”شہدائے پشاور کے ننھے پھولوں کی نذر“

”حسرت ان غنچوں پہ ہے جو بن کھلے مرجھا گئے“
وطن کے معماروں کو کیوں دہشت گرد مٹا گئے
مجھے بوسہ دو ماں کہ آج میرا پہلا دن ہے
درِ مکتب تک جاتے جاتے ہم خون سے نہا گئے
تتلیوں سے‘ جگنو¶ں سے جن کو کھیلنا تھا
ظالم ان بچوں کو بھی خاک میں ملا گئے
صاحبِ اقتدار اُٹھو‘ نئے پاکستان کے دعویدار اُٹھو
کیوں ”واعتصمو بحبل اللہ جمیعاً ولا تفرقو“ کو تم بھلا گئے
ہر آنکھ اشکبار ہے ہر دل پہ اِک فگار ہے
کتنی ماﺅں کے وہ لال خاک میں سلا گئے
(شبیہ¿ شفیق (شعبہ اردو) لاہور)
٭....٭....٭

ای پیپر دی نیشن