اسلام آباد (خصوصی نمائندہ)قومی احتساب بیورو (نیب)نے پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے ما نور(Manoor) ویلی پروگرام میں کروڑوں روپے کی کرپشن کا معاملہ مزید کارروائی کیلئے سوسائٹی کے چیئرمین کے سپر دکردیا۔ سوسائٹی کے پروگرام منیجر ناصر جمال نے کرپشن کی نشاندہی کرتے ہوئے عہدے سے استعفی دے دیا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ مختص کردہ 37 کروڑ 50 لاکھ میں سے صرف 10کروڑ 30لاکھ روپے منصوبے پر خرچ ہوئے جبکہ بقیہ رقم غیر ضروری کاموں اور شاہ خرچیوں کی نذر ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق سال 2015 میں پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی نے دانش ریڈ کراس کے تعاون سے صوبہ خیبرپختونخواہ کے ضلع مانسہرہ میں مانور ویلی پروگرام کے نام سے صحت کی سہولیت اور پینے کے صاف پانی سے متعلق منصوبہ شروع کیا جس کیلئے مجموعی طور پر 37 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص کئے گئے اس منصوبے کے پروگرام مینجر ناصر جمال نے سوسائٹی انتظامیہ کو فنڈز کے غیر ضروری استعمال' مبینہ کرپشن اور ادائیگیوں کے غلط طریقہ کار سے آگاہ کیا تاہم پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کی اعلی انتظامیہ نے معاملے کا نوٹس نہیں لیا یہاں تک کہ منصوبہ کی تکمیل پر پروگرام مینجر نے استعمال شدہ فنڈز کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کی سفارش بھی کی لیکن اس پر بھی عمل نہیں ہوا۔ پروگرام منیجرنے معاملہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے نوٹس میں لاتے ہوئے تفصیلی شکایات درج کروائی جس میں بتایا گیا کہ منصوبے کے لئے مختص کردہ 37کروڑ 50لاکھ روپے پروگرام کے ضروری کاموں پر خرچ کئے گئے جبکہ بقیہ رقم غیر ضروری کاموں اور بندر بانٹ کی نذر ہوگئی۔ پروگرام منیجر کی شکایت پر نیب نے تفصیلی چھان بین کی اور منصوبے کے لئے مختص کردہ فنڈز کا غلط استعمال ثابت ہونے پر اسے مزید کارروائی کے لئے پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے چیئرمین کو ارسال کردیا دوسری جانب پروگرام منیجر ناصر جمال نے منصوبے میں ہونے والی کرپشن اور بدانتظامی پر اپنے عہدے سے استعفی دے رکھا ہے۔