کراچی (نیوز رپورٹر) سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو اسپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا۔ایوان کی کارروائی کے آغاز میںسانحہ آرمی پبلک اسکول کے شہدا کی برسی کے موقع پرکے لئے دعائے مغفرت کی گئی۔ایوان میں شہید محترمہ بے نظیر بھٹو،ڈکیتی کے دوران جاں بحق ہونے والے جامعہ این ای ڈی کے طالبعلم بلال ناصر کے لئے بھی مغفرت کی دعا کی گئی ۔ایم ایم اے رکن عبدالرشید نے کہا کہ بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت نے جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے چھ افراد کو پھانسی کی سزا سنائی ہے ان کا جرم یہ ہے کہ وہ پاکستان کو دولخت کرنے کی راہ میں رکاوٹ بنے تھے ۔رکن اسمبلی نے کہا کہ پاکستان آج ہی کے دن دولخت ہوا تھا۔سابقہ مشرقی پاکستان کے شہدا کو بھی یاد رکھا جائے اور ان کے بلند درجات کی دعا کی جائے۔ بعد ازاںوزیر اعلی سندھ کے معاون خصوصی برائے انفارمیشن سائنس وٹیکنالوجی تنزیلہ ام حبیبہ نے وزارت انفارمیشن سائنس وٹیکنالوجی سے متعلق وفقہ سوالات کے دوران ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ تھانوں میں ایک پولیسنگ سسٹم متعارف کیا گیا جس کے تحت اگر کوئی شخص کسی جرم کے سلسلے میں ایک مرتبہ بھی جیل جاتا ہے تو اس کا پورا ڈیٹا محفوظ رکھا جاتا ہے تاکہ آئندہ کے لئے اس کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جاسکے۔سندھ کی وزارت انفارمیشن سائنس وٹیکنالوجی نے آن لائن ڈرائیونگ لائسنس کا سسٹم تیار کرکے 2012 میں محکمہ داخلہ کے حوالے کردیا تھا۔ اس سسٹم کومزید کہاں تک آپ ڈیٹ کیا گیا ہے؟اس حوالے سے محکمہ داخلہ بتا سکتا ہے۔ معاون خصوصی انفارمیشن سائنس وٹیکنالوجی نے بتایا کہ ان کے محکمے نے ہر جیل میں سسٹم دیا تھا۔ہم نے دو لوگوں کو ٹرینڈ کیا ،اس میں پولیس اسٹاف بھی شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکنکل سپورٹ کے لئے کوئی بھی محکمہ ہمیں بلا سکتا ہے۔ہمیں اسٹاف کی ٹریننگ کے حوالے سے اب تک کوئی بھی شکایت نہیں آئی ہے۔کراچی میں محکمہ کاجو ہیڈ کوارٹر ہے تمام ڈیٹا وہاں محفوظ ہوتا ہے۔تنزیلہ ام حبیبہ نے بتایا کہ ہمارے محکمہ کو جو بھی سرکاری جس قسم کا بھی آئی ٹی سسٹم بنانے کی تجویز پیش کرتا ہے اس کے مطابق سسٹم تیار کرکے اس محکمے کے حوالے کردیئے ہیں اور پھر یہ سسٹم متعلقہ محکمہ خود چلاتا ہے بعدمیں بھی جہاں کہیں انہیں ہماری مدد کی ضرورت پیش آتی ہے ہم وہ مہیا کرنے کے لئے تیار رہتے ہیں۔ تنزیلہ امہ حبیبہ نے بتایا کہ ہمارے محکمے میں 60 فیصد نوجوان کام کرتے ہیں۔ ہم نے جامعات میں وائی فائی کا کام شروع کر دیا ہے ، مختلف یو نیورسٹیوں میں ابھی وائی فائی نہیں چل رہا ہے۔ کیڈٹ کالج میں بھی ہمارے پروجیکٹ چل رہے ہیں۔ہم ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر میں بھی وائی فائی قائم کرنے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئی ٹی دپارٹمنٹ کے پاس ڈسٹرکٹ لیول پر اسٹریکچر ابھی موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں اگر ہمیں حکم ہوگا تو ہم وائی فائی لگا دیں گے۔ہم چاہتے ہیں پوری اسمبلی پیپر فری ہو جائے۔وقفہ سوالات کے دوران ایوان میں ارکان کی تعداد کافی کم تھی اور اکثر نشستیں خالی تھیں اس موقع پر پی ٹی آئی کے رکن جمال صدیقی نے کورم کی نشاہدہی کی ۔اسپیکر کی ہدایت پر جب گنتی کی گئی تو معلوم ہوا کہ واقعی ایوان میں محض 30،31 ارکان ہی موجود ہیں ۔اسپیکر نے کورم پورا نہ ہونے پر 5منٹ کے لئے اجلاس ملتوی کردیا لیکن پانچ منٹ بعد بھی کورم پورا نہ ہوسکا جس کے بعد اسپیکر نے اجلاس پیر کی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کردیا۔
سندھ اسمبلی/اجلاس