چین: شادی کو آسان اور طلاق کو مشکل بنانے کیلیے قانون لانے کی تیاری

حکومت نے شادی کی رجسٹریشن کو آسان اور جوڑے میں علیحدگی کے عمل کو مشکل سے مشکل تر بنانے کیلیے قانون لانے کی تیاری کر لی۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق چین میں ایک قانون تجویز کیا گیا جس کے نافذ ہونے سے شادی کرنا آسان اور طلاق کا عمل مشکل ہو جائے گا۔ مجوزہ قانون سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔

مذکورہ قانون وزارت برائے شہری امور کی جانب سے تجویز کیا گیا جس کا مقصد ایک ’خاندان دوست معاشرہ‘ قائم کرنا ہے۔ اس میں کہا گیا کہ لوگ 11 ستمبر تک وزارت کو تبصرے جمع کروا سکتے ہیں۔


تجویز کردہ قانون ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پالیسی ساز نوجوان جوڑوں کو شادی کرنے اور بچے پیدا کرنے کی ترغیب دینے کیلیے جدوجہد کر رہے ہیں کیونکہ ملکی آبادی میں گزشتہ دو سالوں کے دوران کمی دیکھی گئی۔

مجوزہ قانون میں شادی کیلیے علاقائی پابندیوں کو ہٹایا گیا جو پچھلے قانون میں موجود تھیں اور جس میں شادیوں کو جوڑے کے گھریلو رجسٹریشن کے مقام پر ہینڈل کرنا پڑتا تھا۔

مجوزہ قانون میں طلاق کو 30 دنوں کی مدت تک مشروط کیا گیا تاکہ اس دوران اگر کوئی بھی فریق طلاق دینے کیلیے تیار نہیں ہے تو وہ طلاق کے اندراج کے عمل کو ختم کرتے ہوئے درخواست واپس لے سکتا ہے۔

انسٹیٹیوٹ فار پاپولیشن اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹڈیز کے پروفیسر جیانگ کوان باؤ نے مجوزہ قانون پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس مقصد شادی اور خاندان کی اہمیت کو فروغ دینا، طلاق کی شرح کو کم کرنا، سماجی استحکام کو برقرار رکھنا اور اس میں شامل فریقین کے جائز حقوق کا بہتر طور پر تحفظ کرنا شامل ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کی پہلی ششماہی میں شادی کرنے والے چینی جوڑوں کی تعداد ایک سال پہلے کے مقابلے میں 498,000 کم ہو کر 3.43 ملین رہ گئی جو کہ 2013 کے بعد سب سے کم ہے۔

ای پیپر دی نیشن