لاہور (سٹاف رپورٹر) پنجاب یونیورسٹی نیو کیمپس کے ہاسٹل نمبر 1 میں بلا اجازت سیمینار منعقد اور ہاسٹل کا کمرہ خالی کرانے پر طلبہ تنظیم کے ارکان اور سکیورٹی گارڈز کے درمیان تصادم اور پتھرائو سے یونیورسٹی میدان جنگ بن گئی جس میں متعدد سیکورٹی گارڈز اور طلبہ زخمی ہو گئے۔ اطلاع ملنے پر پولیس کی بھاری نفری یونیورسٹی پہنچ گئی اور یونیورسٹی کا کنٹرول سنبھال لیا اور داخلی و خارجی راستے بند کر دئیے۔ یاد رہے کہ آئے روز طلبہ تنظیم اور یونیورسٹی انتظامیہ کے جھگڑوں کی وجہ سے یونیورسٹی میں تعلیمی سرگرمیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں اور طلبہ اور ان کے والدین شدید پریشانی کا شکار ہیں معلوم ہوا ہے کہ گذشتہ روز طلبہ تنظیم کے ارکان ہاسٹل نمبر ایک میں انتظامیہ کی اجازت کے بغیر سیمینار منعقد کرنا چاہتے تھے یونیورسٹی ہال کونسل انتظامیہ کے ارکان اور سکیورٹی گارڈ موقع پر پہنچے اور طلبہ تنظیم کو سیمینار کرانے سے روک دیا جس پر طلبہ تنظیم اور سکیورٹی گارڈز میں تصادم ہو گیا اور کچھ دیر بعد دونوں جانب سے پتھرائو شروع ہو گیا جس سے سکیورٹی گارڈز اور طلبہ تنظیم کے کئی ارکان زخمی ہو گئے جبکہ یونیورسٹی میں موجود طلبہ کی بڑی تعداد خوف زدہ ہو کر گھروں کو چلی گئی اس موقع پر اکیڈیمک سٹاف ایسوسی ایشن کے عہدیداران کی ایس پی اقبال ٹاون پولیس عادل میمن کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی اس موقع پر وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران بھی پہنچ گئے۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طلبہ تنظیم کے کارکن گزشتہ چند دنوں سے مختلف اساتذہ کو سنگین دھمکیاں دے رہے تھے اور ہاسٹل کے اندر اتنی ذیادہ تعداد میں پتھروں کی موجودگی سے ثابت ہے کہ وہ تیاری کر کے آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں 43 ہزار طالبعلم پڑھتے ہیںلیکن طلبہ تنظیم کے مٹھی بھر کارکن بیرونی عناصر کی مدد سے یونیورسٹی کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ غنڈہ عناصر کو کسی بھی صورت قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لینے دے گی اور واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