سانحے کی تلاش کیوں

Dec 17, 2020

میں منظرنامے کی ابتداسولہ دسمبر1971کی تلخ یادوں کوبغل میں چھپاکرسولہ دسمبر2014سے کروں گا،یہ سولہ دسمبر2014بدھ کادن ہے صبح صادق کے ساتھ ہی ننھے ننھے پھول اورکلیاں اپنے اپنے اسکول کی تیاری میں مگن ہیں،بچے باقاعدہ تیارہوکرعلی الصبح اسکول کے گیٹ سے اندرداخل ہوتے ہیں ،اب صبح کے آٹھ بج چکے ہیں،آرمی پبلک ا سکول پشاورکے طلبہ اسمبلی سے فارغ ہوکرکلاس روم میں پڑھائی میں مشغول ہوگئے ہیں،اب صبح کے دس بج چکے ہیں،اسکول کے باہرایک سوزوکی بولان 41کوآگ لگائی جاتی ہے،سات مسلح افرادفرنٹیرکورکی وردی میں  اسکول سے ملحقہ قبرستانوں کیساتھ ا سکول کی دیوارپھلانک کر اندرگھس جاتے ہیں،دہشتگردہتھیاروں سے لیس ہیں،وہ سیدھا اسکول کے مرکزی ہال میں داخل ہوتے ہیں،ہال میںاستاد نویں اوردسویں کلاس کے طلبہ کوابتدائی طبی امدادکی تربیت دی جارہی ہے،داخل ہوتے ہی اپنی اپنی بندوق سے سیدھافائرکھول دیتے ہیں،ساتھ ہی دھماکے کی آوازبھی سنائی دیتی ہے،دیکھتے ہی دیکھتے پورااسکول کھنڈربن جاتا ہے،نواساتذہ اورتین فوجی جوانوں کوملاکر144افراداس خودکش حملے میں ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اس دنیاکوالواع کہہ کرچلے جاتے ہیں،جب کہ بہت سارے طلبہ اوراساتذہ زخمی ہوتے ہیں،واقعے کی خبرجنگل میں آگ کی طرح پورے ملک میں پھیل جاتی ہے،پورا ملک سوگ میں مبتلاہوتاہے،واقعے کی ذمہ داری پاکستان تحریک طالبان قبول کرتے ہیں،اب آپ دوسرامنظرنامہ ملاخطہ فرمائیں ،یہ سولہ دسمبرکادن ہے ،پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان چودہ اگست 2014سے لے کرسولہ دسمبر2014تک دھرنادیئے اسلام آبادمیں اپنی پوری قوت کے ساتھ کھڑے ہیں،یہ دھرنا126 ویںدن میں داخل ہوگیاہے،تحریک انصاف کے کارکنان پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے گونوازگوکے نعرے بلندکررہے ہیں سولہ دسمبرکی صبح کے دس بجے وہ کنٹینرپرکھڑے ہوکر دن بھرکیلئے پلان مرتب کررہے ہیں ایک دم انہیں یہ خبرملتی ہے کہ پشاورآرمی پبلک اسکول میں حملہ ہواہے جس میں کافی جانی نقصان بھی ہواہے ہمیں اب فیصلے بدلنے ہوں گے،وہ ایک دم 126دن سے جاری دھرنابغیرکسی نتیجے کے ایک دم ختم کرنے کااعلان کرتے ہیں اورپشاورکیلئے روانہ ہوتے ہیں،یوں ایک قومی سانحے کے ساتھ ہی دھرناختم ہوتاہے ۔آج ملک ایک اوردھرنے کی جانب جارہا ہے،پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ کراچی ،پشاوراورملتان کے بعدحکومتی اداروں سے ٹکرلیتے ہوئے لاہورمیں بھی عوامی جلسہ کرنے میں کامیاب ہوئی ہے،پی ڈی ایم چاہتی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کسی نہ کسی صورت برطرف ہولیکن حکومت انہیںہرطرف سے خبردارکررہی ہے کہ کوروناوائرس کی دوسری لہرپاکستان میں داخل ہوچکی ہے جوکہ انتہائی خطرناک ہے،کوروناکے سبب ملک بھرکے تعلیمی ادارے ایک بارپھربندکردیئے گئے ہیں لیکن پی ڈی ایم حکومتی ر ٹ کے خلاف ہردوسرے تیسرے
 شہرمیں عوام کومشتعل کرکے جلسے کررہی ہے،کیاپی ڈی ایم کواپنامفادپاکستانی عوام کے جانوں سے بڑھ کرہے؟کیاپی ڈی ایم کے اس طرزعمل سے کوروناکی دوسری لہرمیں شدت نہیں آئے گی؟آخرپاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ میں شامل ملک کی گیارہ جماعتیں چاہتی کیاہیں،کیاوہ سولہ دسمبر2014کی طرح ایک اورسانحے کودہراناچاہتی ہیں،کیاوہ یہی چاہتی ہیں کہ ملک میں بے قصورلوگوں کی جانیں چلی جائیں،یہ ملک اب کسی اورسانحے کابوجھ برداشت نہیں کرسکتاہے،اب پی ڈی ایم کوبھی چاہیئے کہ ملکی حالات اورکوروناکی بڑھتی ہوئی دوسری لہرکے پیش نظرحکومت کواپنی مدت پوری کرنے دیں،امیدکی جاتی ہے ملک جلدٹریک پرآجائے گے،ورنہ دوسری صورت میں یہ احتجاجی دھرنے اورجلسے جاری رکھیں گے توملک زبوں حالی کاشکارہوجائے گا،پھرخدانہ کرے ایک اورسانحے کے ساتھ دھرنے بھی ختم ہوں گے جلسے بھی،اورہمیں افسوس کرنے کے سواکچھ نہیں ملے گا،لیکن آپ کواورمجھے یہ سوچناپڑے گااگراس ملک کوپی ڈی ایم میں شامل گیارہ جماعتوں نے ہی ٹھیک کرناہے توخراب کس نے کیاہے،اس سوال کاجواب آپ پرچھوڑتے ہیں۔

مزیدخبریں