سینٹ ۔ ڈیموں کی تعمیر اور پانی ذخیرہ کرنے پر حکومت سے دو ماہ میں رپورٹ طلب

 اسلام آباد (وقائع نگار + ایجنسیاں) سینٹ نے ملک میں آبی ذخائر کی تعمیر اور ڈیموں میں پانی ذخیرہ کرنے سے متعلق تحریک پر حکومت سے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی ہے‘ جبکہ دوہر ی شہریت کے حامل افسران کو گریڈ 20سے آگے ترقی نہ دینے سے متعلق اپوزیشن کا بل اتفاق رائے سے منظورکرلیا ہے ۔ ایوان بالا نے سینیٹر الیاس بلور کی جانب سے سول سرونٹس ایکٹ 1973میں مزید ترمیم کے بل کی منظور ی دے دی۔ حکومت کی جانب سے اس بل کی مخالفت نہیں کی گئی اور ایوان نے اتفاق رائے سے بل کی منظوری دے دی ہے ۔ بل میں قرار دیا گیا ہے کہ سنیئر سول بیوروکریسی کے مفادات ملک سے وابستہ ہونے چاہئیں‘  آرٹیکل 5کے مطابق یہ لاز م قرار دیا گیا ہے کہ ایسے افسران جو دوہر ی شہریت کے حامل ہونگے انہیں مزید ترقی نہیں دی جائے گی‘ بل میں مزید قرار دیا گیا ہے کہ جو افسران دوہر ی شہریت ترک کردیں گے وہ گریڈ 20سے آگے محکمانہ ترقی کے حقدار ہونگے۔ قبل ازیں فرحت اللہ بابر نے عدلیہ میں تعینات ججوں کی دوہر ی شہریت کے حوالے سے تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایوان بالا نے تین مرتبہ اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی دوہر ی شہریت سے متعلق استفسار کیا گیا تاہم ایوان کو اس کا کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔ فوج اور سول سرونٹ کی دوہر ی شہریت سے متعلق معاملات کلیئر ہوگئے ہیں اب ججوں کی دوہری شہریت کے حوالے ابہام موجود ہے۔ بعد ازاں اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کی دوہری شہریت پر قرارداد مؤخر کر دی گئی۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزارت قانون کی رائے تک قرارداد مؤخر کر دی گئی۔ پانی کی قلت پورا کرنے کی غرض سے پانی کے نئے ذخائر کی تعمیر سے متعلق ایم کیو ایم کے رہنما سینیٹر طاہر مشہدی کی قرارداد پر بحث میں محرک نے کہا کہ ایوب خان کے بعد پاکستان میں آبی ذخائر کی تعمیر اور پانی کی قلت سے متعلق کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی ہے۔ سینیٹر ایم حمزہ نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کے معاملے کو چھوت بنا دیا گیا ہے‘ حکومت صوبوں کے معاونت سے کالاباغ ڈیم کو تعمیر کرے اور اس ڈیم کے پانی کو صرف بجلی کے حصول کے لئے استعمال میں لایا جائے۔ زاہد خان نے کہا کہ حالیہ سیلاب نے ملک کے چاروں صوبوں میں ہولناک تباہی پھیلائی ہے‘ اگر اس پانی کو ذخیرہ کرنے کی کوئی منصوبہ بندی کی جاتی تو ملک کو یہ حالات نہ دیکھنے پڑتے انہوں نے کہا کہ حکومت نے منڈا ڈیم کی تعمیر کیلئے کوئی رقم مختص نہیں کی ہے۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ یو این کی رپورٹ کے مطابق آئندہ سالوں میں ملک میں پانی کے ذخائر میں میں کمی واقع ہو گی‘ حکومت کو اس معاملے کو سنجیدگی سے لینا چاہئے۔ سینیٹر محسن خان لغاری نے کہا کہ ملک میں پانی کے ذخائر میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں کمی ہو رہی حکومت ان ذخائر کو اپ گریڈ کرے۔ چیئرمین سینٹ نے حکومت سے قراداد پر رپورٹ دوماہ میں ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔  ایوان بالا نے معصوم بچیوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کے حوالے سے اپوزیشن کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلی۔ پیپلزپارٹی کے رہنما سنیٹر میاں رضاربانی نے پاکستان میں عصمت دری کے بڑھتے ہوئے واقعات بالخصوص کم عمر لڑکیوں سے زیادتی پر عوام میں پھیلی بے چینی کی جانب ایوان کی توجہ مبذول کروائی ۔ قائد ایوان سنیٹر راجہ ظفر الحق نے اس قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی اہم اور سنجیدہ نوعیت کا معاملہ ہے جس پر حکومت نوٹس لے رہی ہے اور اس ضمن میں موجود قوانین میں بھی ترمیم کے ذریعے سخت سے سخت سزا تجویز کی جارہی ہے۔ ڈرون حملوں اور خارجہ پالیسی پر بحث میں ارکان نے کہا امریکہ دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو ڈرون ٹیکنالوجی فراہم کرے‘ نیٹو ٹرکوں کو روکنے اور لوٹنے سے ڈرون حملے بند نہیں ہونگے۔ پاکستان میں تمام آئوٹ آف جاب دہشت گرد پناہ گزین ہیں۔ حکومت بغیر پاسپورٹ ویزے کے پاکستان میں رہائش پذیر غیر ملکیوں کو فوری طور پر ملک بدر کرے‘ چالیس ہزار پاکستانیوں کو شہید کرنے والے دہشت گرد عناصر سے مذاکرات نہیں کئے جا سکتے‘ حکومت خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرے۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ڈرون حملوں پر حکومت کی خارجہ پالیسی واضح نہیں ہے۔ حملے پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی پر حملے ہیں۔ نیٹو سپلائی کی بندش مہم میں شریک ایک سابق وزیر خارجہ جن کے دور میں پاکستان میں سب سے زیادہ ڈرون حملے ہوئے انہوں نے اپنی وزارت کے دور میں ایک فورم پر بھی ڈرون حملوں کے خلاف صدا بلند نہیں کی ہے۔ سلالہ پر حملے کے بعد امریکہ نے اپنی غلطی تسلیم کی نہ ہی معافی مانگی۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ حکومت اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پابند ہے‘ لہٰذا نیٹو سپلائی بند نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ امریکہ دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے ڈرون ٹیکنالوجی پاکستان کو دے۔ انہوں نے اس تاثر کی نفی کی کہ ڈرون حملوں سے شدت پسندی میں اضافہ ہوا ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن