کراچی (نیوز رپورٹر) جمعیت علماء اسلام شیرشاہ کے امیر مولانا عظیم اللہ عثمان نے کہا کہ شیرشاہ کالونی کا امن تباہ ہوچکا ہے۔ لوٹ مار اور چھینا جھپٹی کے واقعات معمول بن گئے ہیں۔ شیرشاہ کے باسیوں کی زندگیاں داو پر لگی ہوئی ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی سوالیہ نشان ہے۔ شہر بھر کی طرح شیرشاہ کالونی کے امن کو نظر لگ گئی ہے۔ عوام کو تنگ کرنے کے بجائے شرپسند عناصر کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے۔دن دیہاڑے ڈاکے، منشیات فروشی قابل تشویش ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملاقات کیلئے آئے ہوئے متاثرین کے وفود اور اہلیان علاقہ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مولانا عظیم اللہ عثمان نے کہا کہ شیرشاہ کالونی جو امن کی مثال ہوا کرتا تھا آج بدامنی کا گڑھ بن چکا ہے۔ شیرشاہ کے باسی خوف و ہراس کا شکار ہوگئے ہیں۔ کاروبار اور معمولات زندگی شدید متاثر ہوکر رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شیرشاہ کالونی میں موٹر سائیکلوں، گاڑیوں کی چوری کے بڑھتے واقعات پولیس اور انتظامیہ کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان ہیں۔ دن میں 4 سے 5 بائیکوں کی چوری تو گویا معمول کا حصہ بن گیا ہے۔ کاروبار زندگی بری طرح متاثر ہورہا ہے۔ مولانا عظیم اللہ عثمان نے کہا کہ بینکوں سے رقوم لیکر نکلنے والے افراد کو ٹارگٹڈ طریقے سے لوٹنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ بینکوں کی انتظامیہ اور علاقائی پولیس کا کردار بھی بہرحال مشکوک ہے۔ دن میں بینکوں سے رقوم لیکر نکلنے والوں کے لٹنے کے بڑھتے واقعات نے عوام کی زندگیاں خطرے میں ڈال دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شیرشاہ کالونی میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر افراد کی سرگرمیاں قابل تشویش ہیں۔ ایسے عناصر اور دہشت گردوں کے خلاف آپریشن وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امن و امان فراہم کرنا پولیس اور انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔ عوام کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے جامع اقدامات کئے جائیں۔ عوام کو تنگ کرنے کے بجائے دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے۔ پولیس اور انتظامیہ میں چھپی کالی بھیڑیں پورے ادارے کو داغدار کرتی ہیں۔مولانا عظیم اللہ عثمان نے ایس ایس پی کیماڑی اور ڈی آئی جی ساوتھ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ شیرشاہ میں پولیس پیٹرولنگ بڑھائی جائے۔ موثر حکمت عملی سے دہشت گرد عناصر کے خلاف بھرپور آپریشن کیا جائے۔