وزیراعظم آلو کی قیمت نہ جانتا ہو تو افسوس ہی کر سکتے ہیں ، حکومت بتائے عوام کو کیا دیا: خورشید شاہ

اسلام آباد ( وقائع نگار+نیوزایجنسیاں) اپوزیشن جماعتوں نے پی آئی اے کی نجکاری اور پٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں کی شدید مخالفت کرتے ہوئے پی آئی اے کی نجکاری کا فیصلہ اور 101ارب روپے کا گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ قومی اسمبلی میں پی آئی اے اور پٹرول کی قیمتوں سے متعلق بحث میں حصہ لیتے ہوئے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت سے 101ارب روپے کا گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس عوام پر بوجھ اور ظلم ہے، اسے واپس لیا جائے، گیس کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ حکومتی اقدامات کے باعث لوگوں میں بداعتمادی پیدا ہو رہی ہے پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح سب سے زیادہ ہے، پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں کی مد میں اڑھائی سو ارب روپے غریبوں کی جیب سے نکالنا ظلم ہے، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں کم ہونے اور حکومت کی طرف سے بجلی کی قیمتیں بڑھائے جانے کے باوجود گردشی قرضہ تین سو ارب ہوگیا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم کو ایوان میں نہ آنے پر ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا وزیراعظم کہتے تھے وزیراعظم ہائوس کو یونیورسٹی بنا دوں گا لیکن اب وہ وزیراعظم ہائوس سے پارلیمنٹ ہائوس آنے کو تیار نہیں۔ وزیراعظم کو اشیا ضروریہ کی قیمتوں کا علم نہیں انہوں نے آلو کی قیمت کم بتاکر غریب کا مذاق اڑایا۔ کسان چیخ رہے ہیں ان کو ان کی فصل کی پوری قیمت نہیں مل رہی۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے رکن اسد عمر نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا پی آئی اے کا مسئلہ زیادہ ملازمین نہیں، انتظامیہ نااہل اور بدعنوان ہے۔ کراچی میں پی آئی اے کی جس جائیداد کی قیمت ڈیڑھ کروڑ لگائی گئی ہے اس کے آٹھ کروڑ دینے کو تیار ہوں۔ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر فاروق ستار نے کہا پٹرولیم مصنوعات پر پارلیمنٹ کو بائی پاس کرکے جس طرح سیلز ٹیکس عائد کیا گیا اس سے بڑا میرا سلطان کیا ڈرامہ ہوسکتا ہے، تیل پر عائد سیلز ٹیکس غیر آئینی ہے۔ اب سڑکوں پر نکلنے اور عوام کی عدالت بلانے کا وقت آگیا ہے، جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر طارق اللہ نے کہا پی آئی اے کی نج کاری کو ایک سال کے لیے مؤخر کیا جائے۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن کیپٹن (ر) صفدر نے کہا تحریک انصاف اور خیبرپی کے کی حکومت صوبے میں جنگلات کی کٹائی‘ جہانگیر ترین کو گرینائٹ کی تلاش کے لئے لیز پر جگہ کی فراہمی‘ نوشہرہ کے ٹھیکیداروں کو کنٹریکٹ دینے اور نوشہرہ‘ سوات سمیت چند حلقوں میں نوکریوں کی بندربانٹ کا جواب دے۔ تحریک انصاف نے کنٹینر سجا کر اربوں روپے کا نقصان کیا، میرے صوبے میں چالیس ارب درخت لگانے کی باتیں کرنے والوں نے لاکھوں درخت کاٹ لئے، صوبائی محکمہ جنگلات سویا ہوا ہے اور نیب بھی خاموش ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے سانحہ کوٹلی پر ثالثی کی پیشکش قبول کر لی اس حوالے سے انہوں نے کہا جب حکومت رابطہ کرے گی تو بات آگے بڑھے گی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا حکومت نے تاحال اس حوالے سے رابطہ نہیں کیا۔ کشمیر میں وفاق کی مداخلت کشمیر کاز کو نقصان پہنچا رہی ہے حالات کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنے کو تیار ہوں۔ قبل ازیں قومی اسمبلی میں حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا حکومت بتائے اڑھائی سال میں عوام کو کیا دیا؟ لال مسجد کا لیڈر دہشت گردی کی حمایت کر رہا ہے اسے تحفظ دیا جاتا ہے۔ آئی این پی کے مطابق انہوں نے کہا موجودہ حکومت نے عوام سے کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے‘ الیکشن سے پہلے بلند و بانگ دعوے کئے گئے مگر اب روگردانی کی جارہی ہے‘ حکومت اپنے خزانے بھرنے کے بجائے عوام کی فلاح کیلئے کام کرے ‘ برآمدات میں 25 فیصد کمی واقع ہوگئی، معیشت کیسے بہتر ہوگی‘13 سو ارب روپے قرضوں پر شرح سود دیا جارہا ہے‘ اقتدار میں بیٹھ کر غریبوں پر ستم ہو رہے ہیں‘ ڈیزل پر 69.5 فیصد سیلز ٹیکس پوری دنیا میں کہیں بھی نہیں لیا جاتا‘ 3 سو ارب روپے کا قرضہ اڑھائی سال میں بڑھ گیا ‘ تیل کی قیمتوں کی وجہ سے ساڑھے پانچ ارب روپے موجودہ حکومت کو بچت ہورہی ہے مگر عوام ثمرات سے محروم ہیں‘ بجلی کی قیمتیں کم نہیں ہورہی ہیں۔ خورشید شاہ نے کہا حکومت اپنے خزانے بھرنے کے بجائے غریبوں کی فلاح کیلئے کام کرے۔ غریب آدمی کا صرف خون چوسنا ہے 480 ارب روپے کے گردشی قرضہ ایک مہینے میں دیدیئے گئے، قرضہ دینے کے بعد بجلی سستی کرنے کا دعویٰ بھی غلط ثابت ہوا مگر کوئی پوچھنے والا نہیں سارے ملک میں لوڈشیڈنگ ہورہی ہے اور بات کرو تو آستین چڑھا کر لڑنے آجاتے ہیں۔ تین سو ارب کا گردشی قرضہ اڑھائی سال میں بڑھ گیا ہے۔ اڑھائی سال کے عرصہ میں 4 ہزار 600ارب روپے کا ریکارڈ قرضہ لیا گیا حکومت ڈیزل اور پٹرول پر سیلز ٹیکس کی مد میں 300 ارب روپے وصول کر رہی ہے۔ وزیر اعظم کو 2010 میں ایوان میں کی گئی تقاریر کا مان رکھنا چاہئے اس وقت غریب کی بہت بات کرتے تھے اب غریب کے پیٹ میں چھرا گھونپا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا جس ملک کے سربراہ کو آلو کی قیمت کا اندازہ نہ ہو اس پر افسوس ہی کیا جا سکتا ہے پاکستان کا کسان بے حال ہو گیا ہے۔ موجودہ حکومت نے ہر معاملہ پر ایوان کو اندھیرے میں رکھا۔ جیسے ایل این جی کی قیمت کو اپوزیشن سے چھپائے رکھا جبکہ پیپلزپارٹی نے فرانس کے ساتھ 5 ڈالر پر ایل این جی خریدنے کا معاہدہ کیا تھا مگر سابق چیف جسٹس کی طرف سے سوموٹو لینے کے بعد یہ ڈیل ختم ہو گئی۔ خورشید شاہ نے کہا لال مسجد کا لیڈر دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے‘ اسے تحفظ دیا جاتا ہے۔ جس ملک کا وزیرداخلہ اتنا کمزور ہو‘ اس میں دہشت گردی کیسے ختم ہوگی؟ پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس کی مد میں 250 ارب روپے کا انجکشن لگا دیا گیا‘ اس کے باوجود سرکلر ڈیبٹ تین سو ارب روپے ہو چکا۔ قرض اتارو ملک سنوارو کا پیسہ کہاں گیا؟ تاریخ سب کچھ سامنے لے آئے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیکسوں کی مد میں اڑھائی سو ارب روپے غریبوں کی جیب سے نکالنا ظلم ہے۔ خورشید شاہ نے 101 ارب روپے کا گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا یہ عوام پر بوجھ اور ظلم ہے۔ انہوں نے کہا وہ اپیل کرتے ہیں وزیراعظم ایوان میں تشریف لائیں یقین دلاتے ہیں یہاں ایسی بات نہیں کریں گے جو ان کے شایان شان نہ ہو۔ وزیراعظم اس ملک کے فیصلے یہاں کریں۔ باہر والے انہیں کچھ نہیں دے سکتے۔آن لائن کے مطابق خورشید نے کہا عوام مہنگائی، بے روزگاری کے باعث مر رہے ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے تیل کی قیمتوں میں مزید کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا پٹرولیم لیوی کے دوبارہ نفاذ پر ہم عدالت سے رجوع کریں گے۔ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے جائزے کے لئے کمیٹی تشکیل دی جائے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا پی آئی اے کے جہاز دبئی سے آگے نہیں جاتے۔ پی آئی اے اس کو دی جا رہی ہے جو اٹک قلعے میں باربی کیو لے کر جاتا رہا۔ کرپشن کی انتہا یہ ہے کرپٹ شخص کو کینیڈین ہائی کمشنر لگا دیا۔ انہوں نے کہا چپل اور شامی کباب بنانے والوں کو پی آئی اے میں لائیں گے تو حالات مزید خراب ہوں گے۔ خورشید شاہ نے کہا وزیراعظم کو کنونشن اور جلسوں میں چیئرمین نیب پر تنقید زیب نہیں دیتی۔ چیئرمین نیب کے خلاف ریفرنس حکومت ہی بھجوا سکتی ہے۔ نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا نیب میں کچھ غلط ہو رہا ہے تو معاملہ پارلیمنٹ میں لانا چاہئے تھا۔ چیئرمین نیب پر تنقید کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں۔ اخلاقی طور پر وزیراعظم کو بھی چیئرمین نیب پر تنقید نہیں کرنی چاہئے تھی کیونکہ چیئرمین نیب کو وزیراعظم اور میں نے مل کر تعینات کیا۔ چیئرمین نیب کی تقرری سے مطمئن ہوں یا نہیں لیکن اپنے فیصلے پر قابم ہوں۔ میری مشاورت سے تعیناتی ہوئی، چیئرمین نیب کو ہٹانے کا مطالبہ نہیں کر سکتا۔ کوٹلی واقعہ پر حکومت نے رابطہ نہیں کیا۔ حکومت باضابطہ طور پر کہے گی تو ثالثی کیلئے آگے بڑھوں گا۔ ثالث بنا تو اپنے مؤقف کو ایک طرف رکھ کر انصاف کر لوں گا۔ خورشید شاہ نے کہا کہ طالبہ خودکشی واقعہ پر حکومت بلوچستان فوری کارروائی کرے صوبائی حکومت کارروائی نہیں کرتی تو وزیراعظم نوٹس لیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...