اتوار ‘ 6 ربیع الثانی 1434ھ ‘ 17 فروری2013 ئ

پاکستان میں دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانے خطے کیلئے خطرہ ہیں۔ حکومت خاتمے میں ناکام رہی : امریکی کمانڈر جنرل آسٹن
ایک نوجوان نیا نیا امیر ہوا تو اپنے ڈیرے پر مونچھوں کو تاﺅ دیکر بیٹھا ہوا تھا میر عالم آیا اور آ کر نوجوان چوہدری کی بڑی تعریف کی۔ نوجوان نے مونچھوں کو تاﺅ دیتے ہوئے کہا۔ میر عالم صاحب آپ نے ہی چوہدری بنایا ہے اگر آپ نہ ہوں تو ہمیں کوئی بھی چوہدری نہ مانے۔ یہی بات آج امریکی کمانڈر پر صادق آتی ہے۔ جناب والا امریکہ نے ہی افغانستان میں ان افراد کو روس کے خلاف ہیرو بنایا ورنہ تو انہیں کوئی بھی تھپکی نہ دیتا۔ اب انہیں ہیرو کو زیرو بنانے پر تُلا ہوا ہے، کبھی دوحہ میں ان سے مذاکرات کرنے کی باتیں کی جاتی ہیں، کبھی ان کے خاتمے کے منصوبے بنائے جاتے ہیں، اگر پھر کبھی امریکہ کو انہیں طالبان کی ضرورت محسوس ہوئی تو پھر انہیں کیلئے واشنگٹن میں سرخ قالین بچھائے جائیں گے۔
آپ تعاون کریں تو محفوظ پناہ گاہیں خود بخود ختم ہو جائیں گی۔ ہم تو پہلے ہی بہت قربانیاں دے چکے ہیں اب بھی آپ کے ہاتھوں سے تراشے ہیرو ہمارے گلے پڑے ہوئے ہیں۔ امریکہ بہادر کا طوطی اس وقت پورے طمطراق سے بول رہا ہے وہ سفید کو سیاہ اور سیاہ کو سفید بنانے میں یدِطولیٰ رکھتا ہے، بس ایک دفعہ آپکے پاسپورٹ پر امریکی مہر لگنے کی دیر ہے پھر تو یار لوگ آپے سے باہر ہو جاتے ہیں۔ کسی نے خوب کہا ہے ....
کسی بھولو کو جب چاہا، یہاں گاما بنا ڈالا
کسی پتلون کو کھینچا تو پاجامہ بنا ڈالا
جو شاید میٹرک کر کے سمندر پار آئے تھے
انہیں یاروں نے امریکہ میں علامہ بنا ڈالا
٭۔٭۔٭۔٭۔٭
ابوظہبی گروپ کراچی میں دنیا کی بلند ترین عمارت تعمیر کرے گا۔
کراچی اور لاہور میں یہی فرق ہے۔ وہاں سرمایہ دار کو مزید مواقع ملیں گے جبکہ لاہور میں قلعہ بنا کر اس کی دیواروں کو اتنا بلند کر دیا گیا ہے کہ کسی مظلوم کی آہ بھی نکلے تو اندر نہ پہنچ سکے۔ برج الخلیفہ سے بلند عمارت بنے گی۔ جناب وہ کسی کو تحفے میں پیش کریں گے یا ویسے ہی دلی شُغل پورا کرنے کیلئے بنائی جا رہی ہے۔
ہمارا سر بھی اب اونچا ہونا شروع ہو چکا ہے۔ میٹرو بس دوڑنے لگی ہے۔ دنیا کی بلند ترین عمارت بھی جلد بلند ہو جائے گی جبکہ سپورٹس سٹی، ایجوکیشن سٹی، میڈیکل سٹی کے علاوہ دنیا کے ساتوں عجوبوں کے نمونوں کی تعمیر بھی مکمل ہو گی پھر تو ہم بھی جدید دنیا میں قدم رکھ دیں گے۔ پیسہ باہر جانے کی بجائے ملک میں ہی گردش کرے گا۔ عوام کو روزگار بھی ملے گا اور کراچی سمیت ملک بھر میں روشنیاں پھیلیں گی۔
روس پر شہابِ ثاقب کی بارش، ایک ہزار افراد زخمی۔
