اسلام آباد (عترت جعفری) وزیراعظم محمد نوازشریف نے بہاولپور میں انتہائی سنجیدہ انداز میں نیب پر نکتہ چینی کی ہے۔ وزیراعظم کا لب و لہجہ اور چہرے کے تاثرات بتا رہے تھے کہ سب اچھا نہیں ہے اور دال میں کچھ کالا ضرور ہے اور آئندہ چند روز میں تصویر واضح ہوجائیگی۔ نیب کا ادارہ ہمیشہ نکتہ چینی کا شکار رہا ہے۔ ماضی میں اس ادارے کی مداخلت کے باعث 2002ءکے الیکشن کے بعد حکومت سازی ممکن ہوئی تھی۔ مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے درمیان طے پاتے امور میں نیب کے حوالے سے اصلاحات پر اتفاق ہوا تھا تاہم پی پی پی کے دور حکومت نیب کے بجٹ میں کمی کرنے اور اس ادارے کی جگہ نیا ادارہ بنانے کے اعلانات قومی اسمبلی کے فلور پر کئے گئے تاہم اس وقت کی اپوزیشن نے اس کوشش کو ناکام بنا دیا تھا جبکہ موجودہ حکومت دو اڑھائی سال گزرنے کے باوجود نیب کے قانون اور ادارے میں اصلاحات کیلئے تاحال کوئی قانون سازی نہیں کر سکی۔ عمومی تاثر یہ ہے کہ حکومت کو شکوہ ہے کہ نیب کی طرف سے ایسے منصوبے جن کو حکومت آئندہ کی انتخابی سیاست کیلئے اہم تصور کرتی ہے مداخلت کے آثار ہیں جن سے منصوبوں کی پیشرفت متاثر ہوسکتی ہے۔