لاہور (نوائے وقت نیوز+ایجنسیاں) وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی حدود میں پاک ایران گیس پائپ لائن بچھانے کا کام تین ماہ میں شروع کر دے گا تاہم گیس کا حصول ایران پر عالمی پابندیاں ختم ہونے کے بعد ممکن ہو سکے گا۔صوبوں میں گیس کی تقسیم 18ویں ترمیم کے مطابق ہو رہی ہے۔ خیبر پی کے میں سالانہ 8ارب روپے کی گیس چوری ہو رہی ہے، چوری کی ذمہ دار صوبائی حکومت ہے، خط لکھ کر ایشو اٹھایا ہے۔عمران خان جوڈیشل کمیشن کا تو بار بار کہتے ہیں لیکن صوبے میں ہونے والی گیس چوری کی جانب توجہ نہیں دیتے۔گیس چوری کیخلاف سخت قوانین بنا رہے ہیں۔ 31مارچ سے پہلے ایل این جی ہمارے سسٹم میں آ جائے گی، لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لئے پہلی ترجیح پاور سیکٹر ہے‘ پٹرولیم کا بحران دوبارہ نہیں آئے گا، اب تیل کی طلب کا روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لیا جارہا ہے۔ سوئی نادرن گیس پائپ لائنز کے ہیڈ کوارٹر کے اچانک دورہ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی نے چار ملکی گیس پائپ منصوبے کے حوالے سے کہا کہ اس پر کام جاری ہے رواں سال اکتوبر تک بہت سے معاملات حل ہو جائیں گے جسکے بعد تقریباً ایک سال مالی معاملات کے لئے درکار ہیں اور یہ منصوبہ 2019ء تک مکمل ہو جائے گا ، اس منصوبے کے تحت گیس پائپ لائن جس ملک سے گزرے گی اسکی ذمہ داری اسکی ہو گی۔ ہمارے پاس سی این جی کو دینے کے لئے گیس نہیں ہے، سی این جی کے لئے فارمولہ طے کر رہے ہیں تاکہ وہ بھی باہر سے ایل این جی منگوا کر اس کے ذریعے اپنے سٹیشنز کو چالو کر سکیں۔