پولیس کے خوش خوراک افسر

Feb 17, 2014

منور بٹ

لاہور پولیس کے ایک خوش خوراک  افسر کے متعلق مشہور ہے کہ کھانے کے دوران اگر کوئی مہمان آجائے تو  وہ انھیں اپنے جانی دشمن سے بھی زیادہ برا لگتاہے،، خاص طور پر ان کے دوپہر کے کھانے میں گوشت ایک ناگزیر ڈش ہے،،سٹارٹ پکڑنے کے لیے بوٹیاں کھاتے جاتے ہیں اور جو جو بوٹی انھیں بہت زیادہ اچھی لگیں ا سے آخر میں کھانے کے  لیے الگ رکھتے جاتے ہیں،، کسی زمانے میں ان کے تعلقات ساتھی افسروں کے ساتھ ساتھ صحافیوں سے بھی مثالی ہوا کرتے ہیں لیکن ان کی خوش خوراکی کا خیال نہ رکھنے والے افسر اور صحافی ایک ایک کرکے ان کی دوستوں کی فہرست سے نکلتے گئے اور آج کل یہ اپنے دفتر میں اکیلے ہی کھانا کھاتے ہیں اور کھانے کے وقت ان کے دفتر میں کوئی آدم زاد داخل نہیں ہوسکتا،،یہ ہر اس شخص کا بھی بہت خیال رکھتے ہیں جو ان کے لیے کھانے کا بندوبست کرتا ہے یا ان کے لیے کھانا لیکر آتا ہے،،ایسے شخص کے لیے یہ کوئی بھی حد پار کرسکتے ہیں،،کچھ عرصہ قبل ان کی خوراک کا خیال رکھنے والا ایک شخص تند مزاج لیکن انتہائی ایماندار افسر کے پاس انکوائری میں پھنس گیا،پہلے پہلے انھوں نے مذکورہ افسر کو مہربانی کریں کی سفارش کرکے معاملہ نبٹانے کی کوشش کی لیکن جب اس کی جان خلاصی نہ ہوسکی تو انھوں نے اپنے سئنیر افسر کے ساتھ ملکر مذکورہ افسر کو بدنام کرنے کی ایک سازش تیار کی اور شہر کے بڑے اخبارات سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کو اس طرح ساتھ ملانے کی کوشش کی کہ جیسے ایک زمانے میں مرکزی حکومت نے پنجاب حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے ایم پی ایز کو نوازنے کی مثالیں قائم کی تھیں،،خبروں کی اشاعت کے بعد حکومت پنجاب کو بھی اس معاملے میں دخل اندازی کرنا پڑی اور پھر آئی جی پنجاب کو صورتحال اور فریقین میں تعلقات معمول پر لانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا پڑا،،اس واقعے کو گذرے ایک عرصہ گذر چکا ہے لیکن لاہور پولیس کے حالات پھر ویسے کے ویسے ہی ہیں،،ایک افسر نے اپنی شامیں خواتین کے لیے مخصوص کررکھی ہیں تو دوسرا افسر ایک عدالتی شخصیت کو دھمکیاں ملنے کے بعد سیکورٹی فراہم کرنے کی پاداش میں اپنے ماتحتوں کو سزا سنارہاہے،،شہر میں جرائم بڑھتے ہی جارہے ہیں لیکن شائد ہی کوئی افسر اپنے زیر انتظام علاقے میں گشت یا ڈیوٹی چیک کرنے کی زحمت کرتا ہو،چھلاوں کی طرح چھتیں پھلانگنے والے چوروں نے شہریوں کی نیندیں حرام کررکھی ہیں جبکہ پولیس چوروں کو پکڑنے والوں سے مقدمہ درج کرنے کے لیے برآمدگی مانگ رہی ہے،،اگر دل جلے شہری ان چوروں پر ہاتھ صاف کرلیں تو وہ مقدمہ بھگتے ہیں جبکہ معزز چور اگلے دن ہی دوبارہ گھروں اور دکانوں کو لوٹنا شروع کردیتے ہیں،،  پوسٹنگ کے لیے میرٹ پرچی بن جائے تو پولیس افسر خوش خوراک ہو ہی جاتے ہیں،،پولیس کا کوئی بھی سربراہ ان کے خلاف کیسے ایکشن لے سکتا ہے جب اس کی اپنی پوسٹنگ بھی اسی پرچی پر ہوئی ہو۔

مزیدخبریں