1970ءمیں اکثریت کو حکمرانی دی جاتی تو سقوط ڈھاکہ نہ ہوتا:سعد رفیق

Dec 17, 2016

اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی) وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کافی میچور ہوچکی ہے امید ہے تحریک انصاف بھی سیاسی بلوغت کی طرف آئے گی پیپلز پارٹی کو وزیر داخلہ کا نام آتے ہی تکلیف ہونے لگتی ہے۔ 1970ءمیں اگر مغربی پاکستان کی اقلیت مشرقی پاکستان کی اکثریت کو حکمرانی دے دیتی تو آج ہم چھوٹی قیمت چکا کر الگ نہ ہوئے ہوتے۔ لیکن تب نعرہ لگایا گیا کہ ہم ادھر اور تم ادھر۔ آج معافیاں منگوانے والے 45 سال پہلے ہونے والی پاکستان کی تقسیم پر قوم سے کب معافی مانگیں گے‘ اقلیت اکثریت پر حکمرانی کرنے کی کوشش کرے گی تو نتائج سقوط ڈھاکہ جیسے ہی ہونگے‘ ۔ وہ جمعہ کو پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس کے بچوں کو کبھی نہیں بھول سکتے‘ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی‘ پیپلز پارٹی باشعور ہوچکی ‘ تحریک انصاف بھی سیاسی بلوغت اپنائے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں 16دسمبر سانحات سے بھرا ہوا ہے۔ پنتالیس سال پہلے سقوط ڈھاکہ ہوا‘ دو برس پہلے اے پی ایس کا سانحہ ہوا۔ دونوں واقعات کے اثرات گہرائی تک گئے ہیں۔ سقوط ڈھاکہ موقع پرست سیاستدانوں اور بکاﺅ اہل قلم کے گٹھ جوڑ کا نتیجہ تھا۔ اتنے بڑے سانحے کے بعد بھی ہم نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا۔ سقوط ڈھاکہ کی بنیاد تب ہی رکھ دی گئی تھی جب اقلیت نے اکثریت پر حکمرانی کی کوشش کی اس پر ایوب خان کے مارشل لاءنے بالکل کباڑہ کرکے رکھ دیا۔ بنگالیوں کا احساس محرومی عروج پر پہنچا دیا گیا
سعد رفیق

مزیدخبریں