پاکستان رواں مالی سال کے دوران 160 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کیلئے اقدامات کرے : آئی ایم ایف کا مطالبہ

اسلام آباد(اے این این ) انٹر نیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف)نے بیل آﺅٹ پیکیج پر حکومت سے ٹیکس آمدن کو بڑھانے سے متعلق مزید اقدامات کرنے کا مطالبہ کردیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے نے حکومت سے رواں مالی سال کے دوران ایک سو 60 ارب روپے کے نئے ٹیکسز کے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ مالیاتی فریم ورک کو مستحکم کیا جاسکے۔ ادھر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے تخمینہ لگایا ہے کہ اگر ٹیکس سے جی ڈی پی کی شرح میں 1.1 فیصد اضافے کے اقدامات بھی اٹھائے جائیں تو ٹیکس کی مد میں 4 سو سے 5 سو ارب روپے آمدن بڑھے گی۔ ایک رپورٹ کے مطابق اگر یہ اقدامات اٹھائے جاتے ہیں تو پاکستان کا جون 2021 تک ٹیکس اور جی ڈی پی کا تناسب 13.9 فیصد تک ہوجائے گا۔ پاکستان نے 19-2018 کے اختتام تک مالی خسارہ 5.6 فیصد تک رکھا ہے جبکہ آئی ایم ایف اس سے کچھ کم چاہتا ہے۔ ماضی میں آئی ایم ایف پروگرام مالی خسارے کے ہدف کے تحت تھے جن میں حکومت کو یہ اختیار دیا گیا تھا کہ وہ کس طرح اس ہدف کو مکمل کرتی ہے، جن میں آمدن کو بڑھانے اور اخراجات میں کمی کے اقدامات شامل تھے۔ اس مرتبہ آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت کو سالان کی بنیاد پر اہداف مقرر کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ ٹیکس سے جی ڈی پی کی شرح کو جون 2019 تک 0.4 فیصد، جون 2020 میں 1.1 فیصد اور جون 2021 تک 1.2 فیصد تک کرے۔ان اقدامات کے علاوہ آئی ایم ایف کی جانب سے مطالبہ کیا گیا وہ صوبائی آمدن میں بھی اضافے سے متعلق اقدامات کرے اور ٹیکس کی شرح کو 1.1 سے بڑھا کر پروگرام کے اختتام تک 1.5 فیصد تک بڑھانا ہے۔

آئی ایم ایف

ای پیپر دی نیشن