سیاستدان مشرقی پاکستان کی اکثریت قبول کر لیتے تو سانحہ 16 دسمبر نہ ہوتا : اسلم بیگ

اسلام آباد (محمد نواز رضا‘ وقائع نگار خصوصی) بری افواج کے سابق سربراہ اور دفاعی امور کے ماہر جنرل (ر) اسلم بیگ نے کہا ہے کہ اگر مغربی پاکستان کے سیاست دان‘ مشرقی پاکستان کی اکثریت کو قبول کر لیتے تو 16 دسمبر 1971ءکا سانحہ کبھی پیش نہ آتا۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک کے سیاست دانوں میں اکثریت کو قبول کرنے کا حوصلہ نہیں۔ ایک جمہوری نظام کے استحکام کیلئے اکثریت کے جبر کو تسلیم کرنا پڑتا ہے لیکن ہمارے سیاست دانوں نے ہمیشہ اکثریت کو جھٹلایا ہے۔ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے جو کچھ کیا گیا وہ سب کچھ ہمارے سامنے ہے۔ اگر 25 جولائی 2018ءکو شفاف انتخابات ہوتے تو پنجاب سے مسلم لیگ (ن) کی اکثریت ہوتی۔ انہوں نے یہ بات اتوار کو ”یوم سقوط ڈھاکہ“ پر نوائے وقت کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ پاکستان میں مشرقی پاکستان کی آبادی 55 فیصد تھی اگرچہ قائداعظم ملک کے پہلے حکمران بنے لیکن ان کے بعد مغربی پاکستان کے سیاست دانوں نے مشرقی پاکستان کے سیاست دانوں کو اقتدار نہیں دیا۔ جنرل مرزا اسلم بیگ نے کہا کہ 1964 میں یونائیٹڈ فرنٹ کے پلیٹ فارم سے فضل الحق، مولانا بھاشانی اور شیخ مجیب الرحمٰن نے الیکشن لڑا اور اکثریت حاصل کرلی لیکن ان کو اقتدار نہیں دیا گیا۔ صدارتی انتخاب میں مشرقی پاکستان نے ایوب خان کے مقابلے میں مادر ملت فاطمہ جناح کے حق میں فیصلہ دیا لیکن کامیاب جنرل ایوب ہوئے۔ 1965ءکی جنگ میں ہم مشرقی پاکستان کا دفاع نہیں کرسکے مشرقی پاکستان کے دفاع کے لئے ایک ڈویژن فوج تھی۔ یہ راز بھی کھل گیا کہ فوج مشرقی پاکستان کا دفاع نہیں کرسکی۔1971 کے انتخابات میں اکثریت کو حکومت بنانے کا حق نہ دینے سے پاکستان دولخت ہوگیا جنرل یحٰیی نے قومی اسمبلی کا اجلاس ڈھاکہ بلانے کا اعلان کیا لیکن جب وہ مغربی پاکستان آئے تو اپنا ذہن تبدیل کرلیا اور شرائط عائد کرنا شروع کردیں اکثریت کا جبر قبول نہ کرنے کے نتیجہ میں بدگمانیاں پیدا ہوئیں اور بغاوت نے جنم لیا جس سے ہمارے دشمن بھارت نے فائدہ اٹھایا بھارت پر الزام تراشی درست نہیں، ہم نے فائدہ اٹھایا آج پنجاب 62 فیصد ہے اسے قومی اسمبلی میں واضح اکثریت حاصل ہے جو پارٹی پنجاب میں واضح اکثریت حاصل کرتی ہے وہ حکومت بناتی ہے۔ جنرل مرزا اسلم بیگ نے کہا کہ آج بھی پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی اکثریت کو برداشت نہیں کیا گیا اس کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا۔ جمہوری نظام کے استحکام کے لیے اکثریت کے سامنے سرتسلیم خم کرنا پڑتا ہے۔ آصف علی زرداری کے معنی خیز بیانات آرہے ہیں، ہمیں اکثریت کے فیصلوں کا احترام کرنا چاہیے۔
اسلم بیگ

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...