نئے جہازوں کیلئے روٹس‘ ادائیگی کی تفصیلات طلب‘ 30 جہاز ہیں تو 80 پائلٹ کیا کریںگے‘ مشکل سے ادارہ خرچ پورا کر رہا ہے‘ ایسا نہ ہو حکومت سے گرانٹ مانگ لیں


اسلام آباد (وقائع نگار) سپریم کورٹ میں پی آئی اے میں بھرتیوں کی اجازت کیلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ قومی ایئرلائن نے عدالت عظمیٰ سے مزید 250 ملازمین بھرتی کرنے کی اجازت مانگ لی۔ نئے ملازمین کو تنخواہیں کہاں سے دیں گے؟۔ نئے ملازمین کو کن عہدوں پر اور کیوں بھرتی کرنا ہے۔ سپریم کورٹ نے تفصیلات مانگ لیں۔ سپریم کورٹ میں پی آئی اے میں بھرتیوں کی اجازت کیلئے دائر درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے قومی ایئرلائن کی فوری طور پر 80 پائلٹس سمیت 250 بھرتیوں کی اجازت دینے کی استدعا مسترد کردی۔ عدالت نے نئے جہازوں کیلئے روٹس اور ادائیگی کی تفصیلات طلب کر لیں۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ یورپ، امریکہ اور کینیڈا سمیت تمام روٹ تو پی آئی اے کے بند ہوچکے، ڈومیسٹک فلائیٹ کیلئے پی آئی اے میں کوئی بیٹھنا نہیں چاہتا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ مزید 80 پائلٹ کیا کریں گے۔
 جب ٹوٹل جہاز ہی 30 ہیں۔ پی آئی اے کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 2018 میں بھرتیوں پر پابندی عائد کی تھی، عدالتی احکامات کے باعث ازخود بھرتیاں نہیں کر سکتے، چیف فنانشل افسر نے بتایا کہ مجموعی طور پر 370 پائلٹ تھے، 34 استعفے دے چکے ہیں، پی آئی اے نے 11 ماہ میں 154 ارب روپے کمائے، موجودہ آپریشنز کے تمام اخراجات خود برداشت کر رہے ہیں، پی آئی اے کے پاس 20 جہاز اپنے جبکہ دس لیز پر ہیں۔ 7 جہاز بین الاقوامی آپریشنز میں حصہ لیتے ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ فنانشل افسر نے تو خوبصورت تصویر کشی کی ہے لیکن حقائق ایسے نہیں۔ مشکل سے ادارہ اپنا خرچہ پورا کر رہا ہے جہازوں کے پیسے کہاں سے دے گا؟۔ ایسا نہ ہو پی آئی اے جہازوں کی قسطیں اور تنخواہوں کیلئے حکومت سے گرانٹ مانگ رہا ہو، چھ ہزار ملازمین کم کیے اب بھرتیاں کرکے دوبارہ حالات وہیں لے جا رہے ہیں، عدالت نے مزید سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔
سپریم کورٹ پی آئی اے

ای پیپر دی نیشن