پاکستان میں ایسا بہت ہی کم دیکھنے میں آتا ہے کہ حکومت عوامی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے کوئی فیصلہ کرے۔ اکثر فیصلے سیاسی جماعتوں اور مافیاز کے مفادات کے پیش نظر کیے جاتے ہیں۔ اسی قسم کا ایک فیصلہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی صدارت میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے دو روز پہلے کیا ہے جس کے تحت ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دیدی گئی ہے۔ یہ طے کیا گیا ہے کہ ای سی سی ہر دو ہفتے بعد صور تحال کا جائزہ لے گی۔ ای سی سی نے شوگر ملز ایسوسی ایشن کو ہدایت کی ہے کہ مقامی منڈی میں چینی کے نرخ کم از کم31 جنوری تک نہ بڑھنے دیں۔ واضح رہے کہ چینی برآمد کرنے کی اجازت کے لیے حکومت پر شوگر ملز ایسوسی ایشن کا دباؤ تھا۔ گو کہ مذکورہ فیصلے سے قبل وفاقی حکومت نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو 10 لاکھ ٹن اضافی چینی کے سٹاک کی تصدیق کی ہدایت کی تھی تاہم اس صورتحال سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت مختلف مافیاز کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے۔ اس وقت چینی برآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے پھر کسی اگلے وقت میں اس کی درآمد کا فیصلہ کیا جائے گا۔ حکومت میں شامل جماعتوں کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ مافیاز کو خوش کرنے کے لیے جس طرح کے فیصلے وہ کررہی ہیں اس کا نتیجہ آئندہ عام انتخابات میں عوام کے عدم اعتماد کی صورت میں دکھائی دے سکتا ہے۔