کیف (نوائے وقت رپورٹ‘ این این آئی، اے پی پی) یوکرائنی آرمی چیف نے کہا ہے کہ روس نے گزشتہ روز 76 میزائل داغے‘ روس کے داغے میزائلوں میں سے 60 مار گرائے۔ روس نے میزائل حملے میں 72 کروز اور 4 گائیڈڈ میزائل داغے۔ روس نے میزائل حملے میں یوکرائن کے اہم انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا۔ دریں اثناءیورپی یونین نے یوکرائن جنگ کی وجہ سے روس پر نئی پابندیوں پر اتفاق کرلیا ہے۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق برسلز میں یورپی یونین کے سربراہ اجلاس میں 200 روسی شہریوں پر پابندیاں لگانے پر اتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ یورپی یونین یوکرائن کے ساتھ ہے، روس کو اپنے ظلم کی قیمت ادا کرنی ہوگی۔ ادھر روسی صدر پیوٹن نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ٹیلی فونک گفتگو کی۔ کریملن نے صدر پیوٹن اور مودی کی بات چیت کی تفصیلات واضح نہیں کیں۔ دریں اثناءروس نے ملک کے خلاف نئی امریکی پابندیوں کو امریکہ کے ناتواں غصے کی علامت قرار دے دیا۔ روسی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا میں روسی سفارتخانے نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی انتظامیہ روس پر پابندیوں کے دباﺅ کو بڑھانے کے لیے اپنی پاگل پن کی کوششوں سے باز نہیں آتی اور روسی حکام، کاروباری افراد اور کمپنیوں کو بڑے پیمانے پر بلیک لسٹ کیا جارہا ہے۔ وائٹ ہاﺅس کی پریس سیکرٹری کرائن جین پیئر نے یوکرین کو پیٹریاٹ میزائل سسٹم کی فراہمی پر روسی بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکا روس کے ساتھ جنگ کا خواہاں نہیں ہے لیکن وہ یوکرین کو سکیورٹی امداد کی فراہمی جاری رکھے گا۔ روسی خبر رساں ادارے کے مطابق کرائن جین پیئر نے کہا کہ صرف روس کی جانب سے اشتعال انگیز حرکتیں کی جا رہی ہیں، امریکا کی جانب سے ایسا کوئی اقدام نہیں کیا گیا اور نہ ہی وہ روس کے ساتھ جنگ چاہتا ہے۔ ادھر روس کی جانب سے یوکرائن کے مختلف حصوں میں بڑے پیمانے پر فضائی حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ یوکرائن کے دارالحکومت کیف سمیت مختلف علاقوں میں چند دن کے دوران دوسری بار میزائلوں کی بارش کی گئی۔ یوکرائنی حکام کے مطابق اس حملے کا مقصد پکوکرین کے پاور گرڈ کو تباہ کرنا تھا تاکہ روس کو میدان جنگ میں پیشرفت کا موقع مل سکے۔
روس/ میزائل