اسلام آباد‘ لاہور (وقائع نگار+ خبر نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ میں فائر وال کی تنصیب کیخلاف درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ دوسری طرف لاہور ہائیکورٹ میں انٹرنیٹ کی بندش کیخلاف فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست گزار نے ایمان مزاری کے توسط سے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر کرنے والی فائر وال کی تنصیب کو روکا جائے۔ درخواست میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ فائر وال کی تنصیب تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور بنیادی حقوق کے تحفظ سے مشروط قرار دی جائے۔ ذریعہ معاش کے لیے انٹرنیٹ تک رسائی کو آئین کے تحت انسانی بنیادی حقوق قرار دیا جائے۔ عدالت میں دائر درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ فریقین سے فائر وال سے متعلق تمام تفصیلات پر مبنی رپورٹ طلب کی جائے اور درخواست پر فیصلہ ہونے تک فائر وال کی تنصیب کا عمل معطل کردیا جائے۔ درخواست کے مطابق بظاہر فائروال کی انسٹالیشن کے باعث انٹرنیٹ کی سپیڈ میں انتہائی کمی آئی ہے۔ نوجوانوں کا نقصان ہوا جو ڈیجیٹل اکانومی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق تھری جی اور فور جی سروسز کی بندش سے 1.3 ارب روپے یومیہ کا نقصان ہو رہا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شکیل احمد نے ملک بھر میں انٹرنیٹ کی بندش کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ عدالت نے ندیم سرور ایڈووکیٹ کی درخواست پر ریمارکس دیئے کہ یہ عوامی مفاد کی درخواست ہے اس پر مناسب احکامات جاری کریں گے۔ وکیل وفاقی حکومت نے موقف اپنایا کہ ہمیں انٹرنیٹ کی بندش پر تفصیلی رپورٹ فائل کرنے کی مہلت دی جائے، پی ٹی اے سے معلوم کرنا پڑے گا انٹرنیٹ کیوں سلو کیا ہوا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیا پی ٹی اے انٹرنیٹ کی بندش پر حکومت کو اعتماد میں نہیں لیتا؟ یہ عالم ہے آپ کو مناسب معلومات ہی نہیں ہیں۔
فائر وال کی تنصیب روکی جائے‘ اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست‘ لاہور‘ فیصلہ محفوظ
Aug 17, 2024