ڈیجیٹل دہشت گردی اور ٹی ٹی پی سے ایک ساتھ نمٹنا ہوگا۔

جاوید اقبال بٹ

ماضی قریب میں ایک ہائبرڈ وار سے ففتھ جنریش وارتک ملک کو درپیش کئی ایک چیلنجز کی نشاندہی کی جاتی رہی ہے۔اس کیلئے ملک میں  مشترکہ میڈیا سیل بھی بنائے گئے ان میں یونیفارم کے اندر کے لوگوں کا نام بھی لیا جاتا رہا ہے۔ جو میڈیا سیل بنائے گئے حالیہ نتائج  کے مطابق وہ نفرت پر مبنی تھے تحریک انصاف کے ساتھ  اسٹیبلشمنٹ کا اشتراک تھا بیانیہ بنانے کیلئے سرکاری فنڈ کا استعمال بھی کیا جاتا رہا اور عمران خان کی اے ٹی ایم مشینیں بھی اس میں پیسہ ڈال رہی ہوں گی۔
یہ جتنے  سوشل میڈیا ورکر تیار کئے گئے تھے ان کو بعد میں  یوٹیوبر  بن جانے کا موقع بھی ملا۔پھر ان میں سے بعض کو اٹھایا اور کسی کو مارا پیٹا گیا  یہ لوگ  کون تھے اور انکی تربیت کس نے کی تھی آج یہ مشترکہ سیل ملک کیلئے  چیلنج بنے ہوئے ہیں۔وہ نفرت پر مبنی بیانیہ ایسا سنگین تھا کہ  اس میں عمران خان کو تسبیح پکڑا کر ولی اللہ بنا کر پیش کیا گیا۔
جو بیانیہ خود سے کھڑا کیا گیا اورعمران خان کو عدالت سے صادق اور امین کا سرٹیفکیٹ بھی  دلوایا گیا اب اس کی سزا پوری قوم کو مل رہی ہے۔ جب یہ بیانیہ میں قبولیت کھو بیٹھا جس میں زردای اور شریف فیملی ہدف تنقید تھے تو  ایک پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا تھا جو انتخاب میں  ٹوٹل ووٹ پڑے وہ کل ووٹ کا 31 فیصد تھے جن میں 30 فیصد تحریک انصاف اور 70 فیصد مخالفین کو ووٹ ملے اور اگر آبادی کے تناسب سے حساب لگائیں تو صرف 07 فیصد ووٹ تحریک انصاف کے بنتے ہیں۔
مگر جو بیانیہ 10 سال لگا کر شریف فیملی اور زرداری کیخلاف بیچا گیا تھا اور مشترکہ میڈیا سیل کی کاوش  سے جو یوٹیوبر ، ٹوئٹر اور فیس بک پر ٹرینڈ بنا کر سیٹ کئے تھے اس میںتحریک انصاف نے اب اس میں سپیشلائزیشن کر لی ہے۔وہ ہر طریقہ سے بیانیہ کو پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں ہم نہیں کہتے اچھا ہوا ہے بلکہ بحیثیت قوم ہم نے اس کی سزا پائی ہے میڈیا کی خاتون رپورٹر جو پروگرام کرتی ہیں یا رپورٹنگ  کرتی تھیں ان کہ ساتھ جو غیر مہذب زبان استعمال کی جاتی تھی اور جو کچھ پرنٹ اور الیکڑانک میڈیا چینل نے بھگتا ہے اس میں تحریک انصاف والے ٹارگٹ کر لیتے تھے اس میں  پچھلے دور حکومت تحریک انصاف میڈیا سیل کا کلیدی کردار تھا۔
اس میں مشترکہ میڈیا سیل  کا کلیدی رول رہا تھا۔  جس کسی نے عمران خان  حکومت پر بات کی تھی اس کو ٹارگٹ بنالیا جاتاتھا۔ 
اب ڈیجیٹل دہشت گردی جب تحریک انصاف کی سپیشلائزیشن ہو چکی ہے اور اس کو توڑنے میں بھی 10 سال لگیں گے۔بالکل ایسے ہی جیسے پہلے 1978ء میں افغان روس جنگ میں مجاہدین تیار کئے گئے ٹریننگ بھی دی اور جہاد کہ نام پر کتنی دہائیاں لڑایا پھر وہی مجاہدین سے دہشت گرد بن گئے اور اب ان کا قلع قمع کرنے میں سال ہا سال لگ رہے ہیں۔ اور ان میں 40 ہزار افغانستان سے مجاہدین کو عمران خان حکومت نے لا کر بسایا تھا اب وہ دہشت گرد اور ڈیجیٹلائزئشن دہشت گرد بھی آپس میں رابطے میں ہیں میرا خیال ہے عمران خان کو پذیرائی اور اس کو بنانے کا جو مقصد یہ تھا کہ پاکستان کو دنیا بھر میں دہشت گردوں کی آماجگاہ کی بجائے لبرل کے طور اور آزاد خیال  مغربی دنیا کہ سامنے لیا جائے۔ اس کے ماضی کی شہرت پلے بوائے اور کرکڑ کو کیش  کرنے کے لئے اس کے جلسہ جلوس دھرنا میں خواتین کا ڈانس کلچر  متعارف ہونا  بھی اسی سلسلے کی کڑی تھی۔
2018 میںآر ٹی ایس ڈائون  کر کے عمران خان کو حکومت تو دلوا دی گئی پھر نواز شریف کو پانامہ لیکس میں سزا بھی دلوا دی اور چور چور بھی پاکستان کے بچے بچے کے منہ سے کہلوا دیا  پھر ایک ایسے بحران میں جا پھنسے غیر تجربہ کار  کو حکومت کا نظم و ضبط دیکر اور بیک سے خود حکومت چلانے کی کوشش بھی ناکام ہوئی اور جو اہداف تھے وہ حاصل نہ ہوسکے اور بدقسمتی دوست ممالک سے خارجہ پالیسی اور ملکی معیشت بھی تباہ ہوئی ملک کو ڈیفالٹ کے دھانے  پر لا کھڑا کیا  گیا۔
 مہنگے ڈالر  کے ذریعے روپیہ کی قیمت گرتی گئی اور عدم استحکام اور بڑھنے لگا  اور مہنگائی اور روپیہ کی تنزلی نے غیریقینی کیفیت  میں پھر تحریک عدم اعتماد سے اتحادی حکومت نے بہت کٹھن حالات میں  ملک کو سنبھالا دیا ہے۔  آئی ایم ایف سے معاہدہ جو ہونا تھا وہ بھی تحریک انصاف  نہ کرسکی تو اتحادی حکومت کو سخت شرائط پر معاہدہ کرنا پڑا۔اب وزیر اعظم شہباز شریف سابق وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار موجودہ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ کا کلیدی رول  سے ملک کو ڈیفالٹ کے خطرے سے باہر نکال لیا گیا ہے اب 08 فروری 2024ء کے الیکشن کہ بعد دوبارہ اتحادی حکومت اور پنجاب سے پہلی خاتون وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی انتھک محنت اور کوشش سے منزل اور سمت کا تعین ہوا ہے اس وقت مہنگائی بے روزگاری اور مہنگی بجلی حکومت کے لئے چیلنج ہے کے اس سے کس طرح عہدہ برا ہونا ہے کیونکہ مہنگی بجلی عوام پر بجلی بن کر گر رہی ہے۔ نتائج بتا رہے ہیں   ففتھ جنریشن وار اور ہائبرڈ پرفارمرز کے نام پر جو میڈیا سیل اور واریئرز بنائے گئے تھے اب ڈیجیٹل دہشت گردی اور  ٹی ٹی پی دہشت گردی کا ایک ساتھ خاتمہ کرنا  ہو گا۔

ای پیپر دی نیشن