اسلام آباد (اے پی پی) چیئرمین سینٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ حکومت سات جنوری 2017ء سے قبل سینٹ سے منظور کردہ دو بل قومی اسمبلی سے بھی منظور کرالے کیونکہ اکیسویں آئینی ترمیم میں کی جانے والی بعض ترامیم اس تاریخ کو ختم ہو جائیں گی۔ 21 ویں ترمیم فوجی عدالتوں سے متعلق تھی۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ اے پی ایس سانحہ کے نتیجے میں پارلیمان نے اکیسویں آئینی ترمیم منظور کی تھی اور اس کے ساتھ ایک سن سیٹ کلاز بھی تھی۔ سات جنوری 2017ء کو وہ سن سیٹ کلاز عمل میں آئے گی اور وہ دفعات ختم ہو جائیں گی۔ سینٹ کی کمیٹی آف دی ہول جس نے انسداد دہشتگردی کے لئے سفارشات مرتب کی تھیں ان میں سن ڈائون کلاز کے ختم ہونے کے بعد خلاء کو پر کرنے کے لئے دو بل تھے۔ ایک انسداد دہشتگردی (ترمیمی) بل اور دوسرا گواہوں کے تحفظ کا بل ہے۔ یہ دونوں بل سینٹ سے اتفاق رائے سے منظور ہوکر قومی اسمبلی کو بھجوائے گئے تھے۔ سینٹ نے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کیا تاکہ قانونی خلاء نہ ہو امید کرتا ہوں کہ قومی اسمبلی اور حکومت ان دو بلوں کو ٹیک اپ کرلے گی۔ چیئرمین نے قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق کو کہا کہ اس معاملے کو حکومت کے نوٹس میں لائیں۔