لاہور (نمائندہ سپورٹس+ سپورٹس رپورٹر) پاکستانی ٹیم آسٹریلیا کےخلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں شدید مشکلات سے دوچار ہے اور 97 رنز پر آٹھ وکٹیں گنوا کر فالو آن کے دہانے پر آ کھڑی ہوئی ہے۔ پاکستان کی پہلی اننگز کا آغاز روایتی رہا اور اظہر علی پانچ رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹ گئے۔ ہیزل وڈ کی باہر جاتی گیند کو چھیڑنے کی کوشش میں بابراعظم اپنی وکٹ گنوا بیٹھے۔ اگلی ہی گیند پر یونس خان بغیر کوئی رن بنائے کیچ دے بیٹھے۔مصباح الحق اور اسد شفیق بھی آسٹریلین باو¿لرز کے وار نہ سہہ سکے جبکہ سمیع اسلم کی 100 گیندوں پر محیط مزاحمتی اننگز کا خاتمہ جیکسن برڈ نے کیا۔جب وہاب ریاض اور یاسر شاہ ایک رن کے فرق سے آو¿ٹ ہوئے تو پاکستانی ٹیم 67 رنز پر آٹھ وکٹیں گنوا چکی تھی۔ سرفراز احمد کا ساتھ نبھانے محمد عامر پہنچے اور دن کے اختتام تک مزید کوئی وکٹ نہ گرنے دی۔ پاکستان نے آٹھ وکٹ پر 97 رنز بنائے تھے اور 31 رنز پر سرفراز احمد ڈوبتی ناو¿ کو بچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔پاکستان کو فالو آن سے بچنے کیلئے مزید 133 رنز درکار ہیں۔سمیع 22‘اظہرپانچ‘بابر انیس‘یونس صفر‘مصباح چار‘اسد دو‘وہاب ‘یاسر ایک ایک رنز پر آﺅٹ ہوئے ۔ آسٹریلیا کی ٹیم 429 رنز بنا کر آو¿ٹ ہو گئی۔آسٹریلیا نے میچ کے دوسرے دن اپنی پہلی اننگز 288 رنز تین کھلاڑی آو¿ٹ سے دوبارہ شروع کی توپاکستان کو چوتھی کامیابی 323 کے سکور پر اس وقت ملی جب سٹیون سمتھ اننگز کے 100ویں اوور میں وہاب ریاض کی وکٹ بن گئے۔کپتان کے آو¿ٹ ہوتے ہی آسٹریلین وکٹیں یکے بعد دیگرے گرنا شروع گئیں ۔ پیٹر ہینڈز کومب 105 کے انفرادی سکور پر آﺅٹ ہوئے۔ جیکسن برڈ اور ناتھن لیون نے دسویں وکٹ کیلئے 49 رنز جوڑ کر اپنی ٹیم کو 429 رنز کے مجموعے تک رسائی دلائی۔محمد عامر اور وہاب ریاض نے 4 ، 4 وکٹیں حاصل کیں۔جبکہ یاسر شاہ نے 2 کھلاڑی آو¿ٹ کیے۔یاد رہے کہ پاکستان نے اپنی چھ سے زائد دہائیوں پر محیط ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں آسٹریلیا کے متعدد دورے کیے لیکن کامیابی کا تناسب غیر تسلی بخش رہا۔یہ بڑے تعجب کی بات ہے کہ ابتدائی عشروں میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی آسٹریلیا کے متعدد دوروں میں بہتر رہی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ کارکردگی میں نمایاں تنزلی ہوئی ہے۔ پاکستان نے آسٹریلیا میں آخری مرتبہ سڈنی کے مقام پر 1995 میں ٹیسٹ میچ میں فتح حاصل کی تھی اور اب پاکستان کو آسٹریلیا میں کوئی ٹیسٹ میچ جیتے 20 سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔حالیہ دورہ آسٹریلیا کے دوران تیز اور باو¿نسی پچز پاکستانی بلے بازوں کو شدید مشکلات میں ڈال سکتی ہیں جبکہ برسبین میں گلابی گیند اور گرین وکٹ پاکستان کے لیے کڑا امتحان ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل دورہ نیوزی لینڈ میں قومی بیٹنگ لائن بری طرح ناکام رہی تھی۔