نیویارک‘ ڈھاکہ (نوائے وقت رپورٹ) اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کی جانے والی ابتدائی رپورٹ کے مطابق بنگلادیش میں ہونے والے عوامی مظاہروں میں 600 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ ذیلی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تقریباً 400 ہلاکتیں 16 جولائی سے 4 اگست کے درمیان ہوئیں جبکہ 5 سے 6 اگست کے درمیان مزید 250 افراد ہلاک ہوئے۔ مارے جانے والوں میں راہگیر‘ مظاہرین‘ کوریج کرنے والے صحافی اور سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی شامل ہیں۔ انتقامی حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں کا تعین ہونا ابھی باقی ہے۔ بنگلہ دیشی عبوری حکومت کے ترجمان نے بتایا اقوام متحدہ کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم اگلے ہفتے بنگلہ دیش کا دورہ کرے گی۔ ٹیم احتجاج کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرے گی۔ سربراہ عبوری حکومت ڈاکٹر یونس نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشن کے سربراہ وولکر ترک سے ٹیلیفونک گفتگو میں حالیہ تشددکے ذمہ داروں کا تعین کرنے کے حوالے سے حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔ امریکی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے طلبہ احتجاج کے باعث اپنے عہدے سے مستعفی ہو کر ملک سے فرار ہونے والی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو امریکی پابندیوں سے بچانے کے لیے دباؤ ڈالا۔ واشنگٹن پوسٹ نے امریکی و بھارتی حکام کے حوالے سے لکھا کہ شیخ حسینہ واجد کے 5 اگست کو مستعفی ہونے سے ایک سال قبل بھارتی حکام نے اپنے امریکی ہم منصب حکام سے بارہا مطالبہ کیا کہ شیخ حسینہ واجد پر دباؤ ڈالنا بند کیا جائے۔ امریکی سفارتکاروں نے جنوری 2024ء کے انتخابات سے قبل ہزاروں کی تعداد میں اپنے مخالفین کو گرفتار کرنے کے خلاف عوامی سطح پر شیخ حسینہ واجد کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
حسینہ واجد کو پا بندیوں سے بچانے کیلئے بھارت نے امریکہ پر دبائوڈالاواشنگٹن پوسٹ
Aug 17, 2024