لاہور(نیوزرپورٹر) ایبولا ایک جان لیوا وبائی بیماری ہے ، جس کا کوئی علاج دریافت نہیں ہوا اوراس بیماری کا شکار ہونے پر انسان کی دو سے چار ہفتہ میں موت واقع ہوسکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار شوکت خانم کینسر ہسپتال اینڈ ریسرچ سنٹر کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر یاسر حسین نے بتائی ۔ انہوں نے بتایا کہ ایبولاوائرس افریقہ میں پائی جانے والی فروٹ چمگادڑ میں ہوتا ہے اور اس سے بندروں اور دوسرے جنگلی جانوروںمیں منتقل ہوتا ہوا انسانوں میں آیا۔ یہ ایک خطرناک وبائی مرض ہے جو انسانی تھوک، جنسی عمل، بریسٹ فیڈنگ، پسینہ اور آنسو تک سے دوسرے انسان کو منتقل ہوجاتا ہے۔ ڈاکٹر یاسر نے مزید بتایا کہ ایبولا کی علامات میںپہلے بخار، پٹھوں اور آنکھوں میں درد ہوتا ہے اور ایک ہفتہ کے بعد جسم پر دھبے پڑ جاتے ہےں اور ناک منہ وغیرہ سے خون بہنا شروع ہوجاتا ہے، جبکہ اس کے بعد شوگر لیول کم ہوجاتا ہے، جسم میں نمکیات کی کمی (ڈی ہائیڈریشن) اور جگر، گردے فیل ہوجاتے ہےں اور دو سے چار ہفتوں میں موت واقع ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بیرون ملک خصوصاً افریقہ سے آنے والے افراد کو ایئرپورٹ پر چیک کرنے کے انتظامات کرے۔ صوبائی سطح پر ایبولا سے نبٹنے کےلئے سپیشل طبی یونٹ کا قیام بھی عمل میں لایا جائے۔
”ایبولا جان لیوا وبائی مرض ہے جس کا کوئی علاج دریافت نہیں ہوا“
Dec 17, 2014