پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے شہدا کیساتھ اظہار یکجہتی

بدھ کو قومی اسمبلی میں پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی مرتبہ تلاوت کلام پاک کے بعد نعت رسول مقبول پیش کی گئی قواعد میں تبدیلی کے تحت اجلاس کے آغاز میں تلاوت قرآن پاک کے بعد نعت رسول مقبول ﷺپیش کرنے کا آغاز ہو گیا معروف نعت خواں ڈاکٹر قاری محمد یونس کو ایوان میں پہلی بار نعت رسول مقبول پڑھنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے شہدا کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا گیا پارلیمنٹ میں ایسے کئی مواقع آئے جن میں حکومت اور اپوزیشن نے اپنے تما اختلافات بائے طاق رکھ کر نہ صرف یک جان ہونے کا اظہار کیا بلکہ غیر جمہوری عناصر کے حملے کے خلاف ڈٹ گئی 14اگست2015ء کو پارلیمنٹ کو خطرات لاحق ہوئے تو یہ پارلیمنٹ ہی تھی جس نے اپنے اتحاد سے اس کو خطرات سے لاحق کرنے والے عناصر کو پسپا ہونے پر مجبور کردیا بدھ کو حکومت اور اپوزیشن نے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ پریس کانفرنس کر کے اچھی روایت کی بنیاد رکھی 16دسمبر 1971ء پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ’’سیاہ دن ‘‘ کے طور یاد کیا جاتا لیکن اب یہ دن سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور مین شہادت پانے والے طلبا و اساتذہ کی یاد میں منایا جاتا ہے اب یہ دن ’’قومی عزم تعلیم‘‘ کے طور پر منایا جائے گا ۔ بدھ کو قومی اسمبلی اور سینیٹ میں قومی اسمبلی میںشہداء سانحہ آرمی پبلک سکول کے خاندانوںسے اظہار یکجہتی کی قراردادیں متفقہ طور پر منظور کی گئیں ۔قرار داد وں میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ آنیوالی نسلوں کودہشت گردی سے پاک وطن دیا جائے گا،قراردادمیں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہرسال 16 دسمبرکو پاکستان چلڈرن ڈے کے طورپرمنایا جائے اوراس دن ملک کے تمام تعلیمی اداروں میں شہدائے اے پی ایس کے لئے دعائیں کی جائیںسینٹ نے متفقہ طور ایک قرار داد متفقہ طور پر منظور کی سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے ایوان میں قرارداد پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان 16 دسمبر 2014ء کو آرمی پبلک سکول پشاور پر دہشت گردوں کے بہیمانہ حملہ میں شہید ہونے والے طلباء اور اساتذہ کے لواحقین کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور اس واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتا ہے۔ تمام پارلیمانی جماعتوں کے قائدین اور ارکان نے مطالبہ کیا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر اب تک ہونے والے عملدرآمد بارے میں ایوان کو اعتماد میں لیا جائے اور اس کے بعض قابل اعتراض حصوں پر نظر ثانی کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق رائے حاصل کیا جائے ۔سانحہ اے پی ایس سقوط ڈھاکہ کے بعد دوسرا بڑا قومی سانحہ ہے جس کے بعد دہشت گرد وں کیخلاف قومی اتفاق رائے پیدا ہوا ہے اور ریاست کی پالیسیاں تبدیل ہو ئیں، اب اچھے اور برے طالبان کا تصور ختم کرنا ہو گا، یہ بات قابل ذکر ہے بعض ارکان نے لال مسجد کو اپنا ٹارگٹ بنایا درحقیقت وہ حکومت کو لال مسجد میں سرگرمیوں کو روکنے کا مشورہ دیتے رہے لیکن حکومت کے کسی ذمہ دار نے اس مشورہ کا نوٹس نہیں لیا بیشتر ارکان نے کہا کہ سا نحہ اے پی ایس نے 14 سو سال پہلے کر بلا میں امام حسینؓ اور اہل بیت کیخلاف یزید کے ظلم و ستم کی یاد تازہ کر دی، اجلاس سپیکرسردارایازصادق کی صدارت میں شروع ہوا تو سانحہ آرمی پبلک اسکول کے شہداء کی یاد کے حوالے سے معمول کی کارروائی معطل کردی گئی۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے تمام پارلیمانی جماعتون کی جانب سے سانحہ اے پی ایس کے حوالے سے مشترکہ قرارداد پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا قومی اسمبلی میں سانحہ آرمی پبلک سکول کے حوالے سے بحث کے دوران جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے مسلم لیگ (ن)کی رکن شائستہ پرویز رو پڑیں جبکہ جماعت اسلامی کی رکن عائشہ سید بھی آبدیدہ ہو گئیں۔ شائستہ پرویز ملک سے فرط جذبات میں تقریر کرنا مشکل ہوگیا۔ کچھ ایسی ہی کیفیت عائشہ سید کی بھی تھی پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نوید قمر نے کہا ہے کہ 16دسمبر سے قبل ہم’’ اچھے اور برے‘‘ دہشتگردوں میں مبتلا تھے ، اب یہ تفریق ختم ہو گئی ، ایک سال گزر گیا ہے ، نیشنل ایکشن پلان سے متعلق کوئی بریفنگ اس ایوان میں نہیں دی گئی ، شائستہ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ 16دسمبر کو ایک سال گزر گیا ،365دن اور راتیں ان مائوں پر کیسے گزری یہ ہم نے سمجھ سکتے وہ مائیں کیسے زندہ ہیں سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ نسل در نسل چلے گی۔ قومی اسمبلی میں سانحہ آرمی پبلک سکول پر متفقہ قرارداد کی منظوری کے بعد وزیر مملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب ،سید نوید قمر ، ،اعجاز الحق ،اسد عمر،عائشہ سید ،نعیمہ کشور ،ڈاکٹر عارف علوی ،نفیسہ شاہ ،عبدالوسیم ،میجر(ر) طاہر اقبال ،شیر اکبر خان،سمن سلطانہ جعفری ،آسیہ ناصر ،شاہ جی گل آفریدی ،عبدالرشید گوڈیل ،راجہ جاوید اخلاص و دیگر نے حصہ لیا۔آسیہ ناصر نے کہا کہ 16دسمبر پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن بن گیا ہے، نیشنل ایکشن پلان کو نظر ثانی کی ضرورت ہے، نفرت انگیز تقاریر اور لٹریچر یا پابندی پر عملدرآمد نہیں کرایا جاسکا۔سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں کلے ارکان نے دہشتگردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان پر مکمل طور پر عملدرآمد نہ ہونے کے خلاف احتجاجاً واک آئوٹ کر دیا بدھ کو ایوان بالا میں قائد حزب اختلاف چودھری اعتزاز احسن نے الزام عائد کیا ہے کہ وزارت داخلہ کی عین ناک کے نیچے دہشتگردوں کو گرفتار نہیں کیا جا رہا ہے حکومت دو عملی کا شکار ہے بدھ کی شام سینیٹ میں سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور پر تقریر کرتے ہوئے قبل ازیں بحث میں حصہ لیتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ دہشتگرد کون ہیں ؟ دہشتگردی کو چھپایا نہ جائے سچ بولیں قوم کو حقائق سے آگاہ کریں اسے حسن اتفاق کئے یا کچھ اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان وزیر اعظم محمد نواز شریف کے ہمراہ پشاور میں اے پی ایس کی تقریب میں شرکت کے لئے گئے تھے اگر وہ سینیٹ میں موجود ہوتے تو وہ چوہدری اعتزاز احسن کے اٹھائے گئے سوال کا جواب دیتے۔

ای پیپر دی نیشن