تارقین وطن کی نمائندگی کے بل پر مشاورت جاری

عزیز علوی' محمد ریاض اختر

ناصر محمود بٹ' پاکستان اور تارکین وطن لازم وملزوم کی ریشمی دوڑی میں بندھے ہوئے ہیں۔ وہ پاکستان میں رہتے ہیں اور پاکستان ان کے دل میں بستا ہے انہیں سات سمندر پار چلتا پھرتا پاکستان کہا جاتا ہے۔ ناصر محمود بٹ 8 فروری 2024ء  کے عام انتخابات میں راولپنڈی سے الیکشن میں حصہ لینے کے خواہش مند تھے قائد مسلم لیگ انہیں ایوان بالا میں لے آئے۔ چیئرمین ہاؤسنگ اینڈورکس کمیٹی  (سینٹ  )کی حیثیت سے وہ قومی خدمت میں پیش پیش ہیں۔آپ  26 برس انگلستان میں رہے آج بھی  اوورسیز کموینٹی کی پارلیمان میں نمائندگی کیلئے مجوزہ قانون سازی  کیلئے متحرک ہیں۔گزشتہ دنوں ایوان وقت کی ایک نشست میں ان سے آج اور کل کی سیاست اور سیاسی رویوں پر بات ہوئی!!
نوائے وقت: ارشد ندیم کی جیت !
 ناصر محمود بٹ: پاکستان کے بیٹے نے کمال کر دیا، پیرس سے میاں چنوں تک ارشد ندیم کے والہانہ استقبال نے ثابت کر دیا کہ قوم اپنے ہیروز سے کتنی محبت کرتی ہے اور اسے کس طرح پللکوں پر بٹھاتی ہے۔قوم  اولمپکس کی 118 سالہ تاریخ کا ریکارڈ توڑ نے پر نوجوان اتھلیٹ کو مبارک باد پیش کرتی ہے جس کی محنت سے کھیلوں کے میدان میں چھائی طویل مایوسی ختم ہونے کی امید پیدا ہوگئی ہے۔
س: آزادی کا جشن
ج: قوم نے 77 واں یوم آزادی انتہائی جوش وخروش سے منایا ،دن منانا زندہ قوم کی پہچان ہے اس روز خیبر سے کراچی اور پشاور سے خنجراب تک پوری قوم ایک تھی۔ہر جگہ سبز ہلالی پرچم کی مہک تھی اللہ کریم پاکستان کو صبح قیامت تک شاد آباد رکھے۔آج پوری پاکستانی قوم جب اپنا78واں یوم آزادی جوش جذبے اور ایک نئے ولولے کے ساتھ منا رہی ہے،ہم سب پرتحریک پاکستان کے شہداء کی قربانیوںکا احسان ہے۔آج یوم آزادی کی صبح وشام کی دعاؤں میں ہم سب اہل وطن فلسطینیوں اورکشمیریوں کی جد جہد کو بھی سلام پیش کرتے ہیں۔  اسرائیلی حکومت دن رات اہل غزہ پر بارود کی آگ برسا رہی ہے اور دنیا نسل کشی کے تماشا دیکھ رہی ہے یہودیوں کے مظالم پر اقوام عالم کی خاموشی  افسو س ناک ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا درست ہے کہ فلسطینی مظالم پر قراردادوں کی وقعت ردی کے برابر بھی نہیں مگر قدرت کا یہ قانون ہے کہ ظلم جب حد سے بڑھ جائے تو پھر اسے مٹنا ہوتا ہے۔
س: الیکشن ایکٹ ترمیم کی منظوری!!
