لاہور (احسان شوکت سے) پنجاب پولیس کے سابق آئی جیز نے فرقہ وارانہ قتل وغارت کے بڑھتے ہوئے واقعات کا سبب ملک دشمن عناصر کی سازشوں اور گروہی اختلافات کے علاوہ حکومت کی نااہلی، قانون کی کمزور گرفت اور سزاؤں پر عملدرآمد نہ ہونا بھی قرار دیا ہے۔ نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی (ر) خواجہ خالد فاروق نے کہا کہ یہ فرقہ وارانہ فسادات ہیں، وہ ایک دوسرے کو مارتے ہیں، انتہا پسند جماعتیں بہت مضبوط ہو چکی ہیں، ان کو کنٹر ول کرنا چاہئے اور اس سلسلہ میں سخت ایکشن کی ضرورت ہے۔ حکومت نے آج تک ان عناصر سے نبٹنے کے لئے کیا ہی کیا ہے؟۔ حکومت سنجیدگی سے پالیسی بنائے اور ان سے آہنی ہاتھوں نپٹا جائے۔ پولیس و قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی ان افراد کی نئے سرے سے لسٹیں مرتب کریں اور ان کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جائے۔ آئی جی (ر) شوکت جاوید نے کہا کہ یہ وہی عناصر ہیں جو گزشتہ 20سال سے ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں۔ ہمیں بیرونی عناصر کو ذمہ دار قرار دے کر کبوتر کی طرح آنکھیں بند نہیں کرنی چاہئیں۔ یہ ہماری اپنی لڑائی ہے۔ حکومت دونوں گروہوں کو آمنے سامنے بٹھائے اور ان کا ضابطہ اخلاق تیار کیا جائے۔ ایک دوسرے کی دل آزادی سے اجتناب کریں۔لاؤڈ سپیکر اور مذہبی منافرت پھیلانے والے مواد پر سختی سے پابندی لگائی جائے۔ آئی جی (ر) حاجی حبیب الرحمن نے کہا کہ دہشت گرد عناصر کو سخت سزائیں بھی دینی ہوں گی جب تک انہیں سخت سزائیں نہیں ملیں گی وہ نہیں باز آئیں گے۔ حکومت اس بارے میں کچھ سوچے۔ آئی جی (ر) احمد نسیم نے کہا کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی دشمن کی سازش ہے۔ ہمیں متحد ہو نا ہو گا۔ دونوں گروہ مل کر ملک دشمنوں کی سازش کو ناکام بنا دیں تو دشمن کو منہ کی کھانی پڑے گی۔