آرٹیکل 47 کے ذریعے ہٹایا جانا قبول نہیں‘ زبردستی لاگو کیا گیا تو منشور ”ایسے دستور کو نہیں مانتا“ ہو گا: زرداری

Dec 17, 2011

سفیر یاؤ جنگ
دبئی + اسلام آباد (نوائے وقت نیوز + اے پی اے) صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ وہ بالکل ٹھیک ہیں ان پر آئین کے آرٹیکل 47 کا اطلاق نہیں ہو سکتا اگر یہ آرٹیکل ان پر لگایا گیا تو وہ اسے تسلیم نہیں کریں گے۔ ٹیلی فون پر پاکستان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر زرداری نے کہا کہ ان کی صحت بالکل ٹھیک ہے تاہم ڈاکٹروں نے ابھی سفر کی اجازت نہیں دی۔ صدر کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 47 کا اطلاق ان پر کیسے ہو سکتا ہے کیونکہ وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ صدر زرداری کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کی طرف سے اجازت ملتے ہی وہ وطن واپس آئیں گے اگر ان پر آرٹیکل 47 زبردستی لاگو کیا گیا تو ان کا اگلا منشور ”ایسے دستور کو میں نہیں مانتا“ ہو گا۔ دوسری طرف صدارتی ترجمان نے کہا ہے کہ صدر کی صحت پہلے سے بہت بہتر ہے۔ اے پی اے کے مطابق انتہائی معتبر ذرائع نے بتایا ہے کہ صدر آصف علی زرداری کی صحت کو چیلنج کرتے ہوئے ان کے خلاف آئین کے آرٹیکل 47 کے تحت سپریم کورٹ میں رٹ آئندہ پیر کو جمع کرائے جانے کا امکان ہے۔ ان ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں چند نامور وکلا کی خدمات حاصل کی گئی ہیں، آئین کے آرٹیکل 47 میں واضح طور پر درج ہے کہ صدر کی ذہنی یا جسمانی بیماری کی صورت میں انہیں ان کے عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق صدر آصف علی زرداری کی صحت کی خرابی سے متعلق سابقہ اور موجودہ میڈیکل رپورٹس کو اکٹھا کیا جا رہا ہے۔اطلاعات کے مطابق سینئر صحافی نصرت جاوید نے اپنے آرٹیکل میں کہا تھا کہ صدر آصف زرداری پر آرٹیکل 47 کا اطلاق ہو سکتا ہے جس پر صدر زرداری نے ان سے فون پر رابطہ کیا۔ ان کے مطابق صدر زرداری نے 15 منٹ کی اس کال کے دوران یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ وہ ہشاش بشاش ہیں وہ ایک دوست سمجھ کر باتیں کرتے رہے۔ صدر نے بارہ تیرہ منٹ تک ان کے طرز صحافت کو نشانہ بنایا اور کہا کہ آپ نے کس طرح کہہ دیا کہ آرٹیکل 47 کا مجھ پر اطلاق ہوتا ہے۔ صدر نے کہا کہ میڈیکل بورڈ کیسے بنے گا‘ کون بنائے گا؟ مولا کے کرم سے ٹھیک ہوں اور وطن واپسی کے لئے بیتاب ہوں۔ ڈاکٹروں کا قیدی ہوں بس چلے تو ابھی جہاز لے کر آجاوں۔ میرے بچوں کا بھی کہنا ہے کہ جب تک ڈاکٹر آرام کا مشورہ دیتے ہیں آپ دبئی میں قیام کریں۔ سےنیٹر وسیم سجاد نے اس حوالے سے کہا ہے کہ آرٹیکل 47 کے تحت صدر کے مواخذہ یا انہیں ہٹانے کے لئے پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت ہونا لازمی ہے۔
اسلام آباد (محمد نواز رضا‘ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی نے صدر آصف علی زرداری کو سیاسی منظر سے ہٹانے کی صورت میں سیاسی شہادت اور مزاحمت کا راستہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ صدر آصف علی زرداری 27 دسمبر کو گڑھی خدا بخش میں محترمہ بے نظیر بھٹو کی چوتھی برسی کے موقع پر تاریخی اور فیصلہ کن خطاب کر کے ایسے حالات پیدا کرنا چاہتے ہیں کہ انہیں اقتدار سے ہٹانے کے تمام آئینی راستے مسدود ہو جائیں۔ دوسری طرف اپوزیشن مسلم لیگ (ن) کوشش کر رہی ہے آئین کے دائرہ میں رہ کر سیاسی منظر پر تبدیلی لائی جائے۔ مسلم لیگ (ن) نے ماورائے آئین کسی اقدام کی حمایت سے معذوری ظاہر کی ہے اور وہ آئینی آپشن استعمال کرنے کا مشورہ دے رہی ہے۔ صدر گڑھی خدا بخش جانا چاہتے ہیں مگر 10 روز کے دوران ان کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں لائی گئی تو وہ وطن واپس نہیں آئیں گے بلکہ دبئی سے لندن یا نیویارک چلے جائیں گے۔ اسلام آباد نئے سیٹ اپ کے قیام کے بارے میں قیاس آرائیوں کی زد میں ہے۔ آئندہ 10 روز میں ملکی سیاست میں کوئی بھی انہونی ہو سکتی ہے۔ پیپلزپارٹی کے ذرائع کے مطابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے دوسرا فاروق لغاری بننے سے انکار کر دیا ہے اور صدر کے ساتھ ساتھ جانے کا عندیہ دیا ہے۔ ان کا سینٹ سے حالیہ خطاب ایک طے شدہ بات تھی جس میں انہوں نے تحفظات ظاہر کئے۔ اطلاعات کے مطابق آصف علی زرداری کے معالج کا میڈیکل سرٹیفکیٹ منظر عام پر لایا جا سکتا ہے۔ موجودہ صورتحال میں قائم مقام صدر فاروق ایچ نائیک کا کردار غیر معمولی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ زرداری کے مجوزہ خطاب کی تیاری کی جا رہی ہے۔
مزیدخبریں