آزادی کا اعلان ہوتے ہی ہندوؤں، سکھوں نے مسلمانوں کا قتل عام لوٹ مار شروع کردی: حاجی نذیر حسین 

اسلام آباد (صلاح الدین خان) قیام پاکستان کے عینی شاہدین میں سے ایک بزرگ ہستی حاجی نذیر حسین نے کہا ہے کہ آزادی کی نعمت بے شمار قربانیوں اور جدوجہد کے بعد حاصل ہوئی ہے ہمیں اس کی قدر کرنی چاہئے۔ طبیعت کی خرابی اور بولنے میں دشواری کے باعث ان کی دختر اور بیٹے عمر نے نوائے وقت کی کہانی سناتے ہوئے کہا کہوہ قیام پاکستان کے وقت بھارت میں تھے۔ آزادی کا اعلان ہوتے ہی ہندو اور سکھوں نے مسلمانوں کا قتل ع ام اور لوٹ مار شروع کر دی تھی۔ حاجی نذیر حسین 1940ء میں بھارت کے ضلع گورداس پور تحصیل بٹالہ گاؤں ٹھٹہ میں پیدا ہوئے۔ بچپن ہی سے دیکھتے آئے تھے کہ ہندوؤں کا مسلمانوں کے ساتھ سلوک امتیازی رہا۔ قائداعظم کی سربراہی میں الگ وطن پاکستان کی تحریک نے مسلمانوں میں ایک نئی روح پھونک دی تھی۔ دشمن کا اصل چہرہ بے نقاب ہوچکا تھا اس کی کوشش تھی پاکستان کے قیام کو ہر طرح سے غیر مستحکم رکھا جائے۔ آزادی کے وقت مسلمانوں کی جائیدادوں، مویشیوں کو لوٹ لیا گیا گھروں کو آگ لگا دی گئی، خواتین کو اغوا کر لیا گیا۔ پکستان جانے والے قافلوں، ٹرینوں کوروک کر قتل غارت کی گئی کچھ مسلمان دوست فوجیوں کی مہربانی اور تعاون سے ایک ٹرک میں چھپ کر واہگہ بارڈر کے ذریعے لاہور کے جلو کیمپ میں پہنچے بعد ازاں جائیداد کے کلیم کے باعث شیخوپورہ میں سرکاری اراضی الاٹ ہوگئی۔ مگر اب بھی ایسا لگتا ہے کہ جیسے یہ کل کی بات ہو۔ ہجرت کے سارے راستے لاشیں دیکھ کر خوف کا شکار رہے ہر وقت بلوائیوں کا خطرہ رہا وطن پاکستان کی زمین پہنچ کر کلمہ شکر ادا کیا ہم بجا طور پر کہہ سکے ہیں کہ آزادی کو کسی نے پلیٹ میں رکھ کر نہیں دی ہے بلکہ یہ ہمارے پیاروں کی قربانیوں کا ثمر ہے۔ قیام پاکستان کے وقت پاکستانی فوجیوں کا جوش و جذبہ بلند تھا۔ ان کے ساتھ ساتھ لوگ سرحدوں، واہگہ بارڈر تک پہنچ کر اپنی خدمات رضا کارانہ پیش کر رہے تھے یکوان مہاجرین کے کیمپوں تک پہنچائے جا رہے تھے۔

ای پیپر دی نیشن