سقوطِ ڈھاکہ کی کہانیاں اور حقائق 

Dec 17, 2021

سقوط ڈھاکہ پر آج تک لکھتے ہوئے ’’خیال خاطر احباب‘‘ رکھنا پڑتا ہے کیونکہ یہ وہ سانحہ ہے جس کی ذمہ داری مشرقی اور مغربی پاکستان کے ہر فرد پر عائد ہوتی ہے۔ خواہ سیاستدان ہو، حکمران ہو، عوام ہوں یا عسکری و عدالتی حکام، تاجر ہوں یا صنعتکار سب نے اس سانحہ میں بھرپور کردار ادا کیا۔ ورنہ کیا وجہ ہے کہ آج تک کہا جا رہا ہے کہ جس خطے سے تحریک پاکستان کا آغاز ہوا ، جہاں سے مسلم لیگ کی بنیاد پڑی، جہاں سب سے پہلے مسلمانوں کے سیاسی شعور نے جنم لیا۔ وہاں سے ہی پاکستان سے علیحدگی کی تحریک اٹھی اور پاکستان کو توڑنے کی سازش کامیاب ہوئی۔ شیخ مجیب الرحمن تحریک پاکستان کے نظریہ پاکستان کے اولین داعیوں میں سے ایک تھے۔ انہوں نے زمانہ طالب علمی میں ہی سائیکل پر مسلم لیگ کا پرچم لگا کر گلی گلی نظریہ پاکستان پھیلایا۔ تحریک پاکستان کو کامیاب بنانے کے لیے کام کیا۔ 
کیا اس حقیقت سے کوئی انکار کر سکتا ہے ۔ مغربی پاکستان میں جو علاقے شامل ہیں ان میں تو بہت دیر بعد پاکستان بنانے کا شعور عوامی سطح پر بیدار ہوا۔ ورنہ یہاں کی اشرافیہ تو خود اقتدار کے مزے چھوڑنے پر تیار ہی نہ تھی۔ سندھ میں البتہ قائد اعظم محمد علی جناح کی وجہ سے جو ان کا آبائی شہر بھی تھا ۔ جی ایم سید جیسے نوجوانوں نے نظریہ پاکستان کی آبیاری کی اور تحریک پاکستان میں جان ڈال کر سندھ میں مسلم لیگ اور پاکستان کو عوام کی آواز بنا دیا۔ مگر جب پاکستان کا قیام یقینی ہو گیا تو بہت سے جاہ طلب موقع پرست بھی مسلم لیگ میں شامل ہو کر اپنی سیاسی چالبازیوں سے موقع شناس کی بدولت خود کو قائدین پاکستان کہلانے میں کامیاب ہو گئے۔ پھر وہ وقت بھی آیا کہ جب باہمی عدم اعتماد کی وجہ سے مشرقی اور مغربی پاکستان کے درمیان فاصلے بڑھ گئے۔ یہ خلیج پیدا کرنے میں ہمارے اپنوں کی کرم فرمائی اور غیروں کی ریشہ دوانیوں کا برابر کا ہاتھ تھا۔ مغربی پاکستان میں بنگالیوں کو بوجھ سمجھا جانے لگا اور مشرقی پاکستان میں پنجابیوں کو لوٹ مار کا ذمہ دار سمجھا جانے لگا۔ دنیا کی تاریخ میں شاید پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ اکثریت نے اقلیت سے تنگ آ کر علیحدگی کی راہ اپنائی اور علیحدہ ہو گئے۔ یہی مشرقی پاکستان میں ہوا۔ 
بے شک بھارت نے ابتدا ہی سے مشرقی پاکستان میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنا شروع کیا۔ وہاں مغربی پاکستان کے برعکس ہندوئوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی جن کا رہن سہن، زبان ایک ہی تھا یعنی وہ بھی بنگالی تھے۔ یہ اقلیت میں ہی سہی مگر سرکاری ملازمتوں بالخصوص تعلیم اور اقتصادیات کے شعبہ میں یہ چھائے ہوئے تھے۔ چنانچہ بھارت نے مغربی پاکستان کیخلاف کام کرنے والے عناصر کو آگے بڑھایا ان کی خوب پشت پناہی کی اور نئی بنگالی نسل کو یہ باور کرایا کہ بنگال کی پسماندگی کی وجہ مغربی پاکستان ہے جہاں کے عوام اور حکمران اقلیت ہونے کے باوجود اس اکثریتی صوبے کو لوٹ کر کھا رہے ہیں۔ یہاں کی ساری کمائی مغربی پاکستان کی خوشحالی پر خرچ ہو رہی ہے۔ اسی طرح تعلیمی اداروں میں نظریہ پاکستان کے خلاف قوم پرستی کو ابھارا گیا۔ بنگالی تہذیب و ثقافت کو اجاگر کیا گیا۔  اردو زبان کے مقابلے میں بنگالی زبان کی آبیاری کی جانے لگی۔ یوں دیکھتے ہی دیکھتے مشرقی اور مغربی پاکستان کے مسلمان دو الگ الگ انتہائوں پر کھڑے نظر آتے ۔ اِدھر والوں کو اُدھر کو پذیرائی نہیں تھی۔ وہاں والوں کو یہاں کوئی نہیں پوچھتا تھا۔ اوپر سے فوجی آمریت کی وجہ سے جمہور کا گلا مکمل طور پر گھونٹ دیا گیا تھا۔ نکاسی جذبات کی کوئی راہ نہیں بچی تو اندرون خانہ سازشوں اور افواہوں کا طوفان بے قابو ہو گیا۔ سیاسی قیادت ایک دوسرے سے لاتعلق ہو گئی۔ بھارت نواز گروپ کامیاب ٹھہرا۔ اس نے انتہا پسند نوجوانوں کی خوب برین واشنگ کی۔ انتہا پسند بنگالی گمراہ ہو کر بھارت میں مکتی باہنی کے نام پر جمع ہو کر تربیت لینے لگے ہوئے۔ 1970ء کے الیکشن نے نفرت کی تقسیم اور گہری کر دی۔ مشرقی پاکستان میں عوامی لیگ واحد اکثریتی جماعت بن کر سامنے آئی۔ مغربی پاکستان میں پیپلز پارٹی بڑی جماعت بن کر ابھری۔ جبکہ مشرقی پاکستان میں صرف عوامی لیگ چھائی ہوئی تھی۔ جمہوری اصولوں کیمطابق چونکہ مشرقی اور مغربی پاکستان ایک تھے ہونا یہ چاہئے تھا کہ فوجی آمر اقتدار مجیب الرحمن کے حوالے کر دیتا مگر اس نے ایسا نہیں کیا۔ اگر ایسا ہو جاتا تو شاید بنگلہ دیش جیسے ہم سے جُدا ہو کر علیحدہ ملک بنا ویسے نہیں بنتا۔ علیحدگی کی یہ لکیر خون کی لکیر سے وجود میں نہ آتی۔ مگر افسوس شیخ مجیب کو عوامی لیڈر ماننے کی بجائے غدار قرار دے دیا گیا۔ مشرقی پاکستان میں فوجی ایکشن شروع کر دیا گیا جس کے بعد جو ہوا سو ہوا اس پر ہر مکتبہ فکر نے اپنی اپنی فکر کے مطابق بے شمار کتابیں لکھیں ، بہت کچھ لکھا گیا مگر افراط و تفریق دونوں طرف نظر آتا ہے۔ 
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم تاریخ اور حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات سے لوگوں کو خاص طور پر اپنے طالب علموں کو آگاہ کریں کہ ہمارا پیارا وطن کیوں ٹوٹا اس کو توڑنے میں کس کس نے کیا کردار ادا کیا۔ کس طرح دشمن ایسا کاری وار کرنے میں کامیاب ہوا کہ ہمارا وطن دو حصوں میں تقسیم ہو گیا۔

مزیدخبریں