ج: 6 اگست کوپارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظور کیا صدر کے دستخط کے ساتھ ہی بل  باقاعدہ قانون بن چکا ہے۔ بل کی منظوری سے فلورکراسنگ کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند کر دیا گیا، مستقبل میں انشاء اللہ کسی عدالت اور کسی معزز حج کی طرف سے 62/63 سمیت کسی بھی آرٹیکل میں سقم کی آبزویشن نہیں سنی جائے گی۔ مخصوص نشستوں کی بابت عدالت عظمی کے دو فاصل ججوں کے اختلافی نوٹ نے جمہوریت اور قانون پسند حلقوں کے خدشات اور تحفظات درست ثابت کردئیے۔ پارلیمنٹ کا اختیار قانون سازی ہے اور یہ حق کوئی سلب نہیں کرسکتا۔
س: جماعت اسلامی اور تحریک لبیک کو احتجاج کی اجاز ت ہے مگر؟
ج: اگر آپ کا اشارہ پی ٹی آئی کی طرف ہے تو اسے بھی یہ حق دیا گیا تھامگر پی ٹی آئی  نے احتجاج کے جمہوری حق کو  انتشار کے لیے استعمال کیا۔ تحریک انصاف کی سیاست بانی چیئرمین کے گرد گھومتی ہے ،پی ٹی آئی والے خود کہتے ہیں کہ ''عمران خان نہیں تو کچھ نہیں'' تحریک لیبک یا رسول اللہ اور جماعت اسلامی کا احتجاج ان مروجہ حدود  میں ہوا جس سے جڑواں شہروں کی عوامی ' معاشی' معاشرتی اور تعلیمی زندگی مفلوج نہیں ہوئی۔ ٹی ایل پی کے بعد وفاقی حکومت نے جماعت اسلامی سے بھی بامقصد مذاکرات کئے جس کے نتیجے میں دھرنا ختم ہوا۔
س: بجلی کے ہوشربا بل پریشان کررہے ہیں۔
ج: بجلی ایشوز پر وزیراعظم میاں شہباز شریف کو عوامی تشویش کا احساس اور ادارک ہے آئی پی پیزسے معاہدوں کی نظرثانی ،بجلی چوری روکنے اووربلنگ کے ایشو زیر بحث ہیں اس ضمن میں نوتشکیل شدہ ٹاسک فورس صرف یہی مسئلہ دیکھ رہی ہے۔ پی ٹی آئی  نے اپنے دور میں بہت سی آئی پی پیز کے معاہدوں میں 2028ء تک توسیع دی۔ ان سے پوچھا جائے کہ یہ توسیع کون سی قومی خدمت تھی!! میاں نوازشریف قوم کے حقیقی ہمدرد ہیں۔ بجلی کے بھاری بلوں میں کمی کے بارے میں  وہ وزیر اعظم میاں شہباز شریف کو ہدایت دے چکے ہیں جسکی روشنی میں وفاقی حکومت نے ترقیاتی کاموں میں سے 50ارب روپے کی خطیر رقم 200یونٹ والوں کیلئے مختص کی،اب200سے 500یونٹ والے بجلی صارفین کی مشکلات دور کرنے کیلئے بھی رعایت ملنے جا رہی ہے۔ 
س: بنگلہ دیش کے حالات سے پاکستان کا موازنہ کیا جارہا ہے
ج: یہ غیر دانشمندانہ طرز عمل ہے 5 اگست کو بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کے خلاف مظاہروں کے نتیجے میں ان کی حکومت کا خاتمہ ہوا۔ شیخ حسینہ واجد کے آمرانہ اقدامات اور بھارت کے ساتھ ضرورت سے زیادہ دوستی نے بنگالی عوام کو اپنی حکومت کے سامنے لاکھڑا کیا۔ بنگلہ دیش کے حالات کا یہ سبق ہے کہ قومی سلامتی سب سے اہم ہوا کرتی ہے الحمداللہ پاکستان کی یہ صورت حال نہیں وزیراعظم میاں شہبازشریف تقریبا ہر خطاب میں فرماتے ہیں کہ ہوسکتا ہے یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو، گویا انہیں معاشی آزادی وخودمختاری کی بہت زیادہ فکر ہے۔
س: دو صوبوں میں دہشت گردی کی لہر پر ہم سب فکر مند ہیں۔
ج: 13 اگست کی رات کاکول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کے اہم ایونٹ میں سپہ سالار آرمی چیف سید عاصم منیر کا خطاب ان ساری باتوں کا احاطہ کرتا ہے انہوں نے وطن کی سلامتی' ڈیجیٹل دہشت گردی اور فقفتھ جنریشن وار کی بابت کھل کر اظہار خیال کیا، قوم کو اپنی بہادر فوج پر فخر ہے فوجی سپوت اپنے لہو سے سرحدوں کی حفاظت کررہے ہیں آج قائداعظم کے پاکستان کو دہشت گردی، مہنگائی ' بیروزگاری اور بجلی بلز جیسے ایشوز کا سامنا ہے ملک وقوم کو ایسے مسائل سے نجات دلاے کے لیے اسٹیک ہولڈز کو ایک پلیٹ فارم پر آنا چاہیے۔ یہ کسی کی فتح وشکست نہیں پاکستان کا مسئلہ ہے۔ بنوں' لکی مروت ' پارہ چنار ، ڈی آئی جی خان اور سوات میں امن وامان کے مسائل درپیش ہیں صوبائی حکومت سیکورٹی فورسز کے ساتھ ملکر لائحہ عمل تیار کرے۔
س: راولپنڈی آپ کا شہر ہے ' مستقبل کے ترقیاتی امور؟
ج: راولپنڈی میرا شہر تو ہے یہ یہ نوازشریف کے محبان کا شہر بھی ہے میاں نوازشریف نے اس محبت کا بھرپور جواب دیا۔ میٹروبس، راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی' راولپنڈی انسٹی آف یورالوجی  ،ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن' سپورٹس کمپلیس جیسے منصوبے مسلم لیگ کی راولپنڈی سے محبت کا ثبوت ہیں۔ابھی واٹر سپلائی کا کچھ ایشو ہے جس کے لئے اعلی سطح پر مشاورت جاری ہے۔ انشاء اللہ اس ایشو پر بھی اہل شہرکی توقعات پوری ہوں گی۔
س: ورکرز کی شکایات اورناراضگی کی بازگشت بھی ہے 
ج: مقبول پارٹی میں ایسی شکایات ہوتی رہتی ہیں یہ اختلاف بھی جمہوریت کا حسن ہے الحمداللہ مسلم لیگ کے ورکر شکایات کرتے ہیں تو ان کی شکایت نظر انداز نہیں ہوتی۔ پانچ سالہ  خدمت کا سفر پورا ہوا تو راولپنڈی کا نقشہ بدل جائے گا۔
س: آپ 28 برس انگلستان میں رہے
ج: یہ اعجاز ہے حسن آوارگی کا
جہاں بھی گئے داستاں چھوڑ آئے
ہم جہاں بھی رہے پاکستان اور پاکستانیوں کے خادم بن کر سامنے آتے رہے۔ میاں نوازشریف جب بھی برطانیہ آئے وہ پاکستانی کمیونٹی سے خصوصی ملاقاتیں کرتے۔  میاں صاحب  اپنی ہر تقریر میں یہی کہتے کہ آپ اصل پاکستانی ہیں۔تارکین وطن کے لیے میاں محمد نوازشریف بہت حساس ہیں وہ چاہتے ہیں کہ جس طرح اوورسیز کمیونٹی پاکستان سے محبت کرتی ہے حکومت بھی اسکا جواب اسی جذبے سے دے۔ آزاد کشمیر کی طرز پر پاکستان  میںبھی ہی اووسیرز کیمونٹی کے مسائل اجاگر کرنے کے لیے نمائندہ ( ایڈوائزر ٹو پرائم منسٹر )کی تقرری ہوگی جس کے لیے پہلے قانون سازی کی جائے گی
س: پنجاب کی کارکردگی؟
ج مریم نوازشریف کے حکومت میں آنے کے بعد ایک نیا پنجاب دیکھنے کو مل رہا ہے۔ انشا ء  اللہ آنے والے وقتوں میں نو کروڑ کا صوبہ یوتھ  اور کسانوںکی خوشحالی کا نیا باب رقم کرے گا۔

ای پیپر دی نیشن