اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) پبلک اکائونٹس کمیٹی نے افغانستان بحالی پروگرام میں مبینہ طور پر 2 ارب 40 کروڑ روپے کرپشن سکینڈل کی تحقیقات کیلئے دو رکنی کمیٹی تشکیل دیدی ہے ، یہ کمیٹی سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری منصوبہ بندی پر مشتمل ہوگی جو 15 دن کے اندر اندر پی اے سی کو رپورٹ دیگی اس کرپشن سکینڈل میں ملوث این ایل سی او ر ایف ڈبلیو او کو آڈٹ حکام نے ذمہ دار قرار دیا ہے تاہم پی اے سی میں شامل تمام سیاسی جماعتوں کے ارکان قومی اسمبلی کی دونوں اداروں کے سربراہوں کیخلاف احتسابی عمل شروع کرنے سے گریزاں ہیں۔ یاد رہے کہ این ایل سی اور ایف ڈبلیو او کے سربراہ ریٹائرڈ جرنیل ہیں۔ پی اے سی کا اجلاس سید خورشید شاہ کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں افغانستان بحالی پروگرام کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان نے افغانستان کی بحالی کیلئے پانچ سو ملین امریکی ڈالر کا بحالی پروگرام شروع 2005ء میں کیا تھا جس میں مبینہ طور پر اڑھائی ارب روپے کی مالی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق این ایل سی نے افغانستان منصوبے کیلئے حکومت سے ایک ارب روپے انشورنس کیلئے وصول کیا تھا تاہم ادارہ نے بعد میں منصوبوں کی انشورنس کرائی بھی نہیں تھی جبکہ 1.1 ارب روپے این ایل سی نے ڈالر اور روپیہ کی قدر میں کمی و پیشی میں ہیر پھیر کرکے حکومت سے وصول کئے افغانستان میں حکومت نے سات منصوبے شروع کئے تھے تاہم ابھی تک صرف پانچ منصوبے مکمل ہوئے ہیں۔ سیکرٹری منصوبہ بندی نے پی اے سی کو بتایا کہ افغان حکومت نے منصوبوں میں تاخیر پر حکومت سے شدید احتجاج کیا ہے۔ پی اے سی کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی این ایل سی کو اربوں روپے کے مالی فوائد دیئے ہیں اور متعدد معاہدوں میں این ایل سی کی ایما پر تبدیلی کی منظوری دی تھی۔ گیلانی دور حکومت نے کرنسی کی ردوبدل میں فرق کی بنیاد پر ایل این سی نے ایک ارب سترہ کروڑ روپے زائد وصول کئے ہیں۔ اڑھائی ارب کی کرپشن کی تحقیقات پر این ایل سی اور ایف ڈبلیو او حکام نے شدید احتجاج کیا اور ثالث مقرر کرنے کا مطالبہ کیا اور انکوائری کے حکم کو ظلم قرار دیا جس پر خورشید شاہ نے کہا کہ ہم ظلم کرنے کیلئے یہاں نہیں بیٹھے بلکہ قومی دولت لوٹنے والوں سے سرمایہ واپس لانے کیلئے بیٹھے ہیں ایل این سی والے لاہور میں بیٹھ کر منصوبوں کے ڈیزائن تیار کرتے ہیں جبکہ ریٹس افغانستان کے لگاتے ہیں۔ لاہور میں ڈیزائن بنانے میں کون سے طالبان کا خطرہ ہے کہ سکیورٹی کے نام پر اربوں روپے لوٹ لئے گئے ہیں پی اے سی نے بتایا کہ این ایل سی اور ایف ڈبلیو او کے حکام اربوں روپے کے ٹھیکے لیتے ہیں اور آگے پچیس فیصد کمیشن پر دوسرے ٹھیکیداروں کو دے دیتے ہیں۔ پی اے سی اس پریکٹس کو بھی سختی سے رد کرے گی۔