کسانوں کے احتجاج میں شدت: مودی سرکار کی بے حسی پر مذہبی رہنما رام سنگھ کی خودکشی

Dec 17, 2020

نئی دہلی (اے پی پی+ انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے زرعی اصلاحات قوانین کے خلاف ملک بھر میں کسان تنظیموں کی تحریک میں شدت آگئی ہے۔ مودی کے کسان دشمن اقدامات پر 65 سالہ مذہبی رہنما بابا رام سنگھ نے خود کشی کر لی۔ دارالحکومت نئی دہلی اور اس کے مضافات میں بدھ کو 21 ویں روز بھی کسانوں اور سکھوں کا احتجاج اور دھرنا جاری رہا۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارت کی درجنوں کسان تنظیموں کی جانب سے نئی دہلی کو ملک کی دیگر ریاستوں سے ملانے والی شاہراہوں پر دھرنا اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔  بھارتی حکومت پر دبائو بڑھانے کیلئے کسانوں نے گزشتہ روز بھوک ہڑتال کی تھی۔ ادھر بھارتی حکومت نے کہا ہے کہ کسانوں کو احتجاج کا راستہ چھوڑ کر بات چیت سے مسئلہ کا حل کرنا چاہئے۔ کسانوںکا کہنا ہے کہ نئی سرکاری اصلاحات انہیں ان کے حق سے محروم کررہی ہیں۔ بھارتی حکومت اور کسانوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے کئی دور اب تک ناکام ہو چکے ہیں۔ لاکھوں کسان مطالبہ کررہے ہیں کہ حکومت کی جانب سے نافذ ہونے والے زرعی قوانین کو واپس لیا جائے۔  بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما انل چوہدری نے کسانوں کی تحریک کی حمایت میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ہیڈکوارٹرز کے سامنے مظاہرہ کیا اور کہا کہ بی جے پی حکومت کو سمجھ لینا چاہئے کہ عوام نے اسے سرمایہ داروں کی مدد کے لیے نہیں بلکہ غریبوں کی مدد کے لیے اقتدار سونپا ہے۔ ہیڈکوارٹر پر آنے کا مقصد خوابیدہ مودی حکومت کو بیدار کرنا ہے۔ بی جے پی نیند سے جاگے اور سرمایہ داروں کی جگہ کسانوں کا ساتھ دے۔ وزیراعظم نریندر مودی کو اقتدار ملک کے عوام نے سونپا ہے، سرمایہ داروں نے نہیں۔ سنت رام سنگھ نے نوٹ لکھا کہ مجھے کسانوں کی حالت دیکھ کر دکھ ہوا۔ شرومنی اکالی دل کے سربراہ سکھبیر سنگھ بادل نے مودی سرکار کو انتباہ کیا ہے وہ صورتحال کو مزید خراب  نہ ہونے دے۔ انہوں نے کہا ہریانہ سے تعلق رکھنے والے رام سنگھ کی قربانی رائیگاں نہیں جائیگی۔ انہوں نے خود کو گوی ماری۔ کسان رہنماؤں نے ان کے خاندان سے تعزیت کی ہے۔

مزیدخبریں