اسلام آباد (نوائے وقت نیوز ) قومی اسمبلی میں حکومت نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ 13سالوں میں حکومتوں نے ملکی قرضوں پر 12ہزار ارب روپے اور غیرملکی قرضوں پر 14.22ارب ڈالر صرف سود ادا کیا۔ حکومت دوست ممالک سے لئے گئے قرضوں کی مدت واپسی میں 2سال توسیع کے حوالے سے بات چیت کر رہی ہے،سرکاری قرضے جی ڈی پی کی84.8فیصد تک پہنچ چکے ہیں، پاکستان نے زرعی ملک ہونے کے باوجود گزشتہ5سالوں میں32ارب ڈالر سے زائد زرعی مصنوعات درآمد کیں،حکومتی اقدامات سے رواں سال زرعی مصنوعات کی درآمد میں 20فیصد کمی آئی ، موجودہ حکومت نے ستمبر2018سے ستمبر2019تک 9.1ارب ڈالر قرضہ واپس کیا جبکہ پاکستان کے بیرونی قرضے میں 1.3ارب ڈالر اضافہ کیا ، جنوری میں خیبرپی کے ا میں رشہ کئی اکنامک زون کا افتتاح کردیں گے ، موجودہ حکومت سی پیک کو توانائی اور انفراسٹرکچر سے بہت آگے لے جا رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار پیر کو وفاقی وزیر ریونیو حماد اظہر،پارلیمانی سیکرٹریز عالیہ حمزہ ملک اور کنول شوزب نے قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کیا۔ پارلیمانی سیکرٹری تجارت وٹیکسٹائل عالیہ حمزہ ملک نے ایوان کو آگاہ کیا کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران دنیا بھر سے پاکستان میں 32065ملین ڈالر(32ارب6کروڑ50ہزارڈالر)کی زرعی مصنوعات درآمد کی گئیں ، موجودہ حکومت کے اقدامات کی وجہ سے رواں سال زرعی مصنوعات کی درآمد میں 20فیصد کمی آئی ہے ، 2013سے2018تک ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ میں 27ہزار 804ملین روپے فنڈز جمع ہوئے ۔وزارت خزانہ نے ایوان کو آگاہ کیا کہ سرکاری قرضے کے مقابلے میں جی ڈی پی کی شرح جون 2019کے آخر تک 84.8فیصد تھی ،کنول شوزب نے ایوان کو آگاہ کیا کہ ہم سی پیک فیز ٹو میں داخل ہوچکے ہیں ، جنوری کے پہلے یا دوسرے ہفتے خیبرپختونخوا میں رشاکئی اکنامک زون کا افتتاح کردیں گے۔ وفاقی وزیر ریونیو حماد اظہر نے ایوان کو آگاہ کیا کہ موجودہ حکومت نے سعودی عرب سے تین ،متحدہ عرب امارات سے دو جبکہ قطر سے .5ارب ڈالر تین فیصد کی شرح سود پر قرضہ حاصل کیا ،موجودہ حکومت نے ستمبر2018سے ستمبر2019تک 9.1ارب ڈالر قرضہ واپس کیا جبکہ پاکستان کے بیرونی قرضے میں 1.3ارب ڈالر اضافہ کیا ۔حماد اظہر نے کہا کہ سعودی عرب ،متحدہ عرب امارات اور قطر سے لئے گئے قرضوں کی مدت واپسی میں دوسال توسیع کے حوالے سے بات چیت کر رہی ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں وزارت نجکاری نے اپنے تحریری جواب میں ایوان کو آگاہ کیا کہ اس وقت 18اداروں کی نجکاری کے حوالے سے غور کیا جا رہا ہے ۔قومی اسمبلی میں سانحہ اے پی ایس کے شہداء سمیت بلوچستان بس حادثہ میں جاں بحق افراد اور اسلامی یونیورسٹی میں سید طفیل کے جاں بحق ہونے پر فاتحہ خوانی اور دعائے مغفرت کرائی گئی۔ رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے دعا کروائی۔