یہ اجرامِ فلکی ہیں جو فضا سے آتے ہیں اور زمین پر گر جاتے ہیں۔ بیسویں صدی کے دوران زمین پر دو بڑے شہاب گرے تھے ان میں سے ایک کا وزن 60 ٹن تھا یہ 27 ستمبر 1969ءمیں مرچی سن آسٹریلیا میں گرا تھا لیکن سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ روس نے سائنس میں بڑی ترقی کی ہے‘ لیکن اسکے باوجود اسے کسی طرح بھی پتہ نہ چلا کہ شہابِ ثاقب گرنے والا ہے۔ اس کے سائنسدانوں سے تو اچھے پاکستانی نجومی ہیں جو اوٹ پٹانگ کر کے کچھ نہ کچھ تو پشین گوئی کر اس کے پورا ہونے کی دعائیں مانگتے ہیں۔ دراصل روس ٹوٹنے کے بعد وہاں کے سائنسدان بھی لمبی تان کر سوئے ہوئے ہیں۔ روسی ممبر پارلیمنٹ نے دور کی کڑی ملاتے ہوئے کہا ہے یہ شہابِ ثاقب نہیں بلکہ امریکہ نے نئے ہتھیار کا تجربہ کیا ہے۔ امریکہ نے مرے ہوئے کو کیوں مارنا ہے۔ اب تو سرخ ریچھ میں جان ہی نہیں رہی، امریکہ نے پہلے ہی اس کا کچومر نکلوا دیا ہے کہ اپنے زخموں کو دیکھ کر وہ کراہ بھی نہیں سکتا۔ روسی تو اپنے گھروں سے اس طرح بھاگے جیسے افغانستان کی پسپائی انہیں پھر یاد آ گئی ہو۔ آسمان سے آگ اور پتھروں کی بارش نے انہیں حواس باختہ کر چھوڑا ہے۔ روسیوں کو تو اب خواب میں بھی امریکہ ہی نظر آئے گا۔
٭۔٭۔٭۔٭۔٭
بنگلہ دیشی نوجوان نے ڈیڑھ لاکھ روپے میں پاکستانی پاسپورٹ بنوا لیا۔
بنگالی ڈیڑھ لاکھ روپے میں پاکستانی بن گیا، واہ نادرا والو! واہ۔ آپ نے تو کمال کر دیا ہے۔ ہمارے ہاں چور دروازے بھی بڑے عجیب ہیں۔ ملازمین تو دور کی بات ہے سوئیپر بھی رشوت لیکر کام کروا دیتے ہیں۔ پاکستانی لاکھوں روپے خرچ کر کے بھی کسی دوسرے ملک کے شہری نہیں بن سکتے جبکہ ہمارے ہاں تو پاسپورٹ ریوڑیوں کی طرح بِک رہے ہیں۔ ایف آئی اے حرکت میں تو آ چکی ہے لیکن شاطر بنگالی پیسہ لگا کر اس کے چنگل سے بھی رفو چکر ہو سکتا ہے۔ وزیر داخلہ رحمن ملک آجکل نظر نہیں آ رہے پتہ نہیں گلا خراب ہے یا پھر سیر سپاٹے پر نکلے ہوئے ہیں۔ ملک میں تو موجود ہیں اسی بنا پر کراچی میں خون بہہ رہا ہے۔ جب ملک صاحب موجود نہیں ہوتے تب لاشیں گرنا بند ہو جاتی ہیں لیکن کراچی میں تو بدستور گولی چل رہی ہے۔ گذشتہ روز بھی دولہا سمیت 15 افراد قتل کر دئیے گئے۔ بیچارے دلہا کو بھی نہیں چھوڑا۔ قاتل کتنے ظالم ہیں، ابھی تو اس کے ہاتھوں پر لگی حنا بھی نہیں اتری تھی اس دلہن پر کیا بیت رہی ہو گی جس نے دل بھر کر اپنے مجازی خدا سے گفتگو بھی نہیں کی۔ بہت سارے ارمان دل میں ہی لیکر وہ زمین کے اندر چلا گیا۔ ارباب اختیار کو ذرا غور کرنا چاہئے۔ الیکشن کی آمد آمد ہے ذرا امن پر توجہ دیں ، گرتی لاشوں کو تھام لیں۔ رحمن ملک نے 5 سال خوب عیاشی کر لی ہے صدر صاحب ذرا نکے کان کھینچیں ورنہ شہابِ ثاقب حکمرانوں پر گرتے دیر نہیں لگے گی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...