ملت کا پاسباں ہے محمد علی جناحؒ


قائد اعظم محمد علی جناح کا یہ طرہ امتیاز ہے کہ آپ نے سیاسی بصیرت اور تدبر سے آزاد قوم کو جہاں اپنے قدموں پر کھڑا کیا وہاں ایسے اقدامات کئے جس سے پاکستان استحکام دیا اور پاکستان کو سالمیت کے راستے پر گامزن کیا۔ ایک مایوس قوم کی ناامیدی کو ختم کیا اور اس کے اندر پر اعتماد پیدا کیا ہمارے عظیم رہنما کو انگریزوں اور ہندوو¿ں کی غلامی اور آزادی کے حصول کے بعد ایک سال اور تیرہ ماہ کام کرنے کا موقع اللہ نے عطا کیا اس قلیل عرصہ میں قائد اعظم نے ملک وقوم کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر ڈالا اور پاکستانی عوام کے حوصلے بلند کیئے اور ہمت کے ساتھ حالات کا مقابلہ کرنے کی تلقین کی جن کی عکاسی آپ کی مختلف تقاریر سے ہوتی ہے تاریخ میں ایسی مثالیں موجود ہیں کہ نوجوان قوموں نے اپنے آپ کو مضبوط بنایا ہماری تاریخ بہادری اور عظمت کی داستانوں سے بھری ہوئی ہے ہمیں صرف اپنے اندر مجاہدوں کی روح پیدا کرنی ہے پلا شبہ پاکستانی قوم نے اپنے قائد کی نصیحت پر عمل پیرا ہو کر مردانی وار مشکلات کا مقابلہ کیا قومی یکجہتی اور اتحاد کے ساتھ آنے والے طوفان کا سامنا کیا قائد اعظم نے مہاجرین کی آباد کاری کے لئے ریلیف فنڈ قائم کیا 11 اکتوبر1947ءکو سرکاری افسران اور ملازمین سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا ہمارے لئے ایک چیلنج ہے اگر ہمیں ایک قوم کی حیثیت میں ڑندہ رہنا ہے تو ہمیں مضبوط ہاتھوں سے ان مشکلات کا مقا بلہ کرنا ہو گا ہمارے عوام غیر منظم اور پریشان ہیں مشکلات نے انہیں الجھا ہوا ہے ہمیں انہیں مایوسی کے چکر سے نکالنا ہے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنی ہے اس وقت انتظامیہ پر بہت بڑی زمہ داری عائد ہوتی ہی اور عوام اس جانب راہنمائی کے لئے دیکھ رہے ہیں 25دسمبر 1948 کو فرمایا آپ اپنے جملہ فرائض قوم کے خادم بن کر ادا کیجیئے آپ کا تعلق کسی سیاسی جماعت سے نہیں ہونا چائیے اقتدار کسی بھی جماعت کو مل سکتا ہے آپ ثابت قدمی ایمان اور عدل کے ساتھ اپنے فرائض بجا لائیے آپ میری نصیحت پر عمل کریں گے تو عوام کی نظروں میں آپ کے رتبے اور حیثیت میں اضافہ ہو گا قائد اعظم نے 1948 کو سٹیٹ بینک آف پاکستان کی بنیاد رکھی تاکہ پاکستان کی معیشت کی بہتری کے لئے اپنا بنک بنایا جا سکے پاکستان کو معاشی میدان میں ہندوو¿ں سے نجات مل جائے اور معاشی میدان میں پاکستان کو خود مختیار بنایا جا سکے قائد اعظم بے معیشت کے اور خارجہ پالیسی کے راہنما اصول دیئے ان میں سفارت خانوں کا قیام اقوام متحدہ کی رکنیت مسلم ریاستوں سے خصوصی تعلقات بھارت سے تعلقات وغیرہ شامل ہیں قائد اعظم نے طلبائ کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ اب طلبہ تعلیم پر اپنی ساری توجہ مرکوز کریں قاہد اعظم نے 27نومبر 1947 کو آل پاکستان ایجوکیشن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا اگر ہم فوری اور نتیجہ خیز ترقی چاہتے ہیں تو ہمیں تعلیمی شعبے پر پوری توجہ مرکوز کرنا ہو گی قائد اعظم نے فرمایا پاکستان کو طلباء پر فخر ہے جو ہمیشہ انگلی صفوں میں رہے اور قوم کی توقعات پر پورا اترے ہیں طلباء ہمارا مستقبل ہیں وہ مستقبل کے معمار بھی ہیں ان سے قوم نظم وضبط چاہتی ہے تاکہ وقت کے چیلنجوں کا مقابلہ کر سکیں قائد اعظم نے 1935ئ کے آل انڈیا ایکٹ کو چند ترامیم کر کے نافذ کر دیا اور بعد میں پاکستان کے اپنے آئین کی تشکیل کے لئے عبوری کمیٹی تشکیل دے دی گئی قائد اعظم نے 1946 کے انتخابات کی بنیادپر پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی تشکیل دی اور اپنی کابینہ بنائی جس میں لیاقت علی خان کو انہوں نے وزیر اعظم کا عہدہ دیا قائد کی بے شمار خدمات ہیں پہلی اسلحہ ساز فیکٹری واہ کا قیام اکاﺅنٹس اور فارن سروس کا آغاز سول سروس اور سروس اکیڈمی کے علاو¿ہ انتظامی ریکارڈ کی بر وقت نقل و حمل کا بندوبست سرکاری ملازمین کی نقل و حمل کے لئے فوجی گاڑیوں کا مناسب انتظام وغیرہ آپ نے ایم قومی اور ملکی معاملات کو بطریق احسن سلجھایا قائد کا پاکستان ہم سے یہ تقاضا کر رہا ہے کہ اس کو فلاحی اسلامی ریاست بنایا جائے آیئے آج قائد کی روح کو خوش کرنے کے لئے ہم سب کو یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہئے اس ملک کے استحکام اورسالمیت کے لئے سیاسی استحکام اور تدبر سے کام لے کر ملک کو مسائل اور مشکلات سے نکالنا ہو گا قاہد کی قربانیوں کا احساس کرتے ہوئے باہنی سیاسی دوریاں ختم کرنے کی ضرورت ہے قائد کی عظمت کو سلام
 

ای پیپر دی نیشن