وزیر داخلہ چودھری نثار علی نے اعلان کیا ہے کہ وہ سانحہ کوئٹہ انکوائری رپورٹ کو ہر فورم پر چیلنج کریں گے۔ پنجاب ہاﺅس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ میڈیا کی مرچ مصالحوں کے ساتھ کمشن کی رپورٹ اخبارات میں پڑھی۔ یکطرفہ رپورٹ کس طرح سے سامنے آگئی اور رپورٹ میں ذاتی الزامات بھی لگائے گئے۔ انہوں نے کہا سپریم کورٹ میں مجرم کو بھی اپنی صفائی کا موقع دیا جاتا ہے اور مجرم کو اس وقت مجرم نہیں کہا جاتا جب تک الزامات ثابت نہ ہو جائیں۔ گزشتہ 2 دنوں سے میڈیا میں میری ذات اور وزارت داخلہ پر تنقید ہو رہی ہے جبکہ میرے خیرخواہوں کے منہ میں جو آتا ہے کہہ دیتے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا ملک کی سکیورٹی کے حوالے سے ہمیں نقصان ہو گا کیونکہ ملک کی اندرونی سکیورٹی بہت حساس معاملہ ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سول ملٹری تعلقات انتہائی اہم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سے کہا کہ استعفیٰ دے کر ریکارڈ درست کرانا چاہتا ہوں لیکن انہوں نے کہا یہ میرے لئے ناقابل قبول ہے۔ اب میں ہر پلیٹ فارم سے وضاحت کروں گا۔ سپریم کورٹ میں اپنا اور وزارت داخلہ کا مو¿قف پیش کروں گا جس نے نیشنل ایکشن پلان پڑھا ہی نہیں وہ اس پر اظہار خیال کرتا ہے۔ قومی اسمبلی میں نیشنل ایکشن پلان پر کسی نے جواب نہیں دیا جبکہ نیشنل ایکشن پلان پر وزارت داخلہ میں سب سے زیادہ کام ہوا ہے۔ نیکٹا سے 7 ہزار 774 انٹیلی جنس شیئر ہوئیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کمشن نے کہا اخباری ثبوت موجود ہیں کہ 21 اکتوبر کو آپ اہلسنت و الجماعت کے وفد سے ملے۔ پہلا سوال کیا گیا کہ آپ اہلسنت و الجماعت کے وفد سے کیوں ملے۔ میں اہلسنت و الجماعت کے وفد سے نہیں ملا کیونکہ اسلام آباد میں جلسوں کی اجازت دینا یا نہ دینا میری ذمہ داری نہیں ہے، انتظامیہ کا کام ہے۔ ہم نے جواب دیا ہمیں ایسی کوئی خبر نہیں ملی کہ وزیر داخلہ کی وفد سے ملاقات ہوئی ہو اور کمشن نے اس کے جواب میں ایک تصویر بھیج دی جو کوئی اخباری رپورٹ نہیں تھی۔ انہوں نے کہا دفاع پاکستان کونسل 2009ءمیں معرض وجود میں آئی۔ دفاع پاکستان کونسل میں دینی و سیاسی جماعتیں شامل ہیں جس کا گروپ ہی مجھ سے ملنے آیا تھا اور وزارت کو علم نہیں تھا کہ مولانا لدھیانوی بھی اس وفد کا حصہ ہوں گے۔ وفد کی طرف سے شناختی کارڈ کے مسئلے پر وقت مانگا گیا تھا۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا مولانا لدھیانوی نے عام انتخابات میں حصہ لیا، کسی نے اعتراض نہیں اٹھایا جبکہ دفاع پاکستان کونسل کالعدم تنظیم نہیں ہے۔ سیاسی جماعتوں سے پوچھا جائے کہ مولانا لدھیانوی کو وفد کے ساتھ کیوں لائے۔ پوچھا گیا سپیشل سیکرٹری کی تعیناتی کیوں کی گئی؟ تعیناتی قانون کے مطابق کی گئی تاہم جواب وزیراعظم ہاﺅس سے لیں۔ انہوں نے کہا پچھلی حکومت کے پانچ سال میں ملک کا تیاپانچا کیا گیا۔ پیپلزپارٹی کے دور میں ہزاروں میں دہشت گردی کے واقعات ہوئے۔ اس دور میں دھماکہ نہ ہونا خبر ہوتی تھی اور اس وقت کسی سے جواب طلبی کیوں نہیں کی گئی۔ وزیر داخلہ نے کہا اے پی ایس پر حملے کے دن ہی قبل از وقت آگاہ کر دیا تھا۔ اسلام آباد میں سفارتکاروں پر حملے ہوئے۔ کیا اس وقت ضمیر نہیں جاگا۔ میریٹ ہوٹل پر حملہ ہوا۔ آج چلملانے والے تب کیوں نہیں بولے۔ انہوں نے مزید کہا میں نے پیسے کو ذریعہ سیاست نہیں بنایا۔ میں نے ایل این جی کا کوئی کوٹہ نہیں لیا نہ میری کوئی آف شور کمپنی ہے اور نہ میرا کوئی پٹرول پمپ ہے۔ چودھری نثار نے کہا ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری کے وقت میں لندن میں تھا اور ڈی جی رینجرز سے بات ہوئی۔ ڈاکٹر عاصم جانے نیب جانے اور اللہ تعالیٰ کی ذات۔ وزیر داخلہ نے کہا ملک کے ایک ایک پیسے کا دفاع کیا ہے۔ اپنی عزت کا ہر حال میں دفاع کروں گا۔ سپریم کورٹ کے جج کو سمجھنا چاہیے کہ پیش ہونے والوں کی بھی عزت ہے۔ آج بھی کہا گیا کہ پریس کانفرنس نہ کریں اور جب استعفے کا کہا تو پھر بات آگے بڑھی۔ میرے لئے وزارت نہیں عزت اہم ہے۔ انہوں نے کہا سانحہ کوئٹہ سے متعلق ایک بھی سوال نہیں کیا گیا۔ کمشن کے مینڈیٹ پر تو نظر ڈالی جائے اور بتایا جائے کون سی غلط بیانی کی؟ اگر سمجھا گیا کہ میرے موقف میں وزن نہیں تو قوم اور عدلیہ فیصلہ کرے۔ اس عہدے پر رہا تو عزت کے ساتھ رہوں گا۔ انہوں نے کہا آپریشن ضرب عضب کا فیصلہ مشترکہ طور پر کیا گیا۔ 90 فیصد سے زیادہ آپریشن پولیس کے ذریعے کئے گئے اور 20 ہزار سے زیادہ انٹیلی جنس بنیاد پر آپریشن ہوئے۔
سانحہ کوئٹہ انکوائری رپورٹ کو ہر فورم پر چیلنج کروں گا: چودھری نثار
Dec 17, 2016 | 20:33