پنجاب کی تقسیم کی نئی درفنطنی

بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل کا کہنا ہے کہ ڈی جی خان اورراجن پورکو بلوچستان میں شامل کیا جائے۔ ہم چاہتے ہیں جنوبی پنجاب بھی برابر کا ترقی یافتہ ہو۔ تونسہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اختر مینگل کاکہنا تھا کہ ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کو بلوچستان سے نکال کر پنجاب میں شامل کیا گیا تھا، پنجاب میں شمولیت کے باوجود ڈیرہ غازی خان اور راجن پور پسماندہ ہیں۔
ڈیرہ غازی خان اورراجن پور لاہور اسلام آباد کراچی کی طرح خوبصورت اور ترقی یافتہ نہیں ہیں۔ یہ محض دو شہر ہی ایسے نہیں دیگر بہت سے شہر بھی پسماندگی کا اسی طرح شکار ہیں۔ اختر مینگل ایک طرف بلوچستان کی پسماندگی اور محرومیوں کی بات کرتے ہیں دوسری طرف وہ ڈیرہ غازی خان اورراجن پور کو بھی پسماندگی کی دلدل میں لے جانا چاہتے ہیں۔ پاکستان کے ہر شہر کو جدید سہولتوں سے آراستہ کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اس سے اغماض مجرمانہ غفلت ہے جس سے علاقائی نفرتیں جنم لیتی ہیں۔ پنجاب پر تنقیدکو ایک فیشن اورکلچر کی حیثیت مل چکی ہے۔ اس کی تقسیم کی باتیں ہوتی رہتی ہیں۔ اب کچھ عرصہ سے اس حوالے خاموشی تھی۔ اس دوران اختر مینگل نے پنجاب کی تقسیم کے نئے فارمولے کی درفنطنی چھوڑ دی۔ ایسے ہونے کا دور دور تک امکان نہیں ہے مگر افراتفری کی فضا پیدا ہو سکتی ہے۔ معروضی حالات میں صوبوں کی تقسیم اور نئے صوبوں کی تشکیل کا پنڈورہ بکس کھولنے کے بجائے صوبوں کو مضبوط اور شہروںکو جدید بنانے پر توجہ دی جائے۔

ای پیپر دی نیشن