جدہ کی ڈائیری ۔ امیر محمد خان
پاکستان کے 78 ویں یوم آزادی پر جدہ میں پاکستان قونصلیٹ میں سبز ہلالی پرچم کی پرچم کشائی قونصل جنرل خالد مجید نے کی۔ اس موقع پر OIC کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل ایمبسیڈر آفتا ب احمد کھوکر نے خصوصی شرکت کی اور قونصل جنرل کے ہمراہ پرچم کشائی کی سخت گرمی کے باوجود نے پاکستان کمیونٹی نے بڑی تعداد میں شرکت کی قومی ترانے کے ساتھ پرچم کشائی کے بعد پاکستان کی خوشحالی اور ترقی کی دعا کی گئی۔ اس موقع پر صدر، وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کے یوم آزادی پر پیغامات بھی پڑھ کر سنائے گئے۔ یوم آزادی کے حوالے سے ایک رات قبل پاکستانی اسکول کے بے نظیر بھٹو ہال میں میں ایک بڑی تقریب کا اہتمام ہوا۔ جس میں پاکستان کمیونٹی نے بڑی تعداد میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ شرکت کی، مقامی فنکاروں نے قومی ترانے گائے جس پر ہال میں موجود سیکڑوں لوگوں نے پاکستان کے پرچم لہرا کر گرم جوشی کا اظہارکیا اس موقع پر اسکول کے بچوں اور کمیونٹی کے افراد نے بھی یوم آزادی کے حوالے تقاریر کیں، تقریب کی ابتداء میں سعودی عرب اور پاکستان کے قومی ترانے بجائے گئے تقریب کے مہمان خصوصی قونصل جنر ل خالد مجید اس موقع پر اپنے خطاب میں
کہا کہ ’14 اگست ہماری تاریخ کا روشن ترین دن ہے۔ ہمیں چاہیے کہ دو قومی نظریے سمیت نظریہ پاکستان کے مقاصد کو اپنی آئندہ نسلوں تک منتقل کریں تاکہ پاکستانی قوم میں محبت اور یگانگت کو فروغ ملے اور پوری قوم مل کر ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکے۔‘آخر میں پاکستان کی سلامتی کیلئے دعا ہوئی اور کمیونٹی کے ہمراہ کیک کاٹا گیا، جدہ کی کمیونٹی ماضی میںبہترین اور نہائت ہی پر جوش یوم آزادی کے پروگرام دیکھ چکی ہے اور جوش و جذبہ سامعین کو اسٹیج سے دلایا جاتا ہے نرم لہجے کے ساتھ سرکاری تقریب ہوتی ہے پر جوش آزادی کا پروگرام نہیں ہوتا ، تقریب کے منتظمین میں شائد مسلم لیگ ن کے چئیر مین چوہدری محمد اکرم بھی تھے وہ سابقہ پر جوش انداز میںپروگرام خزام المپیک گارڈن اور اسی اسکول کے ہال مین دیکھ چکے ہین اور منتظمین میںشامل رہے ہیں شائد انہیں اندازہ ہوا ہو ہال میں موجود چوہدری افتخار ، نور آرائیں،شریف زمان اور دیگر بھی جدہ کے پرجوش پروگرام دیکھتے رہے ہیںماضی میں جدہ میں رہنے والے پاکستانیوںکو علم ہے کہ تقریبات میںچند سو نہیں بلکہ ہزاروںپاکستانی اپنے اہل خانہ سمیت شرکت کرتے تھے وہ خزام اولمپیک گارڈن میںہوا کرتا تھا ہرسال ، نیز اسی اسکول کے بے نظیر ہال میں بھی ہزار کے لگ بھگ پاکستانی ہوا کرتے تھے بھر پور جذبے کے ساتھ تین گھنٹے کے پورے پروگرام سب سے زیادہ جوشیلی آواز ناسازی طبیعت کے باوجود پاکستان زندہ باد کے نعرے کے ساتھ قونصل جنرل خالد مجید کی تھی شائد انہیں احساس ہو چلا تھا کہ ہال میں گرم جوشی کی کمی ہے ،نیز یوم آزادی کے پروگرام میںسامعین کے لئے سب سے زیادہ تکلیف وہ ہوتا ہے جب وہاںتقاریر شروع ہوجائیں پاکستان کے شعراء کے تحریر کردہ قومی نغمے پاکستا ن کے گلوکاروں نے نہائت پرجوش انداز میںگائے ہیں کمیونٹی وہ سننے اور پاکستان سے محبت کا اظہار کرنے ایسی تقریبا ت میں آتے ہیں پاکستان قونصلیٹ کے اس پروگرام کا اختتام عشائیہ پر ختم ہوا پاکستانی کمیونٹی اس بات پر بہت خوش تھی پاکستانی اسکول کے خوبصورت ہال میں سالوں بعد کمیونٹی کو قومی دن کے حوالے سے ہال
میںآنے کی اجازت تھی ، ماضی میں سابقہ قونصل جنرل مسعود اختر نے صبح میں چودہ اگست کی پرچم کشائی کی تقریب بھی اسی ہال میںکی تھی
پاکستانی کمیونٹی کے خواتین اور حضرات نے اپنے بچوںکے ہمراہ شرکت کرکے ،قومی نغموں کے دوران حلوہ پوری کا ناشتہ کیا تھا ۔
ریاض سفارت خانے میں یوم آزادی کی تقریب
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں پاکستانی سفارتخانے میں 77 ویں یوم آزادی کے موقع پر پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب میں مسلح افواج کے افسران، سفارتی افسران اور پاکستانی کمیونٹی کے افراد نے شرکت کی۔سفیر احمد فاروق نے قومی ترانے کی دھن پر پرچم بلند کیا جس پر شرکاء نے ''پاکستان زندہ باد'' کے نعرے لگائے۔ تقریب میں تینوں مسلح افواج کے افسران، سفارت خانے کے حکام اور پاکستانی کمیونٹی کے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔اس موقع پر سفیر احمد فاروق نے کہا کہ پاکستان ایک عظیم قوم ہے اور ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کے روشن مستقبل کو یقینی بنانے کے لئے اس کی ترقی اور خوشحالی کو آگے بڑھانے کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے تحریک پاکستان کے قائدین بشمول قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال کو خراج تحسین پیش کیا جن کی کاوشوں نے ہمیں ایک خودمختار اور آزاد ملک میں رہنے کے قابل بنایا ہے۔ انہوں نے کشمیری بھائیوں کو بھی یاد کیا اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