سروسز ہسپتال میں7 برس سے زیر تعمیر2 عمارتیں مکمل نہ ہو سکیں، مریضوں کو دوسرے ہسپتال ریفر کیا جانے لگا

لاہور (ندیم بسرا) سروسز ہسپتال کی استعداد کار بڑھانے کے لئے 2008ء اور 2009ء سے زیر تعمیر دو عمارتیں 7 برس گزرنے کے باوجود بھی مکمل نہ ہو سکیں جس کی وجہ ہسپتال میں آنے والے ایمرجنسی، ان ڈور اور آئوٹ ڈور کے مریضوں پر موجودہ ہسپتال کی جگہ تنگ پڑ گئی اور یہاں آنے والے مریضوں کو دوسرے ہسپتالوں میں ریفر کیا جانے لگا۔ پرانی بلڈنگ میں بہتر مینجمنٹ نہ ہونے سے آئے روز آتشزدگی کے واقعات میں اضافہ ہو گیا ،کچھ عرصہ قبل نرسری آئی سی یو میں آگ لگنے سے 6معصوم بچے بھی دنیا سے چلے گئے۔ بتایا گیا ہے کہ محکمہ صحت پنجاب نے ہسپتال کی استعدادی صلاحیت کو بڑھانے کے لئے دو نئی عمارتوں کا آغاز کیا جس میں ایک بلڈنگ کو او پی ڈی بلڈنگ اور دوسری بلڈنگ کو ریڈیالوجی بلڈنگ کا نام دیا گیا۔ جس میں او پی ڈی بلڈنگ کا افتتا ح 27جون 2008ء کو 633 اعشاریہ 144 ملین روپے سے شروع کیا گیا جس کو معاہدے کے تحت 2010ء میں مکمل ہونا چاہئے تھا مگر آج تک مکمل نہ ہو سکی، دوسری بلڈنگ ریڈیالوجی تھی جس کو 2009ء میں شروع کیا گیا اور دو سے ڈھائی برس میں مکمل ہونا تھا اس کی لاگت کا اندازہ 70 کروڑ روپے لگایا گیا جو آج بڑھ کر 2 ارب روپے ہو گئی ہے، دونوں عمارتیں اتنے برسوں میں بھی بن نہ سکیں مگر اس کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ ریڈیالوجی بلڈنگ میں ایم آر آئی، سی ٹی سکین، انجیو گرافی، جدید ایکسرے مشینین نصب ہونا تھا یہ منصوبہ جیسے ہی سمز کالج کو منتقل ہوا اس کے بعد سے اب تک اس پر کام بند ہے جبکہ او پی ڈی بلڈنگ میں گائنی، بچہ وارڈ ،آپریشن تھیٹر، سائیکاٹری اور دیگر شعبے منتقل ہونے تھے مگرکوئی بھی عملی قدم نہ اٹھایا جا سکا۔ ہسپتال میں کام کرنے والے ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ عوامی فلاح کا ہے موجودہ حکومت معلوم نہیں کس خوف کے مارے ان منصوبوں کو مکمل نہیں کرتی۔ ہسپتال میں داخل مریضو ں کا کہنا تھا کہ انتظامیہ نے مریضوں کے لئے مفت ادویات مکمل بند کر دی ہیں، صرف وی آئی پیز کو پرائیویٹ کمروں میں مفت ادویات دی جارہی ہیں، موجودہ ایم ایس ڈاکٹر عمر فاروق بلوچ غریب مریضوں پر مفت ادویات بند کر کے ان کو دربدر کر رہے ہیں۔ محکمہ صحت پنجاب کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دونوں زیر تعمیر عمارتوں کو مکمل کیا جائے گا، اس حوالے سے میٹنگ کی جاتی ہے منصوبے کو بند نہیں کیا گیا۔ ایم ایس ڈاکٹر عمر فاروق بلوچ کا کہنا تھا کہ دونوں ہائی رائز بلڈنگز ہیں اگر پرانی ہسپتال کی بلڈنگ کے ساتھ یہ بلڈنگز بنائی جاتی ہیں تو ہسپتال میں رش میں کئی گنا اضافہ ہو جائے گا جس سے ٹریفک سمیت دیگر کئی مسائل جنم لیں گے۔ اس لئے بہتر منصوبہ کے تحت بلڈنگ بنائی جانی چاہئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہسپتال میں مفت ادویات بند نہیں کی گئیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...