کراچی ( نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زیر التوا مقامات کا بوجھ کم کرنے کی ضرورت ہے ، بزنس سیکٹر کے لوگ مصالحتی فورم سے رجوع کریں ، سنگا پور کو آپریٹ سیکٹر کے مثائل ثالثی فورم پر حل ہوتے ہین ، بی آر اائی کے تحت ملک مین سرمایہ کاری آسکتی ہے، بی آر آئی ایک اچھا موقع ہے، معیشت پر کام کرنے کی ضرورت ہے اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور اعوان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی عدالتوں میں لاکھوں مقدمات زیر التواء ہیں موجودہ حالات میں اے ڈی آر اداروں کی ضرورت ہے ۔ اس نظام سے سائلین کا قت ضائع نہیں ہوگا۔ حکومت اسلام آباد میں اے ڈی آر سینٹر بنائے گی ، جسٹس میاں گل حسن نے تقریب سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اے ڈی آر کا قانون 2017 سے ہے، لیکن اس بارے مین آگاہی نہیں ، ججز بتاتے ہوئے شرماتے ہیں کہ تنازعات کے حل کیلئے مصالحت کی جائے ، میں یہ کہتے ہوئے نہیں شرماتا کہ اے ڈی آر سینٹر سائلین کے مسائل نمٹائیں، ہمارے پاس97 ثالث اسلام آباد میں ہیں جو مسائل حل کرنے مین معاون ہین، پشاور ہائی کورٹ جسٹس عتیق شاہ نے کہا کہ قبائلی تنازعات کے حل میں ثالثی کا نظام موثر ہے ، ثالثی نظام قانون کے تحت ہے، اس سے انصاف کی فراہمی ممکن ہوگی، ثالثی کے نظام سے سائلین کے خرچوں میں کمی آئی گی۔ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہ ہے کہ وہ وکلا شاندار ہیں جو مقدمات بھی لڑسکیں اور ثالث بھی بن سکیں، 2019 میں 428 مقدمات ثالثی کے ذریعے حل کئے گئے ، اے ڈی آر کا نصاب اچھا ہونا چاہئے تاکہ جو طلبا پڑھ کر آئیں وہ نتائج بھی دے سکیں ، مقابلہ بھی ہونا چاہئے۔