1965 سے 1971 صرف 6 برس کے بعد یہ کیسے اورکیونکرممکن ہوگیا کہ بھارت نے ستمبر1965 کی اپنی عبرتناک'عسکری شکست' کا بدلہ پاکستان کودولخت کرکے لے لیا؟ 16 دسمبر1971 کوبھارت نے کیا اپنے آپ کوہم سے بہترعسکری پوزیشن میں لاکھڑا کیا تھا؟ا±سکے پاس ہم سے بہتر ہتھیار آگئے تھے؟ا±س کی فضائیہ ہم سے زیادہ 'عقاب نما' ہوگئی تھی؟ کیا بھارتی فوجیوں کی 'ج±ون'تبدیل ہوگئی تھی؟کچھ بھی نہیں ہوا تھا،بھارت ویسا کا ویسا ہی تھا،پھربھارت اپنے آپ کویہ کریڈٹ دیتا کیوں پھرتا ہے کہ 'پاکستان ہم نے توڑا ہے؟'جبکہ ا±س وقت مغربی اور مشرقی پاکستان کے زمینی حالات اورواقعات کا دیانتدارانہ نکتہ ِنگاہ سے اگربغورجائزہ لیا جائے تومعلوم ہوگا کہ1971 میں بھارت نے مشرقی پاکستان کی سرحدوں پر پاکستان کی باقاعدہ فوج کے ساتھ کوئی دومنٹ کی لڑائی(جنگ) لڑی ہی نہیں'کیا بغیرجنگ لڑے بھارت نے پاکستان کودولخت کردیا تھا؟ہاں یہ ہم مانیں گے اور تسلیم کریں گے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی'را' نے'پاکستان کے مشرقی بازو میں 'پراکسی وار'ضرورلڑی'یقینا اب قارئین ہم سے پوچھیں گے کہ 'مشرقی پاکستان میں آج سے 46 برس قبل لڑی جانے والی 'پراکسی وار'میں پاکستان کیوں کامیاب نہیں ہوسکا ؟ہماری عمروں کے بزرگ طبقات جانتے ہوں گے 71-70 کا زمانہ پاکستان میں ”جمہوریت“ رائج ہونے والا زمانہ تھا ہر جانب جمہوریت کا شورشرابا تھا 'ایک فردایک ووٹ' کی بنیاد پر ملک بھر میں الیکشن ہوچکے تھے جن میں مشرقی پاکستان کی جماعت عوامی لیگ کو دوتہائی برتری حاصل ہوچکی تھی ایک جانب مجیب الرحمان اورایک طرف ذوالفقارعلی بھٹوواضح اکثریت کے لیڈر بن کر ابھرے تھے اقتدار کی ایک سہ رخی کشمکش پ±رامن طور پر کہیں ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی جبکہ مشرقی پاکستان کے عوام میں ا±نکے بنیادی حقوق کے نام پر جنون کی حد تک مغربی پاکستان کے ارباب ِاختیار کے خلاف لسانی عصبیت کابھارت نے ایک طوفان ِبدتمیزی کھڑا کردیا تھا ایسے میں اندراگاندھی نے 'را' کو خصوصی ٹاسک دیدیا 'را' نے مسلم بنگالی سماج میں چالاکی 'مکاری' عیاری اور کمینگی کی حد تک اوچھے سے اوچھا ہتھکنڈا استعمال کیا 'بنگالی پنجابی' عصبیت کا زہریلا پروپیگنڈا کیا گیا جو کسی طور پھر سنبھل نہ سکا حالات دن بدن خراب سے خراب ترہوتے گئے آسام میں مکتی باہنی بنائی گئی'مکتی باہنی کا قیام کیا عمل میں آیا پھر باقی پیچھے کچھ بھی نہیں بچا یوں جس روز 16دسمبر 1971کوپاکستان دولخت ہوا اورمسلم بنگلہ دیش کا قیام عمل میں آیا، کچھ لوگ اب یہ بھی کہتے ہیں اگر ا±ن دِنوں پاکستان میں فوجی حکمرانی کا دور نہ ہوتا تو شائد قوم کو یہ منحوس دِن نہ دیکھنا پڑتا، مگر یہاں ایک سوال ہے، جس کا جواب پاکستان کے دیانتدار‘ حق شناس‘ بہادر‘ جراّت مند اورسچائی کے علمبردار تاریخ دانوں کے ذمہ اب فرض بن چکا ہے آج تک اِس قومی سانحہ کے بارے میں بہت کچھ لکھا جاچکا ہے چونکہ سقوط مشرقی پاکستان ہماری تاریخ کا ایک ناقابل فراموش تلخ سانحہ ہے جس میں بحیثیت پاکستانی ہم نے بہت کچھ کھو دیا ،دنیا بھر کی بدنامی ہماری افواج کی جھولیوں میں ڈال دی گئی نہ صرف بھارت‘بلکہ روس‘ مغربی ممالک سمیت امریکا جیسی عالمی طاقتوں نے پاکستان کوتوڑنے اور پاکستانی فوج کو دنیا بھر میں بدنام کرنے کی مبینہ گھناونی سازش کئی برسوں سے تیار کررکھی تھی، مکتی باہنی اور ’را‘ نے پاکستانی فوج کو بدنام کرنے کیلئے بے دریغ ڈالر لٹائے وقت گزر گیا ہے اب سچائی کا زمانہ ہے اب تو بھارتی مصنف سچ بول رہے ہیں اِسی حوالے سے بھارتی مصنفہ ڈاکٹر شرمیلا بوس عظیم بھارتی قوم پرست رہنما نیتا جی بوس کی بھتیجی ہیں، اپنی کتاب Dead Reckoningجس کا سیلس اردو میں بامعنی ترجمہ ’یوم ِحساب‘ ہی ہوسکتا ہے وہ لکھتی ہیں کہ ڈھاکہ کے پلٹن میدان میں بھارتی فوج نے اپنی موجودگی میں مکتی باہنی کے سفاک درندہ صفت غنڈوں کے ہاتھوں غیر بنگالیوں کا جس وحشیانہ پن کے ساتھ خون ناحق بہایا تھا اِس خوفناک شو کے علامتی وحشت زدہ منظر نامہ کو مصنفہ نے اپنی کتاب کا موضوع بناکر انسانیت کے دشمنوں کے چہروں پر پڑے نقاب الٹ دئیے ہیں، ایک انصاف پسند قلم کار کا حق ادا کردیا، بنگلہ دیش میں سازشی خانہ جنگی کی المناک اور خونریز یادداشتوں کو قلمبند کرتے ہوئے اِنہوں نے کڑوا سچ لکھا ہے کہ پاکستان کے مشرقی حصے کے بنگالی مسلمانوں کی اکثریت نے’متحدہ پاکستان‘ کے لیگ فریم آرڈر کے تحت1970 کے الیکشن میں حصہ لیا تھا، بنگلہ دیش کے نام پر آزادی حاصل کرنے کیلئے نہیں‘ ملک میں انتشار اور بے چینی کا ملک گیر ماحول ایک سازش کے تحت بڑھایا گیامگر‘ یہ سوال کل بھی موجود تھا اور آج بھی کہ مشرقی پاکستان میں آزادی کی تحریک اچانک کیسے ا±ٹھ کھڑی ہوئی تھی ،عوامی لیگ کے بعض رہنما خود کنفیوڑ ڈ تھے، اِسکے باوجود ظالموں کا پلان روبہ عمل آگیا یعنی کولکتہ سے ملحق انتہائی پیچیدہ دریائی جنگلات سے گھری ہوئی گنجلک اور دشوارسرحدی راستوں کے ذریعے 'را'نے سفاک غنڈوں کی شکل میں بنگالی ہندوو¿ں کا لشکر بمعہ 'مالیاتی'مدد کے ہمراہ مشرقی پاکستان میں داخل کرانے میں ایک بہیمانہ کردار ادا کیا ایک آزاد وخود مختار ملک پاکستان کو مزید انتظامی بدنظمی'انتشار اور سیاسی انارکی سے دوچار کرنے کی غرض سے اُسکی سرحدوں میں مسلسل دراندازیاں جاری رکھیں’را‘ کی سپلائی ا±س وقت تک جاری رہی جب تک باقاعدہ بھارتی فوج کے دستے ڈھاکہ سمیت اہم شہروں میں داخل نہیں ہو گئے ڈاکٹر شرمیلا بوز کی تحقیقی کتاب نے جنوبی ایشیا میں ہلچل مچادینے والے اِس تاریخی افسوسناک سانحہ کے کئی دبیز رازوں کو نہ صف بے نقاب کیا ہے بلکہ بھارتی فوج کے جھوٹے تفاخرونخوت اور تکبر کا پردہ بھی چاک چاک کردیا ‘آج 16دسمبر ہے جہاں آج ہم سقوط ِمشرقی پاکستان کے شہداءکو خراج ِ عقیدت پیش کررہے ہیں وہاں آج 16دسمبر 2014 کے اے پی ایس پشاور کے اُن معصوم شہداءاور اے پی ایس کی شہید پرنسپل کو کیسے بھول سکتے ہیں جنہیں ظالموسفاک درندہ صفت دہشت گردوں نے اپنی گولیوں کی بوچھاڑوں میں چھلنی کردیا تھا پاکستانی فوج نے اُن دہشت گردوںکو جہنم واصل کرکے یقینا اِن شہداپر روارکھے جانے والے انسانیت سوز مظالم کا بدلہ لیکر دنیا کو یہ پیغام برحق پہنچا دیا ہے کہ یہ1971کازمانہ نہیں ہے اور نہ ہی آج کی پاکستانی فوج کے تیور 1971کے ہیں پاکستان کی قومی سلامتی کے حالات بدل چکے ہیںبھارت نوٹ کرلے۔