کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمن کے قتل کے مقدمے کا فیصلہ آٹھ سال بعد سنا دیا اور چارملزمان کودو،دومرتبہ عمر قید کی سزا سنا دی۔کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 7 کے جج نے پروین رحمن کے قتل کیس میں گرفتار ملزمان ایاز سواتی، رحیم سواتی، محمد امجد اور احمد خان کو جرم ثابت ہونے پر 2،2 مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی ہے۔عدالت نے ملزمان پر 2،2 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔گرفتار پانچویں ملزم عمران سواتی کو ملزمان کی معاونت کرنے کے جرم میں 7 سال قید کی سزا سنائی اور 2 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔پروین رحمن قتل کیس میں 5 ملزمان گرفتار ہیں، جن میں رحیم سواتی, احمد خان, امجد خان، ایاز سواتی اور عمران سواتی شامل ہیں۔رواں برس اگست میں عدالت کے سامنے گرفتار پانچوں ملزمان نے پروین رحمن کے قتل کی منصوبہ بندی یا اسے انجام دینے سے انکار کردیا تھا۔انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 7 کے جج اس مقدمے کی سماعت سینٹرل جیل کراچی کے اندر کر رہے تھے۔یاد رہے کہ پروین رحمن کو 13 مارچ 2013 کو کراچی میں فائرنگ کرکے اس وقت قتل کر دیا گیا تھا جب وہ دفتر سے اپنے گھر کی جانب جارہی تھیں۔اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمن کے ڈرائیور نے فوری طور پر عباسی شہید ہسپتال منتقل کیا تھا تاہم اس حملے میں وہ جانبر نہ ہوسکیں تھیں۔بعدِ ازاں مارچ 2015 میں کراچی اور مانسہرہ پولیس نے مانسہرہ کے علاقے کشمیر بازار میں مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے پروین رحمن کے قتل میں ملوث ملزم پپو کشمیری کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا تھا،یاد رہے کہ 7 مئی 2017 کو کراچی پولیس نے منگھوپیر تھانے کی حدود سلطان آباد میں کارروائی کرتے ہوئے اس قتل کے مبینہ قاتل اور کیس کے مرکزی ملزم رحیم سواتی کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا تھا۔رواں سال مارچ میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دائر ضمنی چارج شیٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمن نے قتل سے 15 ماہ قبل انٹرویو کے دوران او پی پی کے دفتر کی 'زمین پر قبضہ کرنے والوں اور بھتہ خوروں' کی نشاندہی کردی تھی۔دوران سماعت ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ کی زیر نگرانی جے آئی ٹی کے ڈائریکٹر ڈی آئی جی پولیس بابر بخت قریشی نے ضمنی چارج شیٹ دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ جے آئی ٹی اراکین نے ناصرف پہلے سے موجود ریکارڈ کی جانچ کی بلکہ پروین رحمن کے قتل میں واٹر اور لینڈ مافیا کے مشتبہ ملوث ہونے کے حوالے سے کیس کی تحقیقات بھی کی۔انہوں نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی نے تازہ تفتیش کے دوران پوچھ گچھ کرنے والے افراد میں سیاستدانوں، صحافیوں اور لینڈ ڈیولپروں کو بھی شامل کیا۔چارج شیٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ گواہوں کے شواہد اور بیانات کی روشنی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پروین رحمن کو رحیم سواتی اور اس کے ساتھیوں نے قتل کیا۔واضح رہے کہ اورنگی پائلٹ پروجیکٹ نامی این جی او کا قیام 1980 میں عمل میں آیا تھا، یہ این جی او اورنگی ٹان میں غیر قانونی تعمیرات کے معاملات پر نظر رکھتی ہے.