1986ء سے 1990ء تک ٹیم میں آنیاں جانیاں ہوتی رہیں۔ 1991ء سے 1993ء تک ٹیم کے مستقل رکن کی حیثیت سے کارہائے نمایاں سرانجام دیئے۔ اولمپک مقابلوں میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ پاکستان کی جانب سے کھیلتے ہوئے 23 میڈلز (8 گولڈ، 10 سلور اور 5 برونز) حاصل کئے۔ بطور گول کیپر مین آف دی ٹورنامنٹ کے اعزاز سے سرفراز ہوئے۔ صدر مملکت نے انہیں صدارتی ایوارڈ سے بھی نوازا۔ پی آئی اے کی ٹیم کے کوچ بھی رہے۔
پاکستان کے کشور حسین، ذاکر حسین، سلیم شیروانی اور شاہد علی خان کا شمار بہترین گول کیپرز میں ہوتا ہے۔ مخالف ٹیموں کے تمام حربے ان کے مضبوط دفاع کے سامنے ناکام و نامراد ہو جاتے تھے۔ توقع ہے کہ شاہد علی خان نئی ذمہ داری کو خوش اسلوبی سے پورا کریں گے۔ پاکستان ٹیم کو اس سنہری دور میں واپس لے آئیں گے جب میڈلز اس کی جانب کھنچے چلے آتے تھے۔
دوڑ پیچھے کی طرف اے گردش ایام تو