پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی


کئی ماہ کے بعد بالآخر حکومت کو عوام کی تکلیفوں کا احساس ہو ہی گیا جس کے ساتھ ہی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا گیا ہے لیکن ایسا کرتے ہوئے احتیاط یہ کی گئی ہے کہ عوام کو کہیں زیادہ ریلیف نہ مل جائے۔ 31 دسمبر تک پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں جس کمی کا اعلان کیا گیا ہے اس کے مطابق، پٹرول کی فی لٹر قیمت میں 10 روپے، ڈیزل 7 روپے 50 پیسے، مٹی کے تیل کی قیمت 10 روپے، لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت 10 روپے کمی کی گئی ہے۔  وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ویڈیو کانفرنس میں کہا کہ تین ماہ میں پٹرول کی قیمت میں 22 روپے 63 پیسے کمی کی گئی۔ اسحاق ڈار کو تین ماہ کے دوران پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والی کمی تو یاد ہے لیکن شاید وہ یہ بھول گئے ہیں کہ گزشتہ آٹھ مہینے کے دوران انھوں نے قیمتوں میں کتنی بار اور کتنا اضافہ کیا۔ حاتم طائی کی قبر پر لات مارتے ہوئے حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں جو کمی ہے وہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں دیکھی جانے والی گراوٹ کے مطابق ہرگز نہیں ہے جس کا صاف سیدھا مطلب یہ ہے کہ حکومت پٹرولیم مصنوعات کو زیادہ نرخوں پر بیچ رہی ہے۔ وفاقی حکومت میں شامل یہی اتحادی جماعتیں جب تک حزبِ اختلاف میں تھیں تب تک یہ روز عوام کو بتاتی تھیں کہ پٹرولیم مصنوعات کی عالمی منڈی میں قیمتیں کتنی ہیں اور پاکستان میں تیل کس بھاؤ بیچا جارہا ہے لیکن پچھلے آٹھ ماہ سے یہ لوگ عوام کو مہنگائی کے جواز تراش کر بتا رہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...