کراچی (نیوز رپورٹر) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے سانحہ سقوط ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس کی برسی اور حالیہ سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان کے دوبڑے ستون ہیں ریاست اور عوام،ریاست پاکستان آج بھی قائم ہے عوام بھی موجود ہیں مگرملک جس ڈگر پر آج پہنچ چکاہے یہ آئین گریزی خواہشات اور مفادات کے ٹکراوُ کا نتیجہ ہے اسی سبب مشرقی پاکستان الگ ہوا اور اے پی ایس جیسے بد ترین سانحات رونما ہوئے ملک بدامنی انتہاء پسندی اور دہشت گردی کی لپیٹ میں آگیا آج ملک سیاسی و معاشی بد ترین عدم استحکام کا شکار ہے ریاست کو چلانے والا نظام آئین اور قانون کی حکمرانی تھی جسے بار بار بے توقیر و بے وقعت کیاگیااب بھی وقت ہے کہ غلطیوں سے سبق سیکھا جائے ہماری ریاست کے دو اصول ہیں پہلی منزل جو حاصل کی گئی وہ ریاست پاکستان تھی دوسرا اورسب سے اہم جز عوام تھے ان دونوں ستونوں اور عوامل کو آگے بڑھنے کیلئے جو نظام وضع کیاگیا اسے دستور پاکستان کہتے ہیں مگر کیا روز اول سے اس نظام کو چلنے نہیں دیاگیاآئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی قائم نہیںکی گئی بلکہ اس کے برعکس خواہشات اور مفادات کا ٹکراوُ اس سلسلے میں سب سے بڑی رکاوٹ نہ صرف بنا رہا بلکہ آج بھی یہی صورتحال ہے اسی اکھاڑ پچھاڑاور داخلی انتشار، ذاتی خواہشات و مفادات کے ٹکراوُ کا نتیجہ تھا کہ ملک کا وہ حصہ مشرقی پاکستان جدا ہوا جہاں سے آزادی کی تحریک اٹھی تھی اور دونوں ستونوں میں سب سے اہم ستون عوا م کے حقو ق کا تحفظ کیاگیا نہ ہی احترام دیاگیا اور سقوط ڈھاکہ ہوا افسوس صد افسوس کے اتنے بڑے سانحہ کے باوجود دوبارہ وہی غلطیاں دہرائی گئیں انہی خواہشات و مفادات کا پھر نتیجہ نہ صرف دہشت گردی، انتہاء پسندی کی صورت میں نکلا اور اے پی ایس کے معصوم بچوں سمیت کئی بے گناہوں کے جنازے اٹھاکر بھگتنا پڑا بلکہ آج ملک جس سیاسی و معاشی عدم استحکام کا شکار ہے آئی ایم ایف کی سخت ترین شرائط سمیت عالمی مالیاتی اداروں کا دباوُ بڑھ رہاہے اس صورت میں ریاست کیساتھ عوام بھی بھگت رہے ہیںدستور پر عمل نہ کرنے اور اس میں بگاڑ پیدا ہونے کے ساتھ افراتفری کا وہ ماحول بنا کہ آج تک ہزاروں لوگ شہید ہوئے مگر کسی مجرم کو سزا کیا ہوتی مجرموںکا تعین یا شناخت ہی نہ ہوسکی ۔
بڑے سانحات کے باوجود غلطیاں دہرائی گئیں‘ علامہ ساجد نقوی
Dec 17, 2022