وزیراعظم کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ‘ لاہور: پیپلزپارٹی کے ارکان کا احتجاج ‘ وٹو خطاب نہ کر سکے

لاہور (خبر نگار+ وقت نیوز) گورنر ہاﺅس میں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی زیرصدارت پیپلز پارٹی پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بدنظمی کا شکار ہو گیا۔ پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی نے پنجاب حکومت کی جانب سے ترقیاتی فنڈز کی عدم فراہمی اور پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے نوٹس نہ لئے جانے کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ پیپلز پارٹی کے ارکان کا مطالبہ تھا کہ وفاقی حکومت انہیں ترقیاتی فنڈز کی مد میں کم از کم پانچ پانچ کروڑ روپے دے۔ ارکان کا کہنا تھا کہ اپنے حلقوں میں ترقیاتی کام نہ کرانے کے باعث ان کا حلقوں میں داخلہ مشکل ہو گیا ہے۔ انہیں اس کا آئندہ عام انتخابات میں بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔ ارکان نے وزیراعظم سے پنجاب کے صدر منظور وٹو کے رویہ کے خلاف بھی احتجاج کیا جس کے باعث منظور وٹو خطاب نہ کر سکے۔ وزیراعظم نے پارلیمانی پارٹی کے ارکان کو یقین دہانی کرائی کہ ترقیاتی فنڈز سمیت ان کے دیگر تمام تحفظات دور کئے جائیں گے۔ ان کے معاملات سے اعلیٰ قیادت کو بھی آگاہ کیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی کے رہنما اپنی صفوں میں اتحاد رکھیں۔ اس کے علاوہ ضمنی انتخابات میں پیپلز پارٹی کی شکست پر صوبائی قیادت پر شدید تنقید کی گئی۔ ارکان کے رویہ کے باعث وفاقی وزراءخورشید شاہ، قمر الزمان کائرہ اجلاس سے چلے گئے۔ پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی ترقیاتی فنڈز، اسلحہ لائسنسوں، نوکریوں کے معاملے پر پھر پھٹ پڑے۔ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے ارکان اسمبلی کو ”سب کچھ“ دینے کی یقین دہانیاں کرائیں۔ ارکان نے منظور وٹو کو وضاحت دینے سے روک دیا اور وزیراعظم نے ترقیاتی فنڈز کے بارے میں وضاحت پیش کی۔ ارکان نے وٹو کو بولنے سے روکتے ہوئے کہا کہ ہمیں دو تین پانچ مت سمجھائیں، یہ بتائیں کہ ترقیاتی فنڈز کہاں ہیں۔ پنجاب حکومت اپنے ارکان اسمبلی کو بے تحاشہ فنڈز دے رہی ہے اور ہمارے جاری ترقیاتی کاموں کے فنڈز بھی روک دیئے گئے ہیں۔ وفاقی محکمے اور وفاقی وزراءبھی بات نہیں سنتے ہیں۔ اسلحہ لائسنسوں، نوکریوں کے بھی وعدے ہوتے رہے وہ بھی نہیں ملیں۔ ہم اپنے حلقوں میں کیسے جائیں، کیسے الیکشن لڑیں۔ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے ارکان اسمبلی کو سمجھایا کہ انہیں 5 کروڑ روپے دینے کا وعدہ پورا ہو گا۔ جن ارکان صوبائی اسمبلی کو 2-2 کروڑ روپے کے فنڈز مل گئے ہیں انہیں رواں ماہ کے دوران 3 کروڑ مزید مل جائیں گے، جن کو 2 کروڑ نہیں ملے ہیں انہیں رواں ماہ کے دوران 5 کروڑ کے ترقیاتی فنڈز دے دیئے جائیں گے چاہے اس کیلئے سینیٹروں کے فنڈز روکنا پڑیں یا ارکان قومی اسمبلی کے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری 27 دسمبر کو گڑھی خدا بخش میں اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کر رہے ہیں۔ ارکان اسمبلی وہاں پہنچیں۔ مجھے علم ہے کہ پنجاب حکومت آپ کو نظرانداز کر رہی ہے مگر یاد رکھیں کہ اگلا الیکشن آپ جیتیں گے اور پنجاب میں حکومت بنائیں گے۔ اپنے اپنے حلقوں میں ارکان قومی اسمبلی سے مل کر الیکشن لڑیں۔ اپنے ووٹروز اور کارکنوں سے رابطے میں رہیں۔ یاد رکھیں جنہوں نے اربوں روپے لگائے وہ بھی الیکشن ہار گئے ہیں۔ اس دفعہ پنجاب سے جتنے ارکان جیتے ہیں اگلی مرتبہ یہ تعداد دوگنا ہو گی۔ جو پارٹی چھوڑ گئے وہ کسی بھی وجہ سے گئے وہ اتنی بڑی وجہ نہیں تھی۔ جن ارکان اسمبلی پر ”کام“ ہو رہا ہے ان کے بارے علم ہے۔ انہیں روکنے کی کوشش کرینگے۔ اجلاس میں ارکان اسمبلی کی شکایات دور کرنے کیلئے 4 رکنی کمیٹی بنائی گئی جس میں وفاقی وزراءقمر الزمان کائرہ، سید خورشید شاہ، صدر پی پی پی پنجاب میاں منظور وٹو اور اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض شامل ہیں۔ اجلاس میں 80 سے زائد ارکان اسمبلی کے علاوہ وفاقی وزیر اطلاعات قمر الزمان کائرہ، سید خورشید شاہ، گورنر پنجاب سردار لطیف خان کھوسہ، وفاقی وزیر ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، ڈاکٹر پال بھٹی نے بھی شرکت کی۔ آئی این پی کے مطابق اجلاس میں 98 میں سے صرف 70 ارکان آئے اور بعض ارکان ”گو وٹو گو“ کے نعرے لگاتے رہے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...