپورٹ) خیبر پی کے میں صوبائی وزیر شکیل خان کو ہٹانے پر پی ٹی آئی میں شدید اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔ ارکان قومی اسمبلی عاطف خان اور جنید اکبر نے شکیل خان کو ایماندار قرار دیتے ہوئے انہیں ہٹانے کے فیصلہ پر شدید تنقید کی ہے۔ ذرائع کے مطابق شکیل خان نے صوبائی کابینہ میں کرپشن کی نشاندہی کی تھی۔ دوسری طرف مزید تین وزراء زیر عتاب آگئے ہیں۔ تفصیل کے مطابق سابق صوبائی وزیر اور رکن قومی اسمبلی عاطف خان نے ایک بیان میں کہا کہ شکیل خان 10 سال کابینہ میں ساتھ رہے، آج تک ان سے زیادہ ایماندار وزیر نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ جیل میں بانی پی ٹی آئی کے پوچھنے پر انہوں نے کے پی کے کابینہ میں کرپشن کی نشاندہی کی تھی، شکیل خان کے خلاف سازش کی گئی جس کے دو کرداروں کو وقت آنے پر بے نقاب کریں گے۔ دوسری جانب رکن قومی اسمبلی جنید اکبر نے کہا کہ حلف اٹھاتا ہوں سابق وزیر شکیل خان انتہائی ایماندار شخص ہیں، 10 سال وزیر ہوکر بھی آج تک اس کے پاس ذاتی گاڑی نہیں اور آج بھی وہ اپنے سکیورٹی گارڈز اور پی ایس کا مقروض ہوتا ہے، چوری کا سراغ لگانے کے طریقہ کار سے اختلاف کرتا ہوں۔ ذرائع کے مطابق گڈ گورننس کمیٹی کو مزید 3 محکموں کیخلاف شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں محکمہ تعلیم، خوراک اور صحت شامل ہیں۔ کمیٹی نے شکایات سے متعلق تحقیقات شروع کردیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر خوراک کے پی ظاہر شاہ طورو کو طلب کرلیا اور ان کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔ گورنر خیبرپی کے فیصل کریم کنڈی نے شکیل خان کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی سمری پر دستخط کر دیئے۔ گورنر خیبرپی کے فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ جس شخص نے بھی صوبائی حکومت کی کرپشن کو بے نقاب کیا تحریک انصاف نے اسی کے خلاف کارروائی کی اور انہیں کابینہ سے فارغ کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ میں کرپشن کے ریکارڈ توڑے جا رہے ہیں، پوسٹنگ ٹرانسفر کے ریٹ مختص ہیں، تحریک انصاف نے اپنی کرپشن کے تحفظ کیلئے احتساب کا ادارہ ختم کیا، کرپشن صوبائی حکومت کا مشن اور مقصد ہے اس کی راہ میں رکاوٹ بننے والوں کو راستہ سے ہٹایا جاتا ہے۔