شیخوپورہ‘ قصور (نمائندہ خصوصی+ نمائندگان نوائے وقت) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما¶ں جاوید لطیف اور سعد رفیق نے ورکرز کنونشنز سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ مرکزی نائب صدر وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ پاکستان کو آگے لے کر چلنا ہے تو فیصلہ کرنا ہوگا۔ مٹی پاﺅ پالیسی پر عمل نہیں ہوگا۔ عمران خان کا سہولت کار کون کون رہا۔ عمران خان کو کٹہرے میں لائیں گے۔ الیکشن ضرور کرائیں گے لیکن عمران خان کے کرتوت قوم کے سامنے لانے کے بعد الیکشن ہوگا۔ عمران خان کو جانتا ہوں باتیں کرے گا اسمبلیاں نہیں توڑے گا۔ عمران خان نے 90 جلسے کیے ہر جلسہ پر 15 کروڑ خرچہ آیا۔ اتنی بڑی رقم کہاں سے آئی۔ پاکستان میں خون ریزی اور فساد کرا کے نیوکلئیر پروگرام کو مشکل میں ڈالنا چاہتا ہے۔ نواز شریف جنوری میں پاکستان آرہا ہے۔ اگر عمران خان باز نا آیا تو ایسا اعلان کروں گا کہ اسے منہ چھپانے کو جگہ نہیں ملے گی۔ عمران خان کے زیرالتواءکیسوں کا فیصلہ ہوجانا چاہیے۔ عمران خان اور نواز شریف کا موازنہ کریں تو نوازشریف ولی اللہ نظر آئے گا۔ عمران خان اسمبلیاں اس لیے توڑے گا کہ جیل میں بھی پروٹوکول لینا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چٹی کوٹھی روڈ پر منعقدہ ورکرزکنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ 16 دسمبر 1971 کو بنگلہ دیش پاکستان سے علیحدہ ہوا جس کی تکلیف آج تک پوری پاکستانی قوم کو ہے اور پھر 16 دسمبر 2014 میں پاکستان سانحہ آرمی پبلک سکول کا شکار ہوا۔ دہشتگردوں نے علم کے چراغوں پر حملہ کر کے پاکستان کے مستقبل کو تاریک کرنے اور بند گلی میں دھکیلنے کی ناپاک کوشش کی جس میں وہ ناکام ہوئے ہیں۔ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مقررین نے میاں نواز شریف کی آمد پر تاریخی استقبال کیلئے میاں جاوید لطیف کی قیادت میں عوامی رابطہ مہم چلانے کا اعلان کیا۔ کھڈیاں خاص میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ آج کا دن قومی تاریخ میں ایک بہت اہمیت کا حامل ہے۔ بچوں کو ان کے خون سے نہلا دیا گیا۔ 16دسمبر کیوں آتا ہے۔ آج سات دہائیاں گزرنے کے باوجود ہم دائرے میں سفر کیوں کر رہے ہیں۔ اس معاشی تباہی کا ذمہ دار کون ہے، اس مصیبت اور عذاب سے نکلنے کی صورت کیا ہے۔ خواجہ سعدرفیق نے کہا کہ 75سال اس ملک میں 4 اعلانیہ مارشل لاء لگائے گئے۔ پانچواں عمران خاں کو لانے کے لیے نقاب پوش مارشل لاء لگایا گیا۔ انہوں نے کہاکہ جب لوگوں کے ووٹ کی بے حرمتی ہو گی، جب ووٹ کی عزت پامال ہو گی۔ ووٹ کی عزت 1971میں پامال کی گئی تو ملک ٹوٹ گیا۔ جسے وزیر اعظم بننا تھا اسے جیل میں ڈال دیا گیا۔ عمران خاں کی ناقص کارکردگی کے باعث ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا کہ ہم نے آئینی طریقہ سے عدم اعتماد کے ذریعے عمرانی حکومت کو فارغ کیا‘ ریاست بچانا تھی سیاست قربان کی۔ عمران خاں تم ہمیں اسمبلیاں توڑنے کی دھمکیاں کیوں دیتے ہو، تم اسمبلیاں توڑو ہم مقابلہ کریں گے۔ تم اسمبلیوں میں آکر بیٹھو ہم وہاں بھی مقابلہ کریں گے، تمہیں بھاگنے نہیں دیں گے۔ عمران نیازی کو ملک کے ساتھ کئے گئے کھلواڑ کا حساب دینا پڑے گا۔
جاوید لطیف، سعد