پنجاب اسمبلی سانحہ سیالکوٹ پر متفقہ قرار داد منظور ملزموں کوسخت سزا دلوائیں گے حکومت 

لاہور (خصوصی نامہ نگار) حکومت نے پنجاب اسمبلی کے ایوان میں یقین دہانی کرائی ہے کہ سانحہ سیالکوٹ کے ذمہ داروں کو قانون کے مطابق سخت سزا دلوائی جائے گی، واقعہ میں ملوث 120افراد شامل تفتیش ہیں جبکہ 18افراد جسمانی ریمانڈ پر ہیں اور کوئی ایک بھی شخص ضمانت پر رہا نہیں ہوا۔  ملزموںکا روزانہ کی بنیاد پر جیل میں ٹرائل ہو گا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو گھنٹے چار منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں سانحہ اے پی ایس، سقوط ڈھاکہ ، قیام پاکستان کے وقت دس لاکھ پاکستانیوں کی شہادت، باجوڑ مدرسہ واقعہ، سانحہ ساہیوال سمیت دیگر واقعات کے شہداء  کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے ہائوسنگ و شہری ترقی ملک تیمور نے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے بتایا کہ نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم رینالہ خورد میں 400 گھروں کی تعمیر شروع کر دی گئی ہے جبکہ خضرو میں 500پلاٹ رہائشیوں کو دیدیئے گئے ہیں، دیگر اضلاع میں بھی اسی طرز پر کام جاری ہے۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رکن مخدوم عثمان محمود نے کہا کہ رحیم یار خان میں آرسینک سے کینسر اور ہیپاٹائٹس کے امراض بڑھ رہے ہیں۔ پارلیمانی سیکرٹری ملک تیمور نے کہا کہ رحیم یار خان کی اکانوے آبادیوں میں سے تراسی آبادیوں میں سیوریج سسٹم ہی موجود نہیں تھا، آپ سوتیلی ماں کا طعنہ دیتے ہیں۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں سانحہ سیالکوٹ پر قرارداد متفقہ طورپر منظور کر لی گئی۔ قرارداد وزیر قانون راجہ بشارت نے پیش کی۔ جتھے بنانے والوں کے خلاف ریاست ایکشن لے۔ اس دوران وزیر قانون راجہ بشارت کی سانحہ سیالکوٹ پر بحث کے دوران اپوزیشن رکن سے نوک جھوک بھی ہوئی۔راجہ بشارت نے کہا کہ آرمی پبلک سکول بچوں کے قاتلوں سے مذاکرات نہیں ہو رہے، جو سانحہ اے پی ایس میں ملوث تھے وہ قاتل جیلوں میں سزا بھگت رہے ہیں۔ صمصام بخاری نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں عدم برداشت کا مسئلہ درپیش ہے، سرکار رحمت مسلمین نہیں رحمت للعالمین ہیں، ہمیں ایسا قانون بنانا چاہیے کہ کوئی غلط اسلام کا نام استعمال نہ کر سکے۔ صوبائی وزیر چودھری ظہیر الدین نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کے دن سانحہ اے پی ایس اور پاکستان دولخت ہوا، سیالکوٹ سانحہ کا دل سے دکھ ہے۔ رکن اسمبلی سمیع اللہ خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ دنیا کا کوئی مذہب دہشتگردی و قتل گردی کا درس نہیں دیتا۔ میاں نصیر احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جس جتھے نے یہ کام کیا اس نے پاکستان کے بیمار معاشرے کی تصویر پیش کی ،خوف کی چادر جب تک اوپر سے نہیں اترے گی جتنے مرضی قوانین و سزائیں دیدیں۔ ذکیہ شاہنواز نے کہا کہ سانحہ سیالکوٹ ظلم کی انتہا ہے ہمیں ایسے واقعات پر سوچنا اور کچھ کرنا ہوگا، ایسی سزا دیں تاکہ آئندہ ایسا کوئی واقعہ رونما نہ ہو۔ مقررہ ختم ہونے پر اجلاس آج بروز جمعہ مورخہ17دسمبر صبح نو بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
پنجاب اسمبلی

ای پیپر دی نیشن